Waqt News
Friday | March 31, 2023
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • Magazines
    • Sunday Magazine
    • Mahnama Phool
    • Nidai Millat
    • Family Magazine
  • News Paper & TV Channel
    • Waqt TV
    • The Nation
  • NAWAIWAQT GROUP
Nawaiwaqt
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار

تازہ ترین

  • وزیر اعظم شہباز شریف سے مولانا فضل الرحمان کی ملاقات
  • سپریم کورٹ کا بینچ 5 ارکان کا ہو یا فل بینچ ہو فرق نہیں پڑتا، عمران خان
  • ایلون مسک کے ٹوئٹر فالوورز باراک اوباما سے زیادہ ہوگئے
  • سونے کی فی تولہ قیمت میں 100 روپے کا اضافہ
  • نامعلوم افراد چند دنوں میں ہمارے گھر جعلی آپریشن کرنا چاہتے ہیں، عثمان ڈار

وزیر اعظم کی مجوزہ اے پی سی اور قومی مفاد کے تقاضے 

Feb 04, 2023 8:37 AM, February 04, 2023
شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp

وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے اہم قومی چیلنجز پر تمام قومی سیاسی قائدین کو ایک میز پر بٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس مقصد کے لیے -7 فروری کو آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) منعقد کی جا رہی ہے۔ جس میں شرکت کے لیے پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان سمیت پوری سیاسی قیادت کو دعوت دی گئی ہے۔ وزیر اعظم آفس کے مطابق اسلام آباد میں -7 فروری کو ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کے لیے تمام سیاسی قائدین کو باضابطہ دعوت دے دی گئی ہے۔ وفاقی وزیر ایاز صادق نے سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور سابق وزیر دفاع پرویز خٹک سے رابطہ کیا اور وزیر اعظم کی طرف سے عمران خان کو اے پی سی میں شرکت کی دعوت پہنچائی۔ ایاز صادق نے پی ٹی آئی کے رہنمائوں کو اپنی جماعت کے نامزد نمائندوں کے ناموں سے آگاہ کرنے کی درخواست کی۔ پی ٹی آئی رہنمائوں نے دعوت نامہ ملنے کے بعد سینئر قیادت سے مشاورت کرنے کا عندیہ دیا ہے جس کے  بعدحکومت کو حتمی فیصلے سے آگاہ کیا جائے گا۔ 

وزیر اعظم شہباز شریف سے مولانا فضل الرحمان کی ملاقات

وزیر اعظم نے آل پارٹیز کانفرنس ایسے وقت میں طلب کی ہے جب ملک  ایک بار پھر بدترین دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے۔  پاکستان کو اس  صورت حال سے نکالنا کسی ایک سیاسی جماعت یا ادارے کے لیے ممکن نہیں ہے۔ اس لیے مشترکہ طور پر کوششیں کرنا ہوںگی۔ خصوصاً ملک میں دہشت گردی کی تازہ کارروائی جس میں 100 سے زائد افراد لقمۂ اجل بن گئے، کے بعد اس عفریت  کا سر کچلنے اور دیگر چیلنجز سے نمٹنے کے  لیے اجتماعی دانش درکار ہو گی کہ اب معاملہ کسی ایک جماعت یا فردِ واحد کے بس سے باہر ہو چکا ہے۔ وزیر اعظم نے اسی ضرورت کے پیشِ نظر آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ملک کی تمام سیاسی قیادت ایک جگہ سر جوڑ کر بیٹھے اور درپیش چیلنجز سے عہدہ برآء ہونے کے لیے باہمی مشاورت کے ساتھ کوئی مشترکہ لائحہ عمل ترتیب دیا جا سکے اور اتفاقِ رائے سے ایسی حکمتِ عملی مرتب کی جائے کہ جس پر عمل درآمد  کرکے ملک اس امتحان میں سرخرو ہو سکے اور امن و امان یقینی بنایا جا سکے۔ 

