سیاست میں تحمل و برداشت کی ضرورت
وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے مسلم لیگ کے چھ اور پی پی پی کے ایک ایم پی اء نے ملاقات کی۔انہوں نے اپنے حلقوں کے مسائل سے آگاہ کیا۔دوسری طرف مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال نے پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ مائنس ون نہیں بلکہ مائنس پی ٹی آئی ہونے والا ہے۔
ایک دوسرے کے ارکان توڑنا اور فارورڈ بلاک بنانا پرانی روایت رہی ہے مگر اب ایسی روایات کو نقش کہن سمجھ کر مٹانا ہو گا۔ جمہوریت میں ہمارے ہاں عدم برداشت بھی پائی جاتی ہے جس کا اظہار بڑے سیاستدان ایکدوسرے کے خلاف الزامات کی صورت بھی میں کرتے ہیں۔ سیاسی اختلاف ضرورہوتے ہیں مگر رویوں میں تحمل اور شائستگی ہونی چاہیے۔ آج جس طرح حکومت اور اپوزیشن میں ٹھنی ہوئی ہے اس سے جمہوریت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ جمہوریت ہے تو کوئی حکومت میں ہے اور کوئی اپوزیشن میں بیٹھ کر بھی مراعات لے ر ہا ہے۔ کھینچا تانی سے معاملات طالع آزماؤں کے پاس جا سکتے پھر سیاستدانوں کو اقتدار عید کے چاند کی طرح دور سے دیکھنے پر اکتفا کرنا پڑتا ہے۔