قطری شہزادے کے خط کی اہمیت نہیں، جسٹس جمالی کو فیصلہ کرنا چاہئے تھا: افتخار چوہدری
سیالکوٹ (نامہ نگار) سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس پارٹی کے سربراہ جسٹس (ر) افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ نواز شریف فیملی کی حمایت میں قطری شہزادے کا بیان حلفی کوئی مصدقہ ثبوت نہیں ہے اور وکلاءبھی اس حقیقت سے آگاہ ہے تاہم سابق چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کو پانامہ لیکس کیس کا فیصلہ کرکے ریٹائرڈ ہوناچاہیے تھا۔ ایسا نہ کرنے کی وجہ سے عدلیہ کا وقار مجروح ہوا ہے۔ سیالکوٹ میں ڈسٹرکٹ بار میں وکلاءاور بعد ازاں صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن مقصود بھٹی ایڈووکیٹ کے ہمراہ میڈیاسے بات چیت کے دوران جسٹس (ر) افتخار محمدچوہدری نے کہا کہ اگر وہ اس کیس کو سنتے تو اس کا فیصلہ بھی ضرور سناتے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں غریب پریشان ہورہا ہے اور حکومت کرنے والے کرپٹ ہیں۔ اسمبلی میں بیس کروڑ عوام کے سامنے بتایا گیا کہ جائیداد کیسے بنائی۔ پھر قطری خط کے پیچھے چھپ گئے۔ سب جانتے ہیں کہ قطری خط کی کوئی حیثیت نہیں۔ میڈیا پر چلنے والے ثبوت کافی ہیں۔ حکومت کے سربراہ پر انتہائی اہم مقدمہ چل رہاہے۔ 1990ءسے لیکر 1999ءتک پیسہ ملک سے باہر کیسے گیا سچ عوام کے سامنے آچکا ہے۔ 200 ارب ڈالر کی رقم باہر منتقل ہوئی اور حکومت اس کو تسلیم کرتی ہے۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے ایک دوسرے کیخلاف ریفرنس دائر کرتی ہے لیکن سزا کسی کو نہیں ہوتی، پانامہ کیس ٹیسٹ کیس ہے، جس طرح ڈکٹیٹر کو ناکام بنایا اسی طرح اس کو بھی انجام تک پہنچائیں گے۔ جسٹس (ر) افتخار محمد چوہدری کا کہنا تھا کہ نوازشریف ، آصف زرداری ، شہباز شریف اوردیگر کو ملک وقوم سے کوئی محبت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں قانون وانصاف کی بالادستی ہونی چاہیے اور اسی سے پاکستان حقیقی معنوں میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا ترقی یافتہ ،خوشحال ملک بن جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ 2009ءکے بعد اب کسی کو پاکستان میں مارشل لاءلگانے کی جرا¿ت نہیں ہے۔ سیالکوٹ میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے علامہ اقبال ہال میں وکلاءسے خطاب کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے مزید کہا پانامہ لیکس کیس میں بچنے کیلئے وزیر اعظم نوازشریف نے اسمبلی اور دیگر جگہوں پر خطاب کئے لیکن آخر میں قطری شہزادے سے لیٹر لے آئے پانامہ لیکس کیس نے پاکستانی حکمرانوں کی کرپشن وکالے چہرے کو بے نقاب کردیا ہے ۔
افتخار چودھری