شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال اینڈ ریسرچ سنٹر انسانی خدمت کا ایسا ہی مثالی ادارہ ہے جسے پاکستانی عوام کی بھرپورامداد اور مکمل تعاون حاصل ہے اور عوام کے اسی بے لوث تعاون کی وجہ سے ہسپتال کی خدمات کا کامیاب سفر گزشتہ19سال سے جاری ہے۔ شوکت خانم کینسر ہسپتال کینسر کے مریضوں کو اعلیٰ معیار کی جدید ترین معالجاتی سہولیات کی فراہمی، جس میں سے اکثریت کو یہ سہولت مفت فراہم کی جاتی ہے، کے ساتھ ساتھ ایسے ترقیاتی منصوبوں پر بھی عمل پیرا ہے جس سے نہ صرف کینسر کے مریضوں کو طبی ضروریات فراہم کی جاسکیں بلکہ دنیا بھر میں کینسر کے علاج میں ہونے والی جدید پیش رفت کو پاکستان میں بھی متعارف کروایا جاسکے۔ اگرچہ ہسپتال کے وسائل محدود ہیں لیکن انسانی خدمت کا بھرپور عوامی جذبہ اس تمام جدوجہد کو ممکن بنائے ہوئے ہے۔
کینسر کے مریضوں کو اعلیٰ درجے کی نگہداشت فراہم کرنا ہسپتال کا مشن ہے، قطع نظر کے وہ مریض علاج کے اخراجات اداکرسکتے ہیں یا نہیں۔ اپنے مشن کے مطابق، ہم تقریباً دو عشروں سے 75فیصد مریضوں کو مفت علاج کی سہولت فراہم کررہے ہیں۔ ہسپتال اپنے قیام سے اب تک کینسر کے ضرورت مند مریضوں کے علاج پر 15ارب روپے خرچ کرچکا ہے جبکہ صرف 2013ء میں اس مد میں 2.7ارب روپے خرچ کئے گئے۔ گزشتہ سال ہسپتال میں 9,211 نئے مریض رجسٹر کئے گئے اور آؤٹ پیشنٹ میں قریباً 175,000 مریضوں کا معانہ کیا گیا۔ کینسر کے مریضوں کی بڑھتی تعداد کے پیش نظر کیموتھراپی سیشن، ریڈی ایشن ٹریٹمنٹ اور سرجری پروسیجرز میں بھی گزشتہ سال کی نسبت اضافہ دیکھا گیا۔
ملک میں ہر سال کینسر کے مریضوں کی تعداد میں قابل ذکر اضافہ ہورہا ہے ایسے میں حکومت پنجاب کی طرف سے لاہور میں عوام کیلئے ایک نئے کینسر کے ہسپتال کی تعمیر کا منصوبہ لائق تحسین ہے بلکہ میرے خیال میں ملک بھر میں ایسے کئی مزید ہسپتالوں کی اشد ضرورت ہے کیونکہ اکیلا شوکت خانم ہسپتال ملک بھر کے مریضوں کا علاج نہیں کر سکتا۔چونکہ شوکت خانم ہسپتال کی بھی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ کچھ ایسے تزویراتی اقدامات کئے جائیں جس سے کم بجٹ میں زیادہ سے زیادہ مریضوں کو معالجاتی سہولیات کی فراہمی کیلئے ہسپتال کی گنجائش میں اضافہ کیاجا ئے لہٰذااس مقصد کیلئے ایک نئے شارٹ سٹے یونٹ (Short Stay Unit) اور ڈسچارج لاؤنج کا قیام عمل میں لایا گیاہے۔کینسر کے علاج میں سرجری ایک بہت اہم عنصر ہوتی ہے، جس کیلئے لاہور ہسپتال میں پانچ نئے سرجری یونٹس کی تعمیر تیزی سے جاری ہے۔ اسی طرح گزشتہ سال ریڈی ایشن تھراپی ڈیپارٹمنٹ میں دو نئے لینئر ایکسل لیٹرز (linear accelrators)نے کام شروع کردیاہے۔ ریڈی ایشن کی سہولیات فراہم کرنے میں ہسپتال کا ریڈی ایشن ڈیپارٹمنٹ ملک کا سب سے بڑا ادارہ بن چکا ہے جبکہ خطے میں اس کا شمار بڑے اداروں میں ہو چکا ہے۔ اس کے علاوہ کینسر کی تشخیص کیلئے ڈیپارٹمنٹ میں مزید نئی ایم آر آئی اور سی ٹی سکین مشینوں کی تنصیب بھی کی گئی ہے۔ تشخیص و تحقیق کیلئے ہسپتال کا پیتھالوجی ڈیپارٹمنٹ پہلے ہی عالمی معیارکی مستند خدمات فراہم کررہا ہے، گزشتہ سال بھی ایک بڑی تعداد میں نئے پیتھالوجی ٹیسٹ متعارف کروائے گئے۔
