اللہ توآپ سے بھی پوچھیں گے خان صاحب
سب سے پہلے تو ہم یہ بتا دیںکہ ہمارا پی ٹی آئی سربراہ عمران خان سے کوئی ذاتی پرُخاش ہے نہ ہی کوئی لینا دینا۔جب بھی اُن پر تنقید کی حقائق کو سامنے رکھ کر کی ،آج بھی یہی بات ہے ۔خان صاحب نے پرسوں اسلام آباد میں اپنے ایک پاور شو سے خطاب کرتے ہوئے اپنے معاملات اللہ پر چھوڑدینے کی جو سیاسی روایت قائم کی ہے وہ اگرچہ کہ بغیر مبالغہ آرائی کے قابل تعریف ہے جس کی ہم بھی تعریف کرتے ہیں مگر اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنے معاملات اللہ پر چھوڑتے ہوئے جو ون وے ٹریفک چلائی ہے وہ قابل تعریف نہیں بلکہ قابل تنقید ہے ۔بات در اصل یہ ہے کہ اپنے آپ میں جھانکے بغیربلا سوچے سمجھے دوسروں پر تنقید کرنا بد قسمتی سے ہمارا قومی مزاج بن چکا ہے اور ہم جو کریں وہ ٹھیک اور اگر وہی کچھ دوسرے کریں تو غلط ،خان صاحب نے بھی اس پاور شو میں بدقسمتی سے ایسا ہی کیا ہے اسی لئے اس پر لکھے بغیر ہم سے رہا نہ گیا ۔ہر مسلمان کا عقیدہ اس بات پر ہے کہ روز محشر حساب ہونا ہے ہر چیز کا او ر اللہ تبارک و تعالیٰ ہر بندے سے اس کے عمال کا حساب لینے کی غرض سے اس سے پوچھ گچھ کریں گے ،ا ور یہ ٹہرچکا ۔یوں تو خان صاحب کی اس پاور شو میں کی جانے والی تقریر پر اگر بات کی جائے تو اس تقریر کا خلاصہ لکیرپیٹنے کے سوا اور کچھ نہیں ،وہ 25مئی کی رات اپنے ساتھ ہونے والے سلوک سے دل برداشتہ ہی نہیں دل گیر بھی ہیں اسی لئے اُن کا ّ(پیشگی معذرت کے ساتھ ) رونا دھونا بنتا تو ہے ہی جس میں انہوں نے محض اپنی اقتدار کی اندھی خواہش کو پورا کرنے کی غرض سے اداروںخاص کر افواج پاکستان اور اب عدلیہ کو نشانہ بنانے کی جو روایت ڈال دی ہے وہ قابل تنقید ہی نہیں قابل مذمت بھی ہے مگر اب چونکہ انہوں نے اس رونے دھونے میں اللہ تعالیٰ کو بھی
شامل کر لیا ہے تو اس پر اگر ہم بھی کچھ کہہ دیں تو ہمیں یقین ہے کہ خان صاحب اس پر برُا منانے کی بجائے اس سے اصلاح کا پہلو تلاش کرتے ہوئے اپنے سیاسی رویے میں تبدیلی لائیں گے اوراگر وہ واقعی ملک اور عوام کی خدمت کے داعی ہیں تو سڑکوں کی بجائے پارلیمنٹ میں آکر اپنی قومی زمہ داریاں پور ی کرنے کو ترجیح دیں گے ۔خان صاحب نے 25کی رات عدالتیں لگنے پر عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اپنی تقریر میں کہا کہ اللہ تعالیٰ ججوں یعنی عدلیہ سے پوچھیں گے ضرور کہ آپ نے میری حکومت کیوں ختم کی؟ ، اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے پاک فوج کو بھی مخاطب کرتے ہوئے یہی الفاظ ادا کئے کہ اللہ آپ سے بھی پوچھے گا کہ آپ نے ملک پر چوروں کو کیوں مسلط ہونے دیا (یعنی اس کا مطلب یہی کہ آ پ نے میری حکومت کیوں ختم کی)؟ ۔