ہزاروں اساتذہ تنخواہ سے محروم
۲۶ فروری ۲۰۲۰ء کو پاکستان میں کرونا کا انکشاف ہوا۔مارچ۲۰سے تمام تعلیمی ادارے کالج یونیورسٹیاں بند کردی گئیں ۔جب سے اب تک تمام ادارے بند ہیں ۔پورے ملک میں لاک ڈاؤن کردیا گیا ۔سب بند کر دیا گیا۔ تمام دفاتر ،ہوٹل، ریسٹورینٹ ،شاپنگ مالز بند کر کے ہزاروں لوگوں کو بے روز گار کردیا والدین کو فورس کیا جاتا ہے کہ بچوں کی فیس دیں، عدالتوں میں سماعت ہوتی، اسلام آباد ہائی کورٹ،سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کیس چلا، سب کو 20%فیس کم کرنے کو کہا لیکن نجی اسکول مالکان نے فیس کم کرنے سے انکار کردیا۔عدالت نے کہا حکومت اسکول مالکان اور والدین سب مل کر اس کو حل کرائیںلیکن بے سوداس کے ساتھ ہی ۴۰ ہزار اساتذہ کو بے روزگار کردیا ۔ان کو ۴ ماہ سے تنخواہ نہیں ملی ۔بچوں کے والدین کو کہا جاتا ہے ۳ ماہ کی فیس جمع کرائیںتو یہ اساتذہ کو تنخواہ دیں گے ،ورنہ نہیں، وزیراعظم، وفاقی وزیر تعلیم سندھ کے وزیرِ اعلیٰ ،وزیر تعلیم سے بارہا اساتذہ نے اپنی تنخواہ کاکہا۔سب نے والدین پر ڈال دیا وہ فیس دیں گے تو اساتذہ کو تنخواہ ملے گی۔ ہر پندرہ دن بعد وفاقی وزیرِ تعلیم شفقت محمود اجلاس بلا تے ہیں کہتے ہیں پہلی سے میٹرک تک بچوں کو پروموٹ کر دیں گے،پھر کہتے ہیں کچھ ابہام ہیں ابھی فیصلہ کریں گے۔میٹرک تا انٹر بورڈ کے امتحان لیے جائیںاور آن لائن کلاسز کا آغاز کر دیا گیا۔ جو والدین افورڈ نہیں کر سکتے وہ سخت پریشان ہیں۔اس کو واپس لیا جائے۔بجٹ سیشن کا قومی اسمبلی میں اجلاس ہورہا ہے ۔سب تقریر کر رہے ہیں لیکن کسی بھی ممبر نے اساتذہ کی تنخواہ کے بارے میں کچھ نہیں کہا کہ ان کو تنخواہ دی جائے ۔ کہا جاتاہے خارجہ پالیسی بہت کامیاب رہی جبکہ کامیاب نہیں ناکام رہی۔ اسمبلی میں قانون سازی کا کام نہیں ہوتا اور نہ ہی کوئی بل پاس ہوتا ہے ۔تمام ممبران کو چاہیے ۔گزشتہ دنوںجو بجٹ پاس ہُوا ہے اس میں جو تعلیم کی مد میں فنڈز رکھے گئے ہیںاس میں سے اساتذہ کو تنخواہ دی جائے ۔وزیرِ اعظم نے چار دن پہلے قومی اسمبلی میں خطاب کیا۔ آخر میں انہوں نے وفاقی وزیرِ تعلیم شفقت محمود کو مبارکباد دی۔کہا کہ شفقت محمود نے وہ کام کیا جو اب تک کسی نے نہیں کیامارچ 2021تک پورے ملک میں یکساں نظامِ تعلیم رائج ہوگا لیکن وزیرِ اعظم نے ایک دفعہ بھی اساتذہ کی تنخواہ کے بارے میں کچھ نہیں کہا۔ وزیرِ اعظم نے وفاقی وزیرِ تعلیم شفقت محمود اور ڈاکٹر عطاالرحمٰن سے ملاقات کی اور کہا ایسی پالیسی بنائیں کہ بچوں کو دینی تعلیم،سائینسی علوم اسلامک ہسٹری سے روشناس کرائیں۔ میںوفاقی وزیرِ تعلیم سے درخواست کرتی ہوں کہ تمام اساتذہ کی تنخواہ کے بارے میں بھی فیصلہ کیا جائے ۔اگر ان کے پاس پیسے نہیں ہیں تو اسٹیٹ بنک سے قرضہ لے کراساتذہ کی تنخواہیں ادا کی جائیںتمام اسکولوں میں اپنے نمائندے بھیجیں ۔وہ اپنی نگرانی میںچار ماہ کی پوری تنخواہ دیں اور اگر نہیں دی تو تمام اساتذہ آن لائن کلاسز کا بائیکاٹ کریں گے۔کسی بچے کو تعلیم نہیں دی جائے گی۔جب تک ان کو تنخواہ ادا نہیں کی جاتی ۔میں وزیر تعلیم شفقت محمود سے اپیل کرتی ہوں کہ اساتذہ کو فوری طور پر تنخواہ ادا کی جائے بعد میں دوسرے مسائل حل کیئے جائیں۔ فوزیہ ستار۔کراچی