لاکھوں کی گاڑیوںکی مرمت پر کروڑوں خرچ، سینٹ کمیٹی برہم
اسلام آباد(خبر نگار)قائمہ کمیٹی کیبنٹ سیکرٹریٹ نے سنٹرل ٹرانسپورٹ پول میں 65 مہنگی گاڑیوں کی مرمت پر کروڑوں روپے کے ا خراجات پر برہمی کا اظہار کر تے ہوے ٔ تمام گاڑیوں کی قیمت خرید اور ان کی مرمت پر آنے والے اخراجات کی تفصیلات طلب کر لیں۔قبل ازیںگاڑیوں کی اقسام، ان کی خرید و مرمت پر آنے والے اخراجات کی تفصیل سے سیکرٹری کیبنٹ نے تفصیل سے آگاہ کیا۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ سنٹر ل پول میں کل65 گاڑیاں ہیں۔ دو بلٹ پروف لیموزین، تین بلٹ پروف مرسیڈیز، 21 مرسیڈیز بینز کاروغیرہ شامل ہیں۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ مرسیڈیز بینز کار 1992-93 ماڈل کی ہیں جن کی مرمت پر کروڑوں روپے خرچ کیے گئے ہیں۔ بہتر یہی تھا کہ پرانی گاڑیاں فروخت کر کے نئی گاڑیاں خریدی جاتیں۔ اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ سنٹرل ٹرانسپورٹ پول میں خریدی گئی لاکھوں روپے کی گاڑیوں کی مرمت پر کروڑوں روپے خرچ کیے گئے اور 2005 ء میں چرا ڈیم کا پی سی ون پانچ ارب روپے تھا عمل درآمد نہ ہونے پر اب پی سی ون 18 ارب روپے تک پہنچ گیا۔ قائمہ کمیٹی نے ڈیلی ویجز اساتذہ کو مستقل کرنے کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کا ون ایجنڈا اجلاس کا فیصلہ کرتے ہوئے سیکرٹریزاسٹبلشمنٹ، کیڈ، خزانہ،کیبنٹ، تعلیم، قانون اور آئی جی اسلام آباد کو بلانے کا فیصلہ کیا اور عدم شرکت کرنے والوں کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا فیصلہ بھی کیا۔ ممبر پلاننگ سی ڈی اے نے قائمہ کمیٹی کوکرنل (ر) طاہر حسین مشہدی کے سینیٹ اجلاس میں اٹھائے گئے چرا ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے تفصیل سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ چرا ڈیم دریائے سواں پر پنجاب حکومت اور سی ڈی اے نے مل کر مساوی بجٹ سے تعمیر کرنا تھا۔ 2009 میں پنجاب حکومت نے ایکنک سے پانچ ارب کی منظوری بھی حاصل کرلی مگر عمل درآمد نہ ہو سکا۔ اب پنجاب حکومت محکمہ آبپاشی نے دوبارہ پی سی ون تقریباً18 ارب کا بنایا ہے۔ پی سی ون کی منظوری کے بعد ڈیم کی تعمیر پر عمل درآمد ہوگا۔ جس پر چیئرمین و ارکان کمیٹی نے سخت برہمی کا اظہا ر کرتے ہوئے کہا کہ ڈیم کی تعمیر اگر وقت پر مکمل ہو جاتی تو اس بجٹ سے مزید تین ڈیم بنائے جا سکتے تھے۔ وائس چانسلر قائداعظم یونیورسٹی اور ڈائریکٹر ایریا سٹڈی سنٹر نے قائمہ کمیٹی کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ قائد اعظم یونیورسٹی اور ایریا سٹڈی سنٹر پارلیمنٹ کے ایکٹ کے تحت قائم ہوئے تھے 18 ویں ترمیم کے بعد کچھ مسائل سامنے آئے۔ایریا سٹڈی سنٹر کے ڈائریکٹر کی تقرری مرکزی حکومت کرتی تھی اب ان کی تقرری کیلئے قوانین میں ترمیم کی ضرورت ہے۔ جس پر قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں وزارت وفاقی تعلیم، ایچ ای سی، قائد اعظم یونیورسٹی کے حکام کو طلب کر لیا تاکہ معاملے کا حل نکالا جا سکے۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ڈیلی ویجز کے اساتذہ کو ریگولر کرنے کے معاملے کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین و ارکان کمیٹی نے وزیر مملکت برائے کیڈ طارق فضل چوہدری کی عدم شرکت پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیر نے قائمہ کمیٹی کو یقین دلایا تھا کہ ڈیلی ویجز اساتذہ کو جلد ریگولر کر دیا جائے گا۔