چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایک ہی روز میں دو از خود نوٹس لے لئے۔ یوٹیلیٹی سٹورز پر کھانے کا ناقص تیل فروخت کرنے پر سیکرٹری صنعت و پیداوار، ایم ڈی یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر این ایچ آئی کو نوٹس جاری کر دئیے جبکہ سیشن جج کی اہلیہ کے ہاتھوں تشدد کا شکار ہونے والی کمسن لڑکی کے راضی نامے کی رپورٹ بھی طلب کر لی۔ عدالت عظمی کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ملک میں یوٹیلٹی سٹورز پر کھانے کے ناقص تیل کی فروخت پر از خود نوٹس لیا ہے۔ از خود نوٹس آزاد کشمیر کے شہر میرپور کی انجمن تاجران کے صدر کی درخواست پر لیا گیا۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا ملک میں یوٹیلٹی سٹورز پر غیر معیاری تیل فروخت کیا جا رہا ہے جو کہ پاکستان کے فوڈ آرڈیننس کی خلاف ورزی ہے۔ درخواست گزار نے درخواست کے ہمراہ قومی ادارہ صحت کی متعلقہ رپورٹ بھی پیش کی ہے۔ از خود نوٹس کیس کی سماعت جمعرات کو ہو گی۔ دوسری جانب چیف جسٹس نے میڈیا رپورٹس پر ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد کی اہلیہ کے ہاتھوں تشدد کا شکار ہونے والی کمسن لڑکی اور سیشن جج کی اہلیہ کے درمیان ہونے والے راضی نامے کی رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔ ترجمان سپریم کورٹ شاہد حسین کمبوہ کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا چیف جسٹس ثاقب نثار نے نوٹس میڈیا میں نشر خبروں پر لیا اور ایڈیشنل سیشن جج کے گھر میں کام کرنے والی کم سن بچی طیبہ پر تشدد اور فریقین کے درمیان معاملہ پر صلح کی تفصیلات طلب کر لیں۔ رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کو حکم دیا گیا ہے کہ معاملہ پر 24 گھنٹوں میں تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے۔ واضح رہے گھریلو ملازمہ طیبہ کے والد نے مقدمے کو بے بنیاد قرار دے کر راضی نامہ کر لیا تھا۔ عدالت نے ایڈیشنل سیشن جج کی اہلیہ کی 30ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظورکرلی تھی۔ بچی نے مجسٹریٹ کو بیان میں بتایا تھا اس پر تشدد ہوتا، کھانا نہیں دیا جاتا تھا۔ ٹینکی کےساتھ اندھیرے کمرے میں سلا دیا جاتا تھا۔ بچی نے بتایا تھا کہ جھاڑو گم ہونے پر اسے مار پڑی تھی۔ مالکن نے ہاتھ جلتے چولہے پر رکھے تھے اور چائے بنانے والی ڈوئی سیدھٰی منہ پر دے ماری تھی، جس کے نشانات ننھی طیبہ کے جسم پر واضح تھے۔ بچی نے بیان میں کہا تھا کہ دو سال سے جج راجہ خرم کے گھر کام کرتی ہے مگر اس دوران والدین ملنے نہیں آئے۔ صرف باہر ہی باہر پیسے لے لیتے تھے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38