کور کمانڈر کانفرنس۔ شمالی وزیرستان اپریشن واقعی جاری ہے؟
کور کمانڈر کانفرنس۔ شمالی وزیرستان اپریشن واقعی جاری ہے؟
آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی صدارت میں گذشتہ روز کور کمانڈرز کانفرنس جی ایچ کیو میں منعقد ہوئی۔ فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے اس کانفرنس کے بارے میں معمول کا کوئی بیان جاری نہیں کیا۔انٹیلی جنس ذرائع کا کہنا ہے کہ کور کمانڈرز اجلاس میں ایک اور اہم ایشو شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن کا جائزہ لیا گیا۔ میرانشاہ، میر علی سب ڈویژنز میں کئی ہفتوں سے آپریشن جاری ہے۔ رزمک سب ڈویژن کا ایک بڑا حصہ غیر ملکی شدت پسندوں سے محفوظ بنا لیا گیا ہے۔
کور کمانڈرز کانفرنس کے اپنے شیڈول سے 4 روز قبل ہونے پر تبصرے اور تجزئیے جاری ہیں۔ مبصرین اور تجزیہ نگار اس حوالے سے اسے خصوصی اہمیت کا حامل قرار دے رہے ہیں کہ اس روز سابق صدر و آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف نے غداری کیس میں خصوصی عدالت میں پیش ہونا تھا جہاں ان پر فرد جرم لگائی جانی تھی۔ مشرف چند روز سے فوجی حمایت حاصل ہونے کے متواتر دعوے بھی کر رہے تھے جس کی فوج کی جانب سے کوئی وضاحت نہیں کی گئی۔ کور کمانڈر میٹنگ کے بعد جنرل راحیل شریف کی وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کو بھی اہمیت دی جا رہی ہے۔ یہ ملاقات مشرف کے فوجی ہسپتال میں داخل ہونے کے بعد ہوئی۔ آئی ایس پی آر کی طرف سے کور کمانڈر کانفرنس کی روایت کے برعکس کوئی پریس ریلیز جاری نہیں کی گئی جس کی کمی فوجی ذرائع کے حوالے سے خبروں کی اشاعت سے پوری ہوئی۔ ان میں حیران کن،شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن کا جائزہ لینا ہے۔ سیاسی اور عسکری سطح پر شمالی وزیرستان میں کسی بھی قسم کے آپریشن کی تردید کی گئی تھی اب فوجی ذرائع اس کی تصدیق کر رہے ہیں۔ قوم کو اعتماد میں اور ساتھ لئے بغیر سیاسی اور عسکری میدان میں کامیابی محال ہے اگر شمالی وزیرستان اپریشن شروع کر دیا گیا ہے جیسا کہ خبروں سے واضح ہے تو قوم کو اس بارے میں آگاہ کیا جائے۔