اسٹاک مارکیٹ : کاروبار میں معمولی استحکام ، 575 پوائنٹس سے زائد کی ریکوری

گزشتہ ہفتہ اسٹاک مارکیٹ میں کاروبار کی صورتحال قدرے بہتر رہی اور سرمایہ کاروں کی جانب سے حصص کی کم قیمتوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے معمولی درجے کی خریداری میں دلچسپی کا مظاہرہ دیکھنے میں آیا۔ کے ایس ای100 انڈکس میں575 پوائنٹس کا اضافہ ہوا جو 41600 کی حد بحال کرنے میں مددگار ثابت ہوئے۔ گزشتہ ہفتے بھی مارکیٹ مکمل طور پر آئی ایم ایف کے نرغے سے باہر نہ نکل سکی اور سرمایہ کاروں نے اسے ہی مارکیٹ کی مکمل بحالی کی امیدوں کا مرکز بنائے رکھا۔ تاہم گزشتہ سے پیوستہ ہونیوالی 1100 پوائنٹس کی مندی نے تیکنیکی بنیادوں پر نئی خریداری کی راہ ہموار کردی اور بعض سرفہرست رہنے والے حصص میں سرگرمی دیکھنے میں آئی۔ ان میں کمرشل بینکنگ، سیمنٹ، ٹیلی کام ، کیمیکلز، فرٹیلائزر، پاور جنریشن اینڈ ڈسٹریبیوشن، اور آئل اینڈ گیس کی پیداوار کے سیکٹر نمایاں رہے۔ ہفتے کا آغاز مثبت رجحان سے ہوا اور پہلے دن 800 سے زائد پوائنٹس کا اضافہ ہوا لیکن چونکہ مارکیٹ کا مستقبل کے بارے اعتماد بے یقینی کا شکار رہا تو اگلے ہی دن سے فوری منافع کے حصول کا دباﺅ بڑھ گیا اور مارکیٹ کے اعشاریے کمی کی جانب مائل رہے۔ سہ ماہی اور ششماہی سرکاری ٹریژری بلز کی شرح منافع میں کمی اور امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافے یا قدرے استحکام کے نتیجے میں ہفتے کے باقی دن صورتحال قدرے مستحکم رہی۔ مارکیٹ کے حلقوں میں نئے مالیاتی ایکٹ کے بارے الجھاﺅ دیکھنے میں آیا جسکی وجہ حکومت کی جانب سے بجٹ کی منظوری کے موقع پر شامل کی جانےوالی متعدد اہم ترامیم تھیں جنکی وضاحت کا انتظار رہا تاہم اس سلسلے میں مارکیٹ نے کسی مثبت رد عمل کا مظاہرہ نہیں کیا۔ وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کی جانب سے ہونیوالے اعلانات گزشتہ ہفتے بھی مارکیٹ کے حلقوں کی توجہ کا مرکز بنے رہے لیکن بہر حال کاروباری مراکز میں اعتماد کا فقدان نمایاں رہا۔ کاروباری حلقوں کا کہنا تھا کہ اب انہیں صرف آئی ایم ایف کی جانب سے ہی کسی پیشرفت کا انتظار ہے کیونکہ سرکاری بیانات کا سلسلہ تو کئی دنوں سے جاری ہی ہے اور ان پر زیادہ رسک نہیں لیا جا سکتا۔ اسٹاک ماہرین نے عمومی طور پر کاروبار میں محتاط حکمت عملی کو ترجیح دینے اور کم سے کم رسک پر اکتفا کرنے کی آراءکا اظہار کیا جسکے باعث کاروباری سرگرمی خاصی مدھم رہی اور حصص کی تجارت کا حجم 994 ملین کے سودوں تک محدود رہا جس میں 34 فیصد کی کمی دیکھنے میں آئی۔ ہفتے کے آخری دو دنوں میں معمولی درجے کی خریداری کے باعث تیزی رہی۔ ۔قیمتوں کے انتہائی سستے ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے غیر ملکی خریداروں کی جانب سے نمایاں سر گرمی دیکھنے میں آئی ۔
کے ایس ای100 انڈکس میں 578.56 پوائنٹس کا اضافہ ہوا جو 41630.35 پر اختتام پذیر ہوا۔ مارکیٹ کا آل شیئرز انڈکس 412.19 پوائنٹس بڑھکر 28608.22 پر آگیا۔ حصص کی مالیت میں 100 ارب روپے بڑھ گئے اور اسطرح مارکیٹ کی مجموعی مالیت6963 ارب روپے پر آگئی۔ ۔ ہفتے کے دوران سیمنٹ، ٹیلی کام، پاور جنریشن اینڈ ڈسٹری بیوشن، کمرشل بینکس، آئل اینڈ گیس، فرٹیلائزر اور ریفائنری میں نمایاں سرگرمی دیکھنے میں آئی۔ ان میں بالخصوص کے الیکٹرک، کیپکو، میپل لیف، فوجی سیمنٹ، ہیسکول، حبیب بینک ، ٹریٹ کارپوریشن، سوئی نادرن، ٹی پی ایل پراپرٹیز، پاکستان ریفائنری، سائینرجیکو، یونٹی فوڈز، ، ورلڈ کال، ، ٹیلی کارڈ ، ایم سی بی، ایگری ٹیک، پاک الیکٹران جبکہ ٹیکسٹائل میں ایزگارڈ نائن، کو ہ نور اسپننگ اور یوسف ویونگ حصص کی تجارت کے لحاظ سے نمایاں رہے۔کاروبار کا مجموعی حجم 994 ملین کے سودوں سے زائد رہا۔جنکی مالیت 31 ارب روپے تک رہی۔ قیمتوں میں اتار چڑھاﺅ کے حوالے سے باٹا، ماری پٹرولیم، نیسلے، کولگیٹ پام اولیو، سفائر فائبر، سنوفی ایونٹس، اللہ وسایا ٹیکسٹائل، بھینرو ٹیکسٹائل، پریمیم ٹیکسٹائل، ہینو پاک، یونی لیور فوڈز اور آئی سی آئی نمایاں رہے۔ ۔ مجموعی طور پر 328 حصص سرگرم رہے جن میں سے 162 میں اضافہ145 میں کمی جبکہ 20 میں استحکام رہا۔ کاروبار کے حجم کے لحاظ سے کے الیکٹرک سر فہرست رہا جنکی تعداد 96 ملین حصص کے سودوں تک رہی۔ ورلد کال میں 51 ملین، ٹی پی ایل پراپرٹیز، ساینرجیکو، اور یونیٹی فوڈز میں 36 ملین ، اور یونٹی فوڈز میں 33 ملین جبکہ آئل بوائے کے رائیٹس میں 30 ملین حصص کا کاروبار ہوا۔ گزشتہ ہفتے بینکس، اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے خریداری جبکہ کمپنیوں ، میوچل فنڈز اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے فروخت کا نمایاں رجحان رہا۔