اردو بولنے والے پسند نہیں تو ان کا صوبہ بنا دیں ورنہ بات الگ ملک تک جا سکتی ہے: الطاف حسین
حیدرآباد(عثمان اجمیری+ایجنسیاں)متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ اردو بولنے والے سندھ کے عوام اگر پسند نہیں انہیں حقوق دینا منظور نہیں تو اردو بولنے والوں کا الگ صوبہ بنا دیا جائے، اگر ففٹی ففٹی کا مطالبہ پورا نہ ہوا تو بات آگے بھی بڑھ سکتی ہے، پرویز مشرف کا تو ٹرائل کیا جا رہا ہے لیکن مارشل لاءلگانے والا کوئی بھی اصل شخص جیل میں نہیں ہے، قائم علی شاہ کی حکومت نے سندھ کو کاٹ کر رکھ دیا ہے نواز شریف ملک کو بچائیں۔وہ لطیف آباد نمبر 8 میں متحدہ قومی موومنٹ کے جلسہ عام سے مواصلاتی رابطے پر لندن سے خطاب کر رہے تھے، اس موقع پر متحدہ کے رہنماﺅں فاروق ستار، خالد مقبول صدیقی، نوید گبول، وسیم اختر، حیدر عباس رضوی، اشفاق منگی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا کہ میں ملک کا بھلا چاہتا ہوں کرپشن فری پاکستان دیکھنا چاہتا ہوں ملک کا خزانہ لوٹنے والوں کے پیٹ پھاڑ کر قومی سرمایہ خزانے میں واپس جمع کرایا جائے، الطاف حسین نے کہا کہ قائم علی شاہ کی حکومت نے سندھ کو کاٹ کر رکھ دیا ہے میں نوازشریف کو کہتا ہوں کہ وہ ملک بچائیں، بلاول بھٹو میرے بھتیجے کی طرح ہیں میں چاہتا ہوں کہ وہ ایسے ہی رہیں، الطاف حسین نے کہا کہ اردو بولنے والے سندھ کے عوام اگر پسند نہیں ہیں اور انہیں حقوق دینا منظور نہیں تو اردو بولنے والے سندھیوں کا الگ صوبہ بنا دیا جائے، انہوں نے کہا کہ اردو بولنے والوں کے ساتھ سوتیلی ماں کا سا سلوک کیا جا رہا ہے اردو اور سندھی بولنے والے ایک ساتھ مل کر رہنا چاہتے ہیں لیکن ان میں دوریاں پیدا کی جا رہی ہیں، الطاف حسین نے کہا کہ ففٹی ففٹی کا مطالبہ پورا کیا جائے تو بات ہو سکتی ہے ورنہ آگے بھی بڑھ سکتی ہے، شہری آبادی کو برابر کا حصہ نہ دیا گیا تو صوبے کی بجائے معاملہ ملک تک بھی پہنچ سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ میں کہتا ہوں کہ میز پر بیٹھ کر بات کرو شہری آبادی کو اس کا برابر حصہ دو، انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے علمبردار جماعتوں نے کبھی بلدیاتی انتخابات نہیں کرائے مختلف بہانوں سے راہ فرار اختیار کرتے رہے او ر اب سندھ میں بھی راہ فرار اختیار کرنے کے لئے ایسی حلقہ بندیاں کی گئیں کہ ہر جگہ پی پی کامیاب ہو اور ایم کیو ایم ہار جائے، انہوں نے کہا کہ اگر اقوام متحدہ کے تحت مردم شماری کرائی جائے تو شہری آبادی زیادہ نکلنے گی، انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے طاقت کے بلبوتے پر حلقہ بندیوں کو کالعدم قرار دینے کے عدالتی فیصلے کو تسلیم نہ کیا تو جو تم کرو گے وہی ہم کریں گے حکومت نے غنڈہ گردی کرنی ہے تو کر لے ہم جانیں دینا بھی جانتے ہیں، انہوں نے کہا کہ میں ملک دشمن نہیں ملک کی خیرخواہی کے معاملے میں بہت سخت ہوں،انہوں نے کہا کہ سندھ کے شہرموئن جو دڑو اور ہڑپہ کا نقشہ پیش کر رہے ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں اگر پی پی کی حکومت نے حیدرآباد میں ایک ماہ میں یونیورسٹی بنانے کا اعلان نہ کیا تو میں یہ اعلان کر دوں گا، ، الطاف حسین نے کہا کہ پرویز مشرف کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہو گی کیونکہ اس میں سب ملوث ہیں مارشل لاءلگانے والا اس وقت کوئی بھی جیل میں نہیں ہے پرویز مشرف ہوا میں تھے جو لوگ زمین پر تھے مارشل لاءانہوں نے لگایا تھا، انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف اور الطاف حسین کو لٹکاﺅ لیکن جنرل پرویز کیانی اور جسٹس افتخار چوہدری کو بھی لٹکاﺅ سب آرٹیکل 6 کی زد میں آتے ہیں، انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے وکلاءشریف الدین پیرزادہ، انور منصور اور دیگر کو دھمکیاں مل رہی ہیں اب افتخار محمد چوہدری کہاں ہے؟ الطاف حسین نے کہا کہ میں مر بھی جاﺅں تو میرے کارکن میری تحریک کو مرنے نہ دیں 98 فیصد کے حقوق کے لئے جہدوجہد جاری رکھیں، انہوں نے کہا کہ 24 سال سے میں دیارغیر میں جلا وطنی کاٹ رہا ہوں میں آتا ہوں مجھے اندر ٹھونک دو میں ڈرتا نہیں ہوں لیکن میرے بھائی اور بھتیجے کے قاتلوں کو بھی وہیں بند کرو جہاں مجھے کرو گے، الطاف حسین نے کہا کہ وفاقی حکومت مہاجروں میں علیحدگی کے جراثیم پیدا کرنا چاہتی ہے کل ہی میرے خلاف بہت کچھ میڈیا میں آنا شروع ہو جائے گا۔بلدیاتی الیکشن کے نتائج یہ ثابت کردیں گے سندھی اور اردوبولنے والوں کے اتحاد کو پارا پارا کرنے والے جلد عوام کی جانب سے مسترد کردیئے جائینگے ۔متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے ارکان کنور نوید جمیل اور اشفاق منگی نے کہا ہے کہ ایم کیوایم نے ماضی میں پیپلزپارٹی کی حکومت سے صرف اس لئے اتحاد کیا کہ ہم حکومت میںشامل رہتے ہوئے حیدرآباد، کراچی اور سندھ کے تمام شہروں اور عوام کی خدمت کرسکیں لیکن پیپلزپارٹی کی حکومت سندھ کے لوگوں کے مسائل کیا حل کرتی الٹا اس نے خدمت کے بجائے لسانیت اور نفرت پیدا کی اور حیدرآباد کو ہی تقسیم کردیا اور اسے ایک علیحدہ میونسپلٹی بنا کر شہر کو تقسیم کرنے کی کوشش کی ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعہ کی شام حیدرآباد میں باغ مصطفی گراﺅنڈ لطیف آباد 8میں منعقد ہونے والے عظیم الشان جلسہ کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ جلسہ عام میں لطیف آباد نمبر7، 8، 11، 12، ہیر آباد ، پریٹ آباد ، لیاقت کالونی ، گاڑی کھاتہ ، حیدر چوک ، کچا و پکا قلعہ ، قاسم آباد اور دیگر علاقوں سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں ، بزرگوں ، خواتین نے لاکھوں کی تعداد میںشر کت کی ۔ رابطہ کمیٹی کے ارکان نے کہا کہ قدرتی آفات ہوں یا ریاستی مظالم ہوں حیدرآباد شہر اور اس کے عوام کو الطاف حسین نے کبھی تنہا نہیں چھوڑا ہے ، یہ وہ شہر ہے کہ یہاں کے کارکنان اور عوام کبھی الطاف حسین سے علیحدہ نہیں ہوئے ۔ ۔ انہوں نے کہاکہ ایوان میں اکثریت کے غرور میں مبتلا لوگ یہ بھول گئے کہ قدرت کا بھی نظام ہے اور قدرت نے عدالت سے تاریخ ساز فیصلہ کروایا اور سیاہ بلدیاتی ترامیم کرنے والوں کا غرور اور گھمنڈ خاک میں مل گیا۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد کی عوام کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ 2014ءکا سال انقلاب کا ہے اور اس سال کے پہلے مہینے پہلے ہفتے کے شروع دن میں انقلاب کا آغاز حیدرآباد کے میں جلسہ عام سے کیاجارہا ہے ۔انہوں نے کہاکہ سندھی اور اردو بولنے والے ایک ہیں اور الطاف حسین کی قیادت میں متحد ہیں اور ان کے اتحاد کو پارا پارا کرنے والے اب جلد عوام کی جانب سے مسترد کردیئے جائیں گے ۔ نبیل گبول نے کہا کہ الطاف حسین نے جب بھی سیاست کی بات کی ہے تو اس میں عوامی مسائل کو اجاگر کیا ہے اور عوام کی بلاتفریق خدمت کے سبب کراچی ، حیدرآباد، سکھر ، نوابشاہ ، میر پور خاص سندھ کے دیگر شہر وں سے آئندہ بلدیاتی الیکشن میں ایم کیوایم کے نمائندے بھاری اکثریت سے کامیاب ہوں گے۔