پشاور میں پاکستان کے دوسرے شوکت خانم کینسر ہسپتال اینڈ ریسرچ سنٹر کی عمارت کی تعمیر تیزی سے جاری ہے۔مجوزہ سات منزلہ بلڈنگ کے پانچ فلورز بشمول دو بیسمنٹ فلورز کی تعمیر مکمل ہوچکی ہے۔ ہمیں امید ہے کہ سال 2014ء کے آخر تک اس عمارت کی تعمیر مکمل ہوجائے گی اور سال 2015ء کے اواخر یا سال 2016ء کے شروع میں صوبہ خیبر پختونخواہ ،گردونواح اور ہمارے ہمسایہ ملک افغانستان سے آنے والے کینسر کے مریض اس جدید ترین ہسپتال سے مستفیدہو سکیں گے۔ یاد رہے، لاہورمیں افغانستان کے کینسر کے مریضوں کا علاج سالہا سال سے جاری ہے۔ اسی طرح جنوبی پنجاب اور بلوچستان کے مریضوں کو کینسر کی تشخیص کی سہولیات فراہم کرنے کیلئے ملتان میں ایک نئے واک اِن کلینک کا قیام عنقریب عمل میں آجائے گا۔ اس سے پہلے اس علاقے کے مریضوں کو تشخیص کیلئے کراچی یا لاہور جانا پڑتا ہے۔ ان مذکورہ منصوبوں کی تکمیل کیلئے ہمیشہ کی طرح یقیناً آپ کی مدد درکار ہوگی۔
ملک میں تیزی سے پھیلتے ہوئے موذی مرض کینسر سے آگاہی اور بچاؤ کیلئے ہسپتال میں سیمینار اور ابلاغی سرگرمیاں پورا سال جاری رہتی ہیں۔اس سلسلہ میں کینسر کی عالمی طور پر ہونے والی تحقیق کے حوالے سے اس سال بارہویں انٹرنیشنل کینسر سمپوزیم کا انعقاد بھی کیا گیا،جس میں دنیا بھر سے 1500سے زیادہ ملکی و غیر ملکی مندوبین نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ شوکت خانم ہسپتال کے طبّی ماہرین نے تحقیق کے شعبہ میںاپنی گراں قدر خدمات جاری رکھیں۔
سال2014ء کیلئے ہسپتال کے بجٹ کا تخمینہ 6.8ارب روپے ہے۔ ہسپتال اس بجٹ کا تقریباً نصف اپنے وسائل سے جبکہ باقی تقریباً 3.6 ارب روپے عوام کی دی ہوئی زکوٰۃ، عطیات و صدقات وغیرہ سے حاصل کرے گا۔ ہسپتال میں زیر علاج کینسر کے صرف 25فیصد مریض اپنے علاج کا خرچہ خود برداشت کرتے ہیں جبکہ باقی 75فیصدمریضوں کے علاج کے اخراجات زکوٰۃ و عطیات سے حاصل ہونے والی آمدنی سے ادا ہوتے ہیں۔ ہسپتال کے دیگر اخراجات پرائیویٹ کلینکس،تشخیصی خدمات جس میں ہمارے ملک بھر میں پھیلے 90سے زائد کلیکشن سنٹرز شامل ہیں، کی آمدنی اور دیگر ذرائع سے حاصل کئے جاتے ہیں۔یاد رہے کہ عوام کی دی ہوئی زکوٰۃ صرف کینسر کے غریب مریضوںکے علاج پر ہی صرف کی جاتی ہے۔ شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال کی خدمتِ انسانی کا یہ سفر پاکستانی قوم کی بے پناہ محبت اور مدد کے ساتھ کامیابی سے جاری ہے۔یہ ہسپتال ملک کے دیگر اداروں کیلئے ایک مثال ہے کہ خلوص اور مثبت سوچ کیساتھ جو بھی کام کیا جائے وہ ثمرآور ہوتا ہے۔ اس مثالی ادارے کو قائم رکھنے اور بہترین انداز میں چلانے کیلئے اپنا بھرپور کردارجاری رکھیں تاکہ یہ ہسپتال اپنے مشن کے مطابق دکھی انسانیت کی خدمت کرتا رہے۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024