نوازشریف کے سیاسی سمجھوتہ کے بعد امید ہے بلوچستان مشرقی پاکستان ثابت نہیں ہو گا: مجید نظامی
لاہور (خصوصی رپورٹر) 3جون 1947ءپاکستان کا پہلا یوم آزادی ہے جبکہ دوسرا 14اگست ہے، اس دن ہی پاکستان بن گیا تھا اور یہ طے ہوگیا تھا کہ کون کون سے حصے پاکستان میں شامل ہوں گے۔آج ہم پاکستان کو اپنے زورِبازو سے مزید مضبوط بنائیں اور اس کے مزید ٹکڑے نہ ہونے دیں۔ ان خیالات کا اظہار تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن، ممتاز صحافی اور چیئرمین نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ جناب ڈاکٹر مجید نظامی نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان، شاہراہ قائداعظمؒ لاہور میں منعقدہ خصوصی نشست بعنوان ”3جون1947ءکا منصوبہ.... تحریک پاکستان کا اہم سنگ میل“ کے دوران اپنے صدارتی خطاب میں کیا۔ نشست کا اہتمام نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ اس موقع پر نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد، چیف کوآرڈینیٹر میاں فاروق الطاف، نذرالاسلام خورشید، پروفیسر ڈاکٹر ایم اے صوفی، چودھری ایم اے شیدا ایڈووکیٹ، ایم کے انور بغدادی، پروفیسر ڈاکٹر پروین خان، پروفیسر زاہدہ شاہین نیازی، پروفیسر شہناز ستار، محمدالطاف قمر، جسٹس (ر) منیر احمد مغل، سعیدہ قاضی، نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید اور طالبات سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کثیر تعداد میں موجود تھے۔ پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک، نعت رسول مقبول اور قومی ترانہ سے ہوا۔ شاہدہ مقصود نے تلاوت کلام پاک کی سعادت حاصل کی جبکہ عنبرین اکرم نے بارگاہ رسالت مآب میں ہدیہ¿ عقیدت پیش کیا۔ ڈاکٹر مجید نظامی نے کہا وائسرائے ہند نے نہرو کو ساتھ ملاکر پاکستان کو ایک کٹا پھٹا ملک بنانے کی کوشش کی۔ قائداعظمؒ پاکستان بنانے پر تلے ہوئے تھے اور انہوں نے جیسا پاکستان ملا ا±سے قبول کرلیا کیونکہ اگر وہ انکارکرتے یاکہتے کہ یہ ناکافی ہے تو اُس وقت پاکستان نہ بنتا اور بعدازاں اسے بنانا ناممکن ہو جاتا۔ قائداعظمؒ کی صحت ایسی تھی کہ 14اگست1947ءکو پاکستان معرض وجود میں آیا اور11ستمبر 1948ءکو قائداعظمؒ اللہ تعالیٰ کو پیارے ہو گئے۔ وہ جتنے عرصہ بھی زندہ رہے ان کی بہن مادر ملت محترمہ فاطمہ جناحؒ نے ان کی تیمارداری کی۔ پاکستان بنانے کا نظریہ علامہ محمد اقبالؒ نے دیا اور قائداعظمؒ نے ا±سے عملی تعبیر دی۔ انہوں نے کہا اس میں کوئی شک نہیں کہ مسلم اکثریتی علاقہ گورداسپور پاکستان کے حصے میں نہیں آیا۔ اسی طرح مشرقی بنگال کی تقسیم ہوئی اور اس کے نتیجے میں بعض مسلم اکثریتی علاقے ہمارے حصے میں نہ آئے۔ بعدازاں بنگلہ دیش ہم سے علیحدہ ہوگیا اورآج وہاں شیخ مجیب کی بیٹی حکمران ہے۔ انہوں نے کہا ہمیں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہئے کہ ہمیں ایک کٹا پھٹا ہی سہی لیکن ایک آزاد ملک پاکستان مل گیا۔ انہوں نے کہا کہ میاں محمد نوازشریف نے بلوچستان کے حوالے سے جس قسم کا سیاسی سمجھوتہ کیا ہے، اس کا سب نے خیرمقدم کیا ہے۔ اب امید ہے کہ بلوچستان پاکستان کیلئے مشرقی پاکستان ثابت نہیں ہوگا۔ صوبہ خیبر پی کے عمران خان کے پاس چلا گیا ہے اور اب وہاں لال ٹوپی والے نظر نہیں آرہے ہیں۔ سرحدی گاندھی پاکستان کو تقسیم درتقسیم کرنا چاہتے تھے اور انہوں نے مرنے کے بعد بھی جلال آباد میں دفن ہونا قبول کیا۔ آج ولی خان کی بیوی کہتی ہیں کہ ان کے بیٹے کو سیاست نہیں آتی ۔ پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا کہ ہندو اس خطے میں بالادستی چاہتا ہے اور ا±سے بالادستی کا جنون ہے، ہم دوقومی نظریہ کی بدولت ہندو کی بالادستی سے محفوظ رہے۔ 3جون کے منصوبہ کو کانگریس نے اس خیال سے منظورکر لیا تھا کہ پاکستان اپنی الگ حیثیت برقرارنہیں ر کھ سکے گا اورکچھ ہی عرصہ بعد دوبارہ ہمارے ساتھ آن ملے گا لیکن ایسا نہ ہوسکا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بنیاد دوقومی نظریہ ہے۔ بالادستی کا جنون آج بھی ہندوکے ذہن پر سوار ہے اور وہ ذرا سی بات پر مذاکرات ختم کردیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ3جون 1947ءہمارے لئے آزادی کا تحفہ لے کرآیا۔ اس دن قائد اعظمؒ کا خطاب آل انڈیا ریڈیو سے نشر ہوا اور اس کے اختتام پر قائداعظمؒ نے ”پاکستان زندہ باد“ کا نعرہ بھی لگا یا جس سے مسلمانان برصغیر کے جوش وجذبہ میں بے پناہ اضافہ ہوگیا۔پروفیسر ڈاکٹر پروین خان نے کہا کہ پاکستان کے حصول کیلئے طالب علموں نے بھی بے پناہ قربانیاں دی تھیں اور وہ قائد اعظمؒ کے حکم پر برصغیر کے گوشے گوشے میں پھیل گئے اوران کی کاوشوں سے دوردراز کے علاقوں سے بھی ”بن کے رہے گا پاکستان“ کے نعرے بلند ہونے لگے۔ مسلمانان برصغیر نے قائداعظمؒ کی ولولہ انگیز قیادت میں ایک علیحدہ اسلامی ملک حاصل کیا اور آج اللہ کا شکر ہے کہ ہم پاکستان میں آزادی کی فضاﺅں میں سانس لے رہے ہیں۔ پروفیسر شہنازستار نے کہا کہ تقسیم ہند کو روکنے کیلئے انگریزوں اور ہندوﺅں نے بہت سازشیں کیں لیکن ان کی سازشیں ناکام ہو گئیں۔ پروفیسر زاہدہ شاہین نیازی نے کہا کہ ہماری قومی تاریخ میں 3جون 1947ءکی بڑی اہمیت ہے اور یہ دن جدوجہد آزادی میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ تحریک پاکستان کے کارکن ایم کے انور بغدادی نے کہا کہ حصولِ پاکستان کےلئے مسلمانانِ برصغےر نے برس ہا برس جدوجہد کی اور بالآخر حکومت برطانےہ اس بات پر راضی ہوئی کہ مسلمانوں کو علےحدہ وطن دےا جائے چنانچہ اس کے تحت 3جون 1947ءکو حکومت نے فےصلہ کےا کہ جلد ہی ہندوستان کو تقسےم کردےا جائے گا۔ تحریک پاکستان کے کارکن چودھری ایم اے شیدا ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہندو اور انگریز ہندوستان کی تقسیم نہیں چاہتے تھے۔ 3جون 1947ءکو تقسیم ہند کے منصوبے کا اعلان کیاگیا اور طے ہوا کہ جون1948ءتک تقسیم ہند کردی جائے گی لیکن جلد بازی میں اگست1947ءمیں ہی ہندوستان کی تقسیم کردی گئی اور اس میں بھی پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی۔