پاکستان دنیا کے ان بد قسمت ملکوں میں شامل ہے جن میں دہشت گردی کی کارروائیوں سے ہزاروں کی تعداد میں شہری شہید ہوئے اور اربوں ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔ بھارت کی یہ کھلی اور اعلانیہ پالیسی ہے کہ وہ پاکستان کے اندر علیحدگی پسندوں کو استعمال کرکے دہشت گردی کی کارروائیاں کرے گا تاکہ پاکستان عدم استحکام کا شکار رہے۔ بھارت کی اس پالیسی کا کھلا ثبوت کلبھوشن یادیو ہے جس کو پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں نے گرفتار کیا اور اس نے اعتراف کیا کہ وہ بھارتی فوج کا ریٹائرڈ افسر ہے اور بھارت کی خفیہ ایجنسی را نے اسے پاکستان کے اندر دہشت گردی کی کارروائیوں کو منظم بنانے کے لیے ذمہ داری سونپی تھی۔ بھارت کی خفیہ ایجنسی را کے پاکستان میں ٹارگٹ خیبرپختونخوا، بلوچستان اور کراچی ہیں۔ بھارت کراچی میں دہشتگردی کی کارروائیوں کے لئے الطاف حسین اور ایم کیو ایم کو استعمال کرتا رہا ہے جس کے ٹھوس ثبوت سامنے آچکے ہیں۔ کراچی چونکہ پاکستان کی معاشی شہ رگ ہے اس لئے بھارت کی یہ ترجیح ہوتی ہے کہ وہ کراچی میں امن و امان کی صورتحال کو تشویشناک بنائے رکھے تاکہ کراچی کے سرمایہ دار تاجر اور صنعتکار وہاں پر سرمایہ کاری سے گریز کریں اور پاکستان معاشی طور پر اپنے قدموں پر کھڑا نہ ہو سکے۔ پاک فوج نے دہشت گردی کے خلاف طویل جنگ لڑی ہے، عالمی طاقتوں نے پاک فوج کی بے مثال کوششوں کو سراہا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف طویل جنگ کے دوران پاکستان کے عوام پاک فوج کے ساتھ سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑے رہے ہیں۔ پاک فوج خفیہ ایجنسیوں اور پولیس نے اشتراک سے پیشہ ورانہ فرائض ادا کر کے پاکستان میں دہشت گردی کو کافی حد تک کنٹرول کر لیا ہے۔ کراچی میں امن قائم ہو چکا ہے اور کاروباری سرگرمیاں تسلسل کے ساتھ جاری ہیں۔ نومبر 2018ء میں کراچی میں چین کے قونصل خانے پر دہشت گردی کی کارروائی کو سکیورٹی فورسز نے ناکام بنا دیا تھا۔ ڈیڑھ سال گزر جانے کے بعد کراچی میں دہشتگردی کی دوسری کارروائی ہوئی ہے جس میں کراچی کے اسٹاک ایکسچینج کو نشانہ بنایا گیا تاکہ سرمایہ کاروں کے اعتماد کو متزلزل کیا جا سکے۔
سکیورٹی گارڈ پولیس اور رینجرز نے دہشت گردی کی اس کارروائی کو ناکام بنا دیا اور آٹھ منٹ کے اندر سٹاک ایکسچینج پر حملہ کرنے والے 4 دہشت گرد موقع پر ہی مارے گئے جن کے پاس کافی مقدار میں خوراک تھی جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ سٹاک ایکسچینج کے ملازمین کو یرغمال بنانا چاہتے تھے۔ پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں نے پہلے ہی اس حملے کی اطلاع دے رکھی تھی۔ دہشت گردی کی کارروائیوں کو کنٹرول کرنے کا کامیاب اور موثر طریقہ یہی ہے کہ دہشت گردی کی کارروائی سے پہلے علم ہو جائے تاکہ سکیورٹی ادارے الرٹ ہوں۔ بلوچ لبریشن آرمی نے اس حملے کی کی ذمہ داری قبول کی ہے اور اس کے ثبوت میں سوشل میڈیا پر دہشتگردوں کی کچھ ویڈیوز جاری کی ہیں جن میں وہ دہشت گردی کی تربیت حاصل کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ بلوچ لبریشن آرمی طویل عرصے سے بلوچستان کی آزادی کے لئے دہشت گردی کی کارروائیوں میں مصروف ہے جس کو بھارت کی کھلی امداد اور تعاون حاصل ہے۔ پاکستان کی قومی سیاسی جماعتوں نے بلوچستان کی پسماندگی کو دور کرنے اور نوجوانوں میں پائی جانے والی محرومی کو ختم کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات نہیں اُٹھائے اگر وفاق میں حکومت بنانے والی جماعت کے لیے ہر صوبے سے کم ازکم 5 فیصد ووٹ لینا لازم قرار دے دیا جائے تو پاکستان بھر میں مساوی ترقی ہو سکتی ہے اور پاکستان مضبوط اور مستحکم ملک بن سکتا ہے۔ اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبے کافی حد تک خود مختار ہو چکے ہیں مگر اس خودمختاری کے اثرات ابھی بھی بلوچستان کی سرزمین پر نظر نہیں آ رہے۔ اگر بلوچستان میں پنجاب کی طرح ڈویلپمنٹ کی جاتی تو بلوچ نوجوانوں کو پاکستان کے خلاف ورغلانہ آسان کام نہ ہوتا۔ بلوچستان کے لیڈر بھی اس سلسلے میں بُری طرح ناکام ثابت ہوئے ہیں۔ انہوں نے بلوچستان کی تعمیر و ترقی میں وہ کردار ادا نہیں کیا جو ان کا آئینی فرض تھا۔ اگر بلوچستان کے ترقیاتی فنڈز بلوچستان میں لگائے جاتے تو آج بلوچستان کی صورتحال بہت مختلف ہوتی۔ بلوچستان کے قومی وسائل کو جس بے دردی کے ساتھ لوٹا گیا، اس کا ناقابل تردید ثبوت اس وقت سامنے آیا جب بلوچستان کے صوبائی سیکرٹری خزانہ کے گھر سے اربوں روپے برآمد ہوئے۔
وزیراعظم پاکستان عمران خان نے پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے کراچی میں دہشت گردی کے واقعے کی ذمہ داری بھارت پر ڈالی ہے۔ سلامتی کونسل نے بھی کراچی دہشت گردی کی مذمت کی ہے جو پاکستان کی خارجہ پالیسی کی کامیابی کا ثبوت ہے۔ بھارت نے سلامتی کونسل کے مذمتی بیان کو رکوانے کی بہت کوشش کی مگر اس کو کامیابی حاصل نہ ہو سکی۔کراچی سٹاک ایکسچینج کے ایک ہزار ملازمین نے بھی بڑی بہادری کا ثبوت دیا اور دہشت گردی کے واقعہ کے بعد وہ اپنے کام پر واپس آگئے۔ دہشت گردی کے واقعات پر مستقل طور پر قابو پانے کے لیے اور ملک میں امن وامان کے قیام کی خاطر ہمیں ہر صورت میں پولیس کے اندر اصلاحات کو ترجیح دینی پڑے گی۔ سیاسی مداخلت کو مکمل طور پر بند کرنا پڑے گا۔ پولیس کی بھرتیاں میرٹ اور صرف میرٹ پر کرنی پڑیں گی اور جب پولیس عوام کی خادم بن جائے گی تو عوام اور پولیس کے درمیان بے اعتمادی بھی ختم ہو جائے گی، اس بے اعتمادی کے ختم ہو جانے کے بعد پاکستان کے شہری پولیس کے دست راست اور معاون بن سکیں گے اور بلاخوف و خطر پولیس کو امن و امان کے سلسلے میں اطلاعات فراہم کرتے رہیں گے۔ امن و امان کے قیام کے سلسلے میں مقامی حکومتیں ہمیشہ کارگر ہوا کرتی ہیں اور بہتر نظم و نسق چلا سکتی ہیں۔ لازم ہے کہ پاکستان کے ہر شہر میں بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں اور عوام کے منتخب نمائندے شہروں کا نظم و نسق سنبھالیں اور اپنے شہر کے معاملات خود چلائیں۔ آئین کا تقاضا بھی یہی ہے کہ خود مختار شہری اور ضلعی حکومتیں قائم کی جائیں اور ان کو سیاسی مالی اور انتظامی اختیارات منتقل کیے جائیں۔ شہروں کے نظم و نسق کو بہتر بنانے اور امن و امان قائم کرنے کے لیے اس کے علاوہ اور کوئی پائیدار حل نہیں ہے۔خود مختار پولیس اور خود مختار مقامی حکومتیں ہی پاکستان میں امن و امان کو یقینی بنا سکتی ہیں۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024