نغمہ نگار صحافی ریاض الرحمن ساغر بھی چل بسے ....
نغمہ نگار صحافی ریاض الرحمن ساغر بھی چل بسے ....
شاذیہ سعید
پاکستان کے معروف نغمہ نگار ، شاعر اور صحافی ریاض الرحمن ساغر ہم سے کیا بچھڑے ادب کی دنیا میں اداسیاں بکھیر گئے۔ریاض الرحمن ساغر کینسر کے عارضے میں مبتلا تھے ،طویل علالت کے بعد ہفتہ کی شب وہ 72برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔ ریاض الرحمن ساغر 1941ءمیں بھارتی پنجاب کے شہر بھٹنڈہ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے صحافی کی حیثیت سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ صاحب علم و ذوق تو تھے ہی شاعری کا بھی اوائل عمری سے ہی شغف تھا چنانچہ 1967ءمیں فلم ”عالیہ“ کے لئے گانے لکھے، گیت لکھنے کا سلسلہ تب سے ان کی وفات تک جاری رہا۔ انہوں نے 2 ہزار سے زائد فلمی گیت لکھے جن میں ”زندگی ایک سفر ہے جس میں لوگ ملتے ہیں بچھڑ جاتے ہیں“ یہ گیت وحید مراد کی فلم زندگی ایک سفر ہے کا ٹائٹل سانگ تھا جو بہت مشہور ہوا جسے مہدی حسن نے گایا۔ اس کے علاوہ نورجہاں کا ”کس منہ سے تیرا نام لوں دنیا کے سامنے“ فلم دل لگی کا ”دل لگی میں ایسی دل کو لگی“ فلم نیک پروین کا ”لکھ دی ہم نے آج کی شام“ پنجابی فلم بال صدقے کا ”تیرا بابل صدقے تیرے“ زینت کا ”دیکھا جو چہرہ تیرا“ ارشد محمود کا گایا ”ہو سکے تو میرا ایک کام کرو“ فلم سرگرم کا ”ذرا ڈھولکی بجاگوریو، عدنان سمیع آشا بھوسلے کا ”کبھی تو نظر ملاو¿“ فلم ورثہ کا ”میں تینوں سمجھاواں کی“ وغیرہ شامل ہیں۔ ان کی مشہور فلموں میں جن کے لئے انہوں نے گیت اور مکالمے لکھے شمع، نوکر، سسرال، شبانہ، نذرانہ، عورت ایک پہیلی، آواز، محبت ایک کہانی، بھروسہ، ترانہ وغیرہ 75 فلمیں شامل ہیں۔ ریاض الرحمن ساغر فلم سنسر بورڈ کے علاوہ لاہور پریس کلب کے بھی سینئر ممبر رہے۔ انہوں نے شوبز رپورٹر، شوبز ایڈیٹر کی حیثیت سے روزنامہ نوائے وقت میں بھی طویل عرصہ کام کیا۔ ”عرض کیا ہے“ کے عنوان سے حالات حاضرہ کی عکاسی کرتے ان کے قطعات روزنامہ نوائے وقت کے صفحہ نمبر 2 کی ہمیشہ زینت بنے رہے تاہم کچھ عرصہ سے بیماری کے باعث یہ سلسلہ موقوف تھا۔نظمیہ سفر نامے ان کی شہرت کی وجہ ہیں۔ ریاض الرحمن ساغر نے گیتوں پر مشتمل کتاب ”میں نے جو گیت لکھے“،سوانح پر مشتمل ”وہ بھی کیا دن تھے“، 7 ملکوں کا سفر نامہ ”کیمرہ فلم اور دنیا“، بھارت کا سفرنامہ ”لاہور تا ممبئی براستہ دہلی“ ،جیل کہانیوں کی کتاب ”سرکاری مہمان خانہ“، ”آنگن آنگن تارے“ جو نغموں اور ملی نغموں پر مشتمل کتاب ہے لکھی۔ ریاض الرحمن ساغر کو ان کی فلمی شاعری کے حوالے سے خدمات کے اعتراف میں نیشنل فلم ایوارڈ، نگار ایوارڈ، پی ٹی وی ایوارڈ سمیت 150 سے زائد ایوارڈ حاصل کئے۔ ان کے لکھے گیت استاد مہدی حسن، ملکہ ترنم نورجہاں، نصرت فتح علی خان، راحت فتح علی خان، اسد امانت علی خان، ناہید اختر، آشا بھوسلے، حدیقہ کیانی، عدنان سمیع، انور رفیع سمیت ہر نامور گلوکار نے گائے اور یہ تقریباً سارے گیت ہی مشہور ہوئے۔ ان میں عدنان سمیع کا ”تھوڑی سی تو لفٹ کرا دے“ اور استاد نصرت فتح علی خان اور اے آر رحمن کا گایا
”اس دنیا کے غم جانے کب ہوں گے کم“ پاکستان کے ساتھ ساتھ بھارت میں بہت مقبول ہوئے۔ ریاض الرحمن ساغر نے پی ٹی وی کے پروگرام آنگن آنگن تارے کے لئے بھی بچوں کے گیت اور ملی نغمے لکھے۔ معروف شاعر، نغمہ نگار، صحافی ریاض الرحمن ساغر کی وفات پر صدر آصف علی زرداری، نامزد وزیراعظم میاں محمد نوازشریف، نامزد وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف اور دیگر اہم شخصیات نے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرحوم ایک منفرد اور قادر الکلام شاعر تھے۔ ریاض الرحمن ساغر کے سوگواران میں ایک بیوہ اور بیٹی شامل ہیں۔ فلمی حلقوں کی جانب سے ریاض الرحمن ساغر کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا گیا۔ہدایتکار پریز کلیم نے کہا کہ ریاض الرحمٰن ساغر کے لکھے گئے نغمے پاکستانی فلموں کا ورثہ ہیں ان کی اس کمی کو کوئی پورا نہیں کر سکتا۔فلم انڈسٹری کے لئے ان کی خدمات لازوال ہیں۔شہزاد رفیق نے کہا کہ ریاض الرحمٰن ساغر ایک بہترین شاعر ،صحافی اور ادیب تھے، ان کی ا دبی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ مصطفیٰ فریشی نے ریاض الرحمٰن ساغر کے انتقال پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان جیسا ادیب اور شاعر بہت مشکل سے پیدا ہوتا ہے، انہوں نے پاکستانی فلم انڈسٹری کے لئے جو کچھ بھی کیا وہ ناقابل فراموش ہے۔ سید نور نے کہا کہ ریاض الرحمٰن ساغر کے خلاءکو کوئی پر نہیں کر سکتا، وہ ایک لازوال شاعر اور ادیب تھے آج فلم انڈسٹری ایک بے مثال نغمہ نگار سے محروم ہو گئی ہے۔یاد رہے کہ ان کی بیماری کے حوالے سے فلم انڈسٹری کے حلقوں نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ ریاض الرحمن ساغر کی حالت کے پیش نظر سینئیر ڈاکٹروں کا ایک بورڈ فوری تشکیل دیا جائے جو ان کا اندرون یا بیرون ملک علاج کے بارے میں فیصلہ کرے مگر صوبائی اور مرکزی حکومت کی جانب سے سرد مہری کا مظاہرہ کیا گیا اور کسی نے اس جانب توجہ نہ دی اور آج ایک بے مثال شخصیت ہم سے بچھڑ گئی۔ اللہ ان کے درجات بلند کرے۔ آمین!