سپریم کورٹ کا بینچ 5 ارکان کا ہو یا فل بینچ ہو فرق نہیں پڑتا، عمران خان

ملک کو اس وقت جن بڑے مسائل کا سامنا ہے ان میں سیاسی عدم استحکام، معاشی بدحالی اور امن و امان کی مخدوش ہوتی صورتِ حال خاص طور پر قابلِ ذکر ہے۔ گزشتہ چند برسوں سے ملک کی سیاسی جماعتوں کے درمیان جس قسم کی محاذ آرائی، رسہ کشی اور گالم گلوچ، الزام تراشی اور طعن و تشنیع جاری ہے اس نے ملک کی ساری فضا کو مکدّر بنا دیا ہے۔ گروہی و جماعتی مفادات قومی اور اجتماعی مفادات پر غالب آ چکے ہیں۔ نفرت کی سیاست نے سیاسی قیادتوں کے بعد سیاسی کارکنوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ برداشت ، رواداری اور تحمل و بردباری کے اوصاف ہماری سیاست میں عنقا ہو چکے ہیں۔ خود سیاسی قائدین ایک دوسرے سے بات کرنا اور ایک میز پر بیٹھنا تو کجا ایک دوسرے کو دیکھنے کے بھی روادار نہیں ہیں۔ تعصب سے آلودہ ذہنوں میں نفرت کی جو آگ دہک رہی ہے اس کی تپش ہر شعبۂ زندگی میں محسوس کی جا رہی ہے۔ اس سیاسی دشمنی کے باعث ملک کی معاشی صورتِ حال بھی ناگفتہ ہو گئی ہے۔ سیاسی عدم استحکام کے نتیجے میں امن و امان کی صورتِ حال اس حد تک خراب ہو چکی ہے کہ انسانی جانوں کا تحفظ بھی ممکن نہیں رہا۔ اداروں میں سیاسی مداخلت کی بنا پر ان کی ساکھ بھی دائو پر لگ چکی ہے۔ یہ ادارے انتظامی طور پر مفلوج اور اپنی افادیت کھو چکے ہیں جس کے نتیجے میں ریاست کمزور ہو گئی ہے اور اس کی رٹ پورے ملک میں کہیں دکھائی نہیں دیتی۔ ملک کی معاشی صورتِ حال ہماری ناقص پلاننگ اور غلط ترجیحات کا منطقی نتیجہ ہے۔ کسی بھی حکومت نے ملکی وسائل کو دیانتداری اور احساس ِ ذمہ داری کے ساتھ استعمال کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی اور اس کے بجائے عالمی مالیاتی اداروں سے قرضوں کے حصول کو ہی مطمعٔ نظر بنائے رکھا۔ سرمایہ دارانہ نظام اور سودی نظامِ معیشت نے ہمارے معاشی ڈھانچے کی بنیاد  ہلا دی ہے ۔ آج پاکستان کا شمار دنیا کے کمزور ترین معیشت کے حامل ممالک میں ہو رہا ہے۔ ترقی پذیر کے درجے سے گر کر ہم پسماندہ ممالک کی سطح پر آ گِرے ہیں۔ 

ایلون مسک کے ٹوئٹر فالوورز باراک اوباما سے زیادہ ہوگئے

زرِمبادلہ کے ذخائر گزشتہ دس سال کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 3.08 ارب ڈالر تک آ گئے ہیں جو ایک ایٹمی ملک کے لیے انتہائی شرمناک ہے اور ستم بالائے ستم یہ ہے کہ اس پریشان کن صورتِ حال کے باوجود ہمارے  حکمران اشرافیہ طبقات غریب عوام ہی کو قربانی کا بکرا بنانے پر بضد ہیں۔ ہمارے حکمرانوں کے اربوں ڈالر بیرونی ممالک میں جمع ہیں لیکن ملک و قوم کا درد انہیں ایک پیسہ بھی اس ملک میں لانے کے لیے مدد گار ثابت نہیں  ہوا ۔ان کی دولت اس ملک اور اس کے عوام کے لیے نہیں ہے۔ یہ ملک صرف ان کی باجگزار ریاست ہے جس پر یہ حکمرانی کے لیے آتے ہیں اور حکومت سے محرومی کے بعد واپس اپنے غیر ملکی ٹھکانوں میں دادِ عیش دینے چلے جاتے ہیں۔ آج ملک کے جو حالات دکھائی دے رہے ہیں وہ بلاشبہ ہمارے انہی حکمرانوں ہی کے غلط طرزِ حکمرانی کا نتیجہ ہیں جنہیں ان کی رعایا بھگت رہی ہے۔ غنیمت ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے بدترین حالات اور چیلنجز سے نمٹنے کے لیے سیاسی قیادتوں سے مشاورت کا فیصلہ کیا ہے تاکہ خرابی کو دور کرنے کی کوئی صورت نکالی جا سکے۔ موجودہ حالات میں اس نوع کی کانفرنس کا انعقاد نہ صرف وقت کی ناگزیر ضرورت بلکہ قومی تقاضا بھی ہے۔ اب یہ تمام سیاسی قائدین کی  آئینی ، قانونی اور اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے قومی فریضے کو احسن طریقے سے  سرانجام دینے کے لیے ذاتی مفادات اور انائوں کو ایک طرف رکھ کر مل بیٹھیں اور باہم مشاورت سے کوئی قابلِ عمل حل تلاش کریں۔ 

