پانامہ کیس: سپریم کورٹ میں آج سے سماعت: تحریک انصاف نے اضافی دستاویزات جمع کرا دیں، وزیراعظم اور ان کے بچوں کے وکیل تبدیل
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے/ نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ آف پاکستان میں پانامہ کیس کی سماعت آج ہوگی جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین و درخواست گزار عمران خان نے کیس میں مزید اضافی دستاویزات اور شواہد سپریم کورٹ میں جمع کروا دیئے ہیں۔ جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس گلزاراحمد، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل پانچ رکنی لارجر بنچ مقدمہ کی ازسرنو سماعت کریگا، منگل کے روز درخواست گزار کی جانب سے جمع کروائی گئی دستاویزات میں وزیراعظم نواز شریف کے 2012ء کے انٹرویو کا متن بھی شامل ہے، 40 صفحات پر مشتمل دستاویزات میں برٹش ورجن آئی لینڈ کے تحقیقاتی ادارے اور موزیک فونزیکا کمپنی کے درمیان خط و کتابت اور موزیک اور منروا سروسزکے درمیان ای میل اور خط و کتابت کی تفصیلات شامل ہیں ، دستاویزات کے مطابق منروا سروسز کی جانب سے موزیک فونزیکا کو بتایا گیا کہ مریم صفدر آف شور کمپنیوں کی بینی فیشل مالک ہیں، درخواست گزار نے بیان کیا ہے کہ ان دستاویزات سے ثابت ہو گیا ہے کہ مریم صفدر آف شور کمپنیوں کی مالک ہیں جبکہ مریم صفدر اور حسین نواز کے درمیان ٹرسٹ ڈیڈ جھوٹی ہے جو عدالت کو گمراہ کرنے کے لئے بنائی گئی، درخواست گزار کا موقف ہے کہ منروا کمپنی نے خط لکھا ہے کہ نیلسن اور نیسکول کی مالک مریم صفدر ہیں، نیسکول لمیٹڈ کے خط میں دستخط اور دستاویزات کے ساتھ پاسپورٹ کی کاپی بھی موجود ہے۔ سپریم کورٹ میں پانامہ کیس میں مسئول علیہان کی جانب سے ایک متفرق درخواست دائر کی گئی ہے جس میں شریف خاندان نے فاضل عدالت کو آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پانامہ کیس میں انہوں نے نئے وکلاء کی خدمات حاصل کرلی ہیں۔ کیس میں وزیراعظم کی پیروی اب مخدوم علی خان ایڈووکیٹ کرینگے جبکہ حسن اور حسین نواز کی پیروی سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ کریں گے ۔ علاوہ ازیں پانامہ کیس میں مریم نواز کی پیروی اب سینئر وکیل شاہد حامد کریں گے۔ دستاویزات کے ساتھ وکیل تبدیلی کی درخواست مقدمہ کے ایڈووکیٹ آن ریکارڈ (اے او آر) رفاقت حسین شاہ کی جانب سے دائر کی گئی۔ واضح رہے پہلے وزیراعظم کی وکالت سابق اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ کررہے تھے جبکہ وزیراعظم کے بچوں کی وکالت اکرم شیخ ایڈووکیٹ کررہے تھے۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ میں پانامہ کیس میں ایڈووکیٹ طارق اسد نے متفرق درخواست جمع کروا دی جس میں سپریم کورٹ رولز 33رولز 6کے تحت دائر درخواست میں عبوری ریلیف کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پانامہ کیس میں انکوائری کمشن تشکیل دیا جائے، عدالت منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری میں ملوث عمران، جہانگیر ترین، پرویز مشرف ، سیف اللہ ان کی فیملی، رحمان ملک، بے نظیر کے وکلاء اور دیگر ان تمام افراد کے خلاف تحقیقات کروائے جو معاملے میںملوث ہیں، تمام دستاویز ات مجوزہ کمشن میں جمع کروائی جائیں،مگر فاضل عدالت کی ساری توجہ رسپانڈنٹ نمبر چار وزیر اعظم میاں نواز شریف اور ان کی کی فیملی کے خلاف لگائے الزامات کی تصدیق ، انوسٹی گیشن تک محدود ہوکر رہ گئی ہیں۔ عمران نے دھر نے کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزیاںکی ہیں جو آئین کے آرٹیکل 15کے خلاف ہے ان کے خلاف دھرنا کرنے پر ایف آئی آر بھی درج ہے اس پر کارروائی آگے بڑھنا چاہئے ، پی ٹی آئی کی جانب سے سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس و ججز کے خلاف بیان بازی جاری ہے، ججز کو بدنام کیا جارہا ہے جو آئین کے آرٹیکل 25کی خلاف ورزی ہے، سنیئر سیاست دان جاوید ہاشمی نے سنگین الزامات لگائے ہیں ان کی تحقیقات ہونا چاہیے ، طارق اسد کی دائر درخواست میں فیڈریشن ، سیکرٹری داخلہ کو فریق بنایا گیاہے۔