;مقبوضہ کشمیر: نوجوان مجاہد قراردیکر شہید،محبوبہ مفتی کا قتل عام کی تحقیقات کیلئے کمشن بنانے سے انکار
سری نگر (اے این این+ این این آئی+ کے پی آئی) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے نہتے کشمیریوں پر مظالم نہ رک سکے، نوجوان کو شہید کر دیا، احتجاجی مظاہرین پر فائرنگ اور لاٹھی چارج ¾ متعدد کشمیری زخمی ¾ 100 شہریوں کو گرفتارکرلیا گیا ¾ وادی کے مختلف علاقوں میں خواتین کی احتجاجی ریلیاں ¾ بھارتی فوج کے خلاف شدید نعرے بازی ¾ بھارتی فورسز اور ریاستی انتظامیہ کی حریت کانفرنس کی جانب سے بارہمولہ چلو کال ناکام بنانے کی کوشش ¾ لوگ کرفیو کی پرواہ کئے بغیر گھروں سے نکل آئے فوجی گاڑیوں پر پتھراﺅ ¾ سکیورٹی فورسز کی جانب سے گھر گھر تلاشی کارروائیوں کا سلسلہ بھی جاری ¾ قیمتی سامان کی توڑ پھوڑ۔ تفصیلات کے مطابق حریت قیادت نے گزشتہ روز مکمل ہڑتال کے دوران متفقہ طور پر طے کیا کہ گئی جگہوں پر احتجاجی مظاہروں کی کال دی جائے جس کی وجہ سے وادی میں روز مرہ کی زندگی متاثر ہوکر رہ گئی۔ سیول لائنز میں کاروباری ادارے اور دکانیں بند رہیں۔ شہر خاص کے نوہٹہ علاقے میں صبح سے ہی جامع مسجد کو سیل کر کے رکھ دیا گیا تھا۔ مرکزی جامع مسجد میں میر واعظ عمر فاروق، پیر سیف اللہ، راجا معراج الدین کلوال، شیخ عبدالرشید، سید امتیاز حیدر اور عمر عادل ڈار، رمیض راجہ کی قیادت میں ایک بڑا احتجاجی جلوس برآمد ہوا، جس میں شامل لوگ اسلام اور آزادی کے علاوہ اتحاد و اتفاق کے حق میں نعرے بلند کر ر ہے تھے۔ بھارتی فورسز نے مظاہرین پر شیلنگ کی اور مرچی گیس پھینکی جس سے کئی افراد زخمی ہو گئی۔ بھارتی فوجیوں نے ضلع بارہمولہ میں منگل کو صبح سویرے تلاشی اور محاصرے کی کاررروائی کے دوران ایک نوجوان کو شہید کر دیا۔ بھارتی پولیس کے ایک عہدےدار نے دعویٰ کیا ہے کہ نوجوان مجاہد تھا جسے فوجیوں نے ایک جھڑپ میں قتل کیا ہے۔ پورے علاقے کو بھارتی فوجیوں نے محاصرے میں لے لیا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے تحریک حریت جموں و کشمیر کے ضلعی صدر کپواڑہ فاروق احمد بٹ کی گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے۔ سید علی گیلانی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہاکہ فاروق احمد ایک پر امن سیاسی کارکن ہیں اور پرامن طور پراپنی سیاسی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ضلع پلوامہ کے علاقے کادی بوگ کاکہ پورہ مےں بھارتی فورسز نے تلاشی اورمحاصرے کی کارروائی کے دوران نوجوانوں کو تشدد کانشانہ بناےا جس کے خلاف لوگوں نے شدےد احتجاجی مظاہرے کئے۔ حریت کانفرنس (ع) نے جموں وکشمیر کی متنازعہ حیثیت اور اسکی آبادی کے تناسب کو کسی نہ کسی حیلے بہانے سے بگاڑنے کے منصوبوںکو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جموں و کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ ایک متنازعہ خطہ ہے جس کے سیاسی مستقبل کا تعین یہاں کے عوام کی رائے اور منشا سے ہی ہوگا اور اس کی مخصوص حیثیت اور ہیئت کو بگاڑنے کی کسی بھی سطح کی عدالتی یا انتظامی یا حکومتی کوشش کا ہر سطح پر مقابلہ کیا جائیگا۔ اے آئی پی سربراہ اور ممبر اسمبلی انجینئر رشید نے وزیر اعلی کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعلی کا ایسا کہنا یا تو ان کی بے بسی ظاہر کرتا ہے یا پھر اس سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ پولیس جو کچھ بھی زیادتیاں کر رہی ہیں، ایسا کرنے میں انہیں وزیر اعلی کی مکمل تائید حاصل ہے۔ انہوں نے کہا چند دن قبل وزیر اعلیٰ نے پولیس سے جس طرح کہا کہ بے گناہوں کو چھوڑ دیا جانا چاہئے وہ اس بات کا کھلم کھلا اعتراف ہے کہ پولیس بے گناہ لوگوں کو فرضی کیسوں میں ملوث کرکے انہیں سلاخوں کے پیچھے بند کرتی ہے۔ نیشنل فرنٹ کے چیئر مین نعیم احمد خان نے ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے سربراہ شبیر احمد شاہ سے ملاقات کی اور ریاست کے موجودہ حالات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ مقبوضہ کشمےر کے گورنر این این ووہرا نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمےان بات چےت جاری رہنی چاہےے مقبوضہ کشمےر اسمبلی اور کونسل کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے گورنر نے بتاےا کہ رےاستی حکومت ریاست کے چار مقامات سے لائن آف کنٹرول آر پارراستے کھولنے کیلئے بھارتی حکومت کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہے۔ مقبوضہ کشمےر کی وزےر اعلی محبوبہ مفتی نے چھ ماہ کے دوران سو سے زےادہ شہرےوں کے قتل کی تحقےقات کے لےے کمشن بنانے سے انکار کر دےا ہے اورکہا ہے کہ کشمےر میں رائے شماری کی تحرےک چلی، پاکستان زندہ باد کے نعرے لگے، 1987میںکشمیری نوجوانوںکے ہاتھوں بندوق تھما دی، تحرےکےں چلےں اور لوگ مارے گئے اب جموں کشمیر کا مسئلہ حل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ باربار نہ ہی لوگ سڑکوں پر نکلیں اور نہ ہی ہلاکتیں ہوں۔ مقبوضہ کشمےر اسمبلی مےں خطاب کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ آج جو حالات ہیں اس کابیج رائے شماری کے بائیس سال میں بویاگیا۔ دہلی ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ نے حکومت جموں کشمیر اور بھارتی حکومت سے اس سوال کا جواب مانگا ہے کہ آیا جموں کشمیر ہائی کورٹ کے جج صاحبان کو ریاست کے خصوصی درجے کے پیش نظر بھارتی آئین کے تحت حلف اٹھانے سے استثنی حاصل ہے؟ نئی دہلی ہائی کورٹ نے 370 کے تحت ریاست جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی پوزیشن کے خلاف درخواست سماعت کے لےے منظور کر لی ہے جبکہ بھارتی اور حکومت جموں کشمیر سے طلب کرتے ہوئے 13 فروری سماعت کی تارےخ مقرر کر دی ہے۔ پونچھ مےں مسلمان شہرےوں کو اپنی زرعی زمےنوں پر جانے کے لےے اب تحصےلدار یا ایس ایچ او سے اجازت لےنا ہو گی۔ مقبوضہ پونچھ ضلع انتظامیہ پونچھ نے ایک نیا حکم جاری کیا ہے جس کے تحت لوگوںکو بھارتی فوج کی تار بندی والے علاقے مےں اپنی زمینوں کی دیکھ بھال یا رشتہ داروںکے گھر جانے کیلئے بھی تحصیلدار یا ایس ایچ او سے اجازت نامہ لکھواکر لانا پڑے گا۔