حکومت ریٹائرڈ ملازمین کو مایوس نہ کرے
مکرمی:۔ کچھ عرصہ قبل سرکاری ملازم کو ریٹائرمنٹ پر اتنے پیسے مل جاتے تھے کہ جن سے وہ اپنے رہنے کے لئے چھوٹا موٹا گھر بنا لیتا تھا ایک دو بچوں کی شادی ہو جاتی تھی ۔ کئی خوش قسمت تو ان پیسوں سے حج یا عمرہ بھی کر لیتے تھے لیکن روپے کی دن بدن گرتی ہوئی قدر کی وجہ سے یہ چیزیں اب محض خواب بن گئی ہیں۔ ریٹائرڈ ہونے پر ملازمین کو پنشن اور گویجویٹی ان کی آخری تنخواہ کے حساب سے دی جاتی ہے اگرچہ پچھلے کچھ عرصہ سے ملازمین کی تنخواہ میں اضافہ کیا گیا ہے لیکن یہ اضافہ ایڈہاک الائونسز کا ملازمین کو کوئی فائدہ نہیں پہنچتا اس وقت سرکاری ملازمین 8 ایڈ ہاک ریلیف الائونس اپنی تنخواہ میں 2016 سے وصول کر رہے ہیں۔ عام طور پر تین یا چار سال کے بعد ایڈہاک ریلیف ضم کرکے نئے پے سکیلز جاری کئے جاتے ہیں۔ آخری دفعہ 2017 میں پے سکیلز پر نظر ثانی کی گئی جب کہ گزشتہ پانچ سال سے پے سکیلز تبدیل نہیں کئے گئے اور بے شمار سرکاری ملازمین پے سکیلوں پر نظرثانی کی دعائیں کرتے کرتے ریٹائرڈ ہو گئے اور کئی تو وفات بھی پا گئے اب موجودہ بجٹ میں ایڈہاک ضم کرکے بے سکیلز بنانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ ارباب اختیار سے گزارش ہے کہ چونکہ پانچ سال کی طویل مدت کے بعد سکیلز پر نظر ثانی کی جارہی ہے تو ایک مہربانی کریں کہ کم از کم یکم جولائی 2021 سے جون 2022 کے دوران ریٹائرڈ ہونے والے ملازمین کو یہ سہولت دی جائے کہ نا کی پنشن اور گریجویٹی کا تعین نئے پے سکیلز میں ان کی تنخواہ فکس کرکے کیا جائے۔ اس سے حکومتی خزانے پر تو کوئی خاص بوجھ نہیں پڑے گا۔ جب 1994 میں نئے پے سکیلز بنائے گئے تھے۔ تو 1993-94 کے دوران ریٹائرڈ ہونے والے ملازمین کو 1994 کے لئے سکیلز کے مطابق پنشن اور گریجویٹی کی سہولت دی گئی تھی۔
(اللہ دتہ ندیم ریٹائرڈ آڈٹ آفیسر 03014275541 )