محسن انسانیت حضرت محمد مصطفی ؐ ۔۔۔۔۔۔غیر مسلموں کی نظر میں
صاحب زادہ ذیشان کلیم معصومی
نپولین بونا پارٹ !محسن انسانیت حضرت محمد ؐ کی ذات گرامی اور انقلابات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہتا ہے کہ محمدؐ کی ذات مرکزی حیثیت اور اہمیت کی حامل تھی جن کی طرف لوگ رجوع کرتے تھے ان کی تعلیمات نے لوگوں کو ان کا گرویدہ بنا دیا اور ایک ایسا گروہ پیدا ہو گیا تھا کہ جس نے چند ہی سال میں دنیا کو جھوٹے خدائوں سے نجات دلادی انہوں نے بت سر نگوں کر دئیے۔ موسیٰ ؑ و عیسیٰ ؑ کے پیروکاروں نے پندرہ سوسال میں کفر کی نشانیاں اتنی نہ مٹائیں ہوں گی جتنی نبی پاک ؐ کے پیروکاروں نے صرف پندرہ سال میں مٹا دیں۔ حقیقت یہ ہے کہ محمد ؐ کی ذات اور ہستی بہت ہی بڑی ہے۔ازمنہ وسطیٰ میں عیسائی راہبوں نے حضرت محمدؐ اور آپ کے مذہب کے خلاف باضابطہ تحریک چلائی، میں نے ان باتوں کا بغور مطالعہ کیا اور مشاہدہ کیا ہے اور میں اس نتیجہ پر پہنچاہوں کہ محمد ؐعظیم ہستی تھے اور حقیقی معنوں میں انسانیت کے نجات دہندہ ہیں ۔برصغیر پاک و ہند کی معروف خاتون سیاستدان ہوم رُول لیگ کی رہنما مسز اینی بسنت نے ۲۱۹۱ء میں ایک تصوف کانفرنس میں سرکار دوجہاں ؐ کی حیات طیبہ پر اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسلام کے بانی حضرت محمد ؐ کی زندگی میں وہ عنصر نہیں پایا جاتا جس نے دوسرے بڑے مذہبی پیشوائوں کی زندگی پر پردہ ڈال رکھا ہے ۔ آپؐ تاریخ کے ایک ایسے نہایت نازک دور میں پیدا ہوئے تھے جو سرتا پا اوہام پرستی میں ڈوبا ہو ازمانہ تھا۔آپ کو اپنے گردوپیش کے لوگوں کے لئے خدا کا پیغام پہنچانے کے لئے منتخب کیا گیا ۔مکہ کے تمام مرد،عورتیں اور بچے آپ کو صادق اور امین دیانتدار کہہ کر پکارتے تھے۔ مسڑگبن لکھتے ہیں کہ ہر انصاف پسند شخص یہ یقین کرنے پر مجبور ہے کہ محمد ؐ کی تبلیغ و ہدایت خالص سچائی اور خیرخواہی پر مبنی تھی پنڈت گوپال کرشن ایڈیٹر بھارت سماچار بمبئی مہاپرش کے عنوان سے آنحضرت ؐ کی سیرت یوں بیان کرتا ہے رشی محمد صاحب کی زندگی پر جب ہم وچار کرتے ہیں تو یہ بات صاف نظر آتی ہے کہ ایشور نے ان کو سنسار سدھار نے کے لئے بھیجا تھا ۔ان کے اندر وہ شکتی موجود تھی جو ایک گریٹ ریفارمر (مصلح اعظم) اور ایک مہاپرش ( عظیمہستی) میں ہونی چاہیے وہ عرب کے فاتح اعظم تھے مگر مفتوح عوام کے لئے پیغام رحم و کرم تھے ۔آپ ؐ کی تعلیمات میں ایک چمکتا ہوا ستارہ یہ بھی ہے کہ وہ امیر و غریب کو ایک ہی سطح پر زندگی بسر کرنے کا ڈھب سکھلاتے تھے آپ کا کہنا ہے کہ غریب کے پہلو میں بھی دل ہے جو اچھے سلوک سے خوش اور برے سلوک سے ناخوش ہوتا ہے مشہور روسی محقق کانٹ ٹالسٹائی کہتا ہے کہ حضرت محمد ؐ دنیا میں مصلح عظیم بن کر آئے تھے اور آپ میں ایسی برگزیدہ قوت پائی جاتی تھی جو قوت بشری سے بہت زیادہ اعلیٰ و ارفع تھی۔ مشہور یورپین محقق لین پول کہتا ہے کہ محمدؐ نہایت بااخلاق اور رحم دل بزرگ تھے۔ ان کی بے ریا خدا پرستی ،عظیم فیاضی مستحق تعریف ہے ۔ آپؐ اس قدر انکسار پسند تھے غریبوں سے زیادہ محبت کرتے اور اپنے کام خود اپنے ہاتھ سے انجام دیتے تھے۔ بے شک آپ مقدس پیغمبر تھے۔ انگلستان کا مشہور اہل قلم کار لائل لکھتا ہے کہ حضرت محمد ؐ کا لقب نہایت صاف وشفاف اور ان کے خیالات بے لوث تھے وہ نہایت سرگرم ریفارمر اور برگزیدہ بزرگ تھے آج بھی محمد ؐ کی صداقت کا میاب نظر آتی ہے۔