آر او کو کام سے روکا گیا تو توہین عدالت کا کیس کیاجائے گا‘ جلال محمود
کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ یونائیٹیڈ پارٹی کے سربراہ وکنوینر سندھ بچاو¿ کمیٹی سید جلال محمود شاہ نے کہا ہے کہ سندھ یونائیٹیڈ پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد آر او کو کام کرنے سے نہ روکا گیا تو چیف سیکریٹری سندھ اور الیکشن کمیشن آف سندھ پر توہینِ عدالت کا کیس کیا جائے گااور اگر سندھ حکومت ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں گئی تو سندھ یونائیٹیڈ پارٹی فریق بنے گی۔ سندھ حکومت تو کیا پر اس کی پارٹی کی مرکزی قیادت کو ابھی پتہ چلا ہے کہ کوئی پنجابی اسٹیبلشمنٹ بھی ہے؟یہ بات انہوں نے حیدر منزل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم حلقہ بندیوں او ر خصوصاََ تیسری ترمیم کو مکمل طور پر رد کرنے پر سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ ایسی ترمیم لوکل گورمنٹ ایکٹ کے سیکشن 36-35-34-13-12 اور153Aکے منافی ہے اور آئین کے آرٹیکل 218-A140-25-17اور219 کے منافی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج کل ملک کی میڈیا میں پرویز مشرف کے ٹرائل کے متعلق بڑا بحث چل رہا ہے۔ میں ،میری پارٹی اور میری سندھی قوم واضع طور پر آمریت کے خلاف اور جمہوریت کے حق میں ہیں۔ ملک میں قانون کی حکمرانی اورقانون سب کے لئے برابرہو یہی ہماری سیات کی بنیاد رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ 6 دن سے سندھ حکومت کاسندھ ہائی کورٹ کے حکم کے متعلق کوئی بھی واضع موقف نہیں آیاہے۔ سندھ کی عوام بلدیاتی الیکشن کے مسئلے پرشدید افراتفری اور پریشانی کا شکا ر ہے۔سندھ حکومت لے لئیے نااہلی کا تاثر تو پہلے بھی موجود تھا پر خود اعتمادی اوربصارت کا نہ ہونا بھی سامنے آچکا ہے۔سندھ حکومت 67 سالوں سے مرکزی حکومتوں کی غلامی کی حد تک تابع رہی ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ پانچ سالوں سے سندھ حکومت بلدیاتی الیکشن کو نظر انداز کرتی چلی آرہی ہے اور پورے بلدیاتی نظام کو من پسند انتظامی افراد کے ہاتھوں چلاتی رہی ہے جس میں لوکل گورنمنٹ کے مالی اختیارات اور وسائل کا بے دردی سے استعمال کیا جاتا رہا ہے اور اسی وقت لوکل گورنمنٹ کے قانون کو اسمبلی میں بحث و مباحثے کے ذریعے پیش کرنے کی بجائے، آرڈینینس کے ذریعے اور کبھی چند منٹوں میں اسمبلی کے اندر بل پاس کئیے جاتے رہے ہیں۔سندھ کی عوام کو مختلف اوقات میں مختلف خواب بھی دکھائے جاتے رہے ہیں۔انہوں نے مزید مطالبہ کیا کہ بلدیاتی الیکشن کے تمام مراحل میں پولنگ اسٹیشن تک فوج کی نظر داری قائم کی جائے کیونکہ ایسی صورت میں ہی بلدیاتی الیکشن کا شفاف قیام ممکن ہے ۔