تو یہاں ہم انہی دو سوالوں کو لے کریہ بات کرنا چاہتے ہیں کہ اگر اللہ تعالیٰ عدلیہ اور افواج پاکستا ن سے پوچھے گاتو خان صاحب آپ کیا آسمان سے اترے ہوئے ہیں آپ کیا فرشتے ہیں جو اللہ تعالیٰ آپسے پوچھ گچھ نہیں کریں گے،یقینا آپ سے بھی اللہ پوچھ گچھ کر یں گے اور آپ سے پوچھیںگے کہ بتاؤ عمران تم نے اقتدار میں آنے کے بعد نوے دن میںاپنی خود ساختہ ریاست مدینہ کو کرپشن سے پاک کر کہ وہاں ایک صالح اسلامی معاشرہ قائم کرنے کا جو وعدہ کیا تھا چار سال تک اقتدار جو میں نے ہی تمہیں دیا تھا میں رہنے کے کے باوجود تم نے پورا کیوں نہیں کیا ؟۔غریبوں کے نام پر چلائی گئی اپنی انتخابی مہم کے دوران انہیں ایک کروڑ نوکریاں دینے کا جو وعدہ تم نے کیا تھا اسے پورا کیوں نہیں کیا ؟۔غریبوں کے لئے دس لاکھ گھر بنانے کا وعدہ جو تم نے کیا تھا اس کو پورا کیوں نہیں کیا ؟۔تم نے ووٹ لینے کی خاطر غریب لوگوں کو جھانسہ دیتے ہوئے مہنگائی ختم کرنے کا وعدہ تو کیامگر اقتدا ر کی کرسی پر بیٹھتے ہی یہ سب بھو ل کر انہیں مہنگائی کے عذاب سے دوچارکرتے ہوئے لوگوں کو خود کشیوں پر مجبور کیوں کیا ؟۔ بتاؤ عمران خان تم نے اپنے اقتدار کے چار سالوں میں غریبوں کو دھوکہ دیتے ہوئے انہیں ریلیف دینے کی بجائے اپنی تمام تر توانائیاں اپنے سیاسی مخالفین کو کچلنے پر صرف کیوں کیں، بے گناہ لوگوں کو نیب کے شکنجے میں کیوں جکڑتے رہے ۔تم نے کرپشن ختم کرنے کا وعدہ کیا مگر تمہارے دور میں کرپشن بڑھ کیوں گئی ۔تم نے دوسروں کو چور تو کہا مگر خود قومی خزانے پر ’’اپنوں‘‘کے زریعے ہاتھ صاف کیوں کئے ۔یہی نہیں بلکہ توشہ خانے سے قیمتی گھڑیاں چوری کر کہ بیرون ملک ملکی تشخص و ساکھ کا قتل کیوں کیا ۔ خان صاحب اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ سے یہ پوچھ گچھ بھی ہو گی کہ عمران بتاؤ تم کیوں اپنی اقتدار کی اندھی خواہش کو پوراکرنے کی غرض سے ایکبار پھر اُن سادہ لوح لوگوں، غریبوں کو تپتی گرمیوں کی تپتی دوپہروں میں سڑکوںپر لا کر انہیں اذیت دے رہے ہو جن سے تم نے نوکریوں اور مکانوں کی فراہمی کے جھوٹے وعدے کئے تھے اور اب پھر انہیں بیوقوف بنا رہے ہو،کیوں؟۔عمران خان تم نے پی ٹی آئی کی صاف چلی شفاف چلی کی دھن چھیڑ ی تو ضرور مگر اس سے انحراف کرتے ہوئے کیوں ’’لوٹوں ‘‘ کو سینے سے لگاتے ہوئے اقتدار کی کرسی پر جابیٹھے اور بیٹھے بھی ایسے کہ سب کو بھول ہی گئے اورنتیجہ یہ کہ خود اپنے ہی ساتھی تمہیں چھوڑ گئے ۔ عمران تم نے ایسا کیوں کیا بلکہ یہی نہیں میں نے تمہیں دو بیٹوں کی نعمت سے بھی نوازا مگر تم نے میری نعمت کی بھی قدر نہیں کی اور انہیں بھی اقتدار کی بھیٹ چڑھاتے ہوئے بھول گئے ، کیوں؟
اگر اسی طرح اقتدار سے ہٹے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان سے سرزد ہوئی چکی غلطیوں کوتاہیوں کی تفصیل سامنے آجائے تو ختم ہونے کو نہ آئے مگر یہاں ہمارا مقصد اُن کی دل آزاری یا تنقید برائے تنقید ہر گز نہیں ہے ۔ہم نے تو بات کی کہ اگر عدلیہ اور افوا ج پاکستا ن سے اللہ تعالیٰ پوچھیں گے تو سوال و جواب تو اِن یعنی عمران خان سے بھی ہوں گے ا ور ضرور ہونگے اب یہ اللہ اور اُن کا معاملہ ہے ،اللہ مہربان بھی ہیں اور قہار بھی ۔معافی بھی اور پکڑ بھی !!