سونے کی فی تولہ قیمت میں 100 روپے کا اضافہ

شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
مشہور ٖخبریں
  • ”تھا منیر آغاز ہی سے راستہ اپنا غلط“

    Mar 29, 2023
  • وفاقی حکومت کے عجلت میں اٹھائے اقدامات

    Mar 30, 2023
  • بیساکھیوں کو اب یہ قبول نہیں 

    Mar 29, 2023
  • مہاتما گاندھی کا مجسمہ توڑ دیا گیا

    Mar 29, 2023 | 22:53
E-Paper Nawaiwaqt
اہم خبریں
  • وزیر اعظم شہباز شریف سے مولانا فضل الرحمان کی ملاقات

    Mar 30, 2023 | 22:58
  • سپریم کورٹ کا بینچ 5 ارکان کا ہو یا فل بینچ ہو فرق نہیں پڑتا، ...

    Mar 30, 2023 | 22:34
  • ایلون مسک کے ٹوئٹر فالوورز باراک اوباما سے زیادہ ہوگئے

    Mar 30, 2023 | 22:25
  • سونے کی فی تولہ قیمت میں 100 روپے کا اضافہ

    Mar 30, 2023 | 19:10
  • سب کچھ عمران خان کو گیم سے آؤٹ کرنے کیلئے کیا جا رہا ...

    Mar 30, 2023 | 17:28
  • کالم
  • اداریہ
  • سرے راہے
  • وفاقی حکومت کے عجلت میں اٹھائے اقدامات

    Mar 30, 2023
  • المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ خدمت کا سفر!!!!

    Mar 30, 2023
  • پارلیمنٹ ہے، در و پدی نہیں 

    Mar 30, 2023
  • ”تھا منیر آغاز ہی سے راستہ اپنا غلط“

    Mar 29, 2023
  • بیساکھیوں کو اب یہ قبول نہیں 

    Mar 29, 2023
  • 1

    یورپی یونین سے پاکستان کے لیے اچھی خبر

  • 2

    ادارہ جاتی ٹکراﺅ کی نوبت نہ آنے دیں

  • 3

    پنجاب اور خیبرپختونخوا کے انتخابات اور سپریم کورٹ کا فیصلہ

  • 4

    پی ٹی آئی سینیٹروں کی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں آمد 

  • 5

    حکومت کا سستا پٹرول منصوبہ  ناکام بنانے کی سازش

  • 1

    جمعرات ‘ 8 رمضان المبارک 1444ھ‘ 29 مارچ 2023ء

  • 2

    بدھ ‘ 7 رمضان المبارک 1444ھ‘ 29 مارچ 2023ء

  • 3

    منگل‘ 6 رمضان المبارک 1444ھ‘ 28 مارچ 2023ئ

  • ادارتی مضامین
  • مضامین
  • ایڈیٹر کی ڈاک
  •  ماسٹر جی کا دکھ

    Mar 30, 2023
  •  یو اے ای میں سفیر پاکستان سے ملاقات

    Mar 30, 2023
  •  انتخابات اور خودمختار الیکشن کمیشن

    Mar 30, 2023
  •  ہماری ناصیہ فرسائی اور آئی ایم ایف کی بے پروائی

    Mar 30, 2023
  • رمضان المبارک میں مصنوعی مہنگائی

    Mar 30, 2023
  • پاکستان کے مسائل ، یہ چند دن کی بات نہیں 

    Mar 30, 2023
  • جماعت اسلامی کا منشور

    Mar 30, 2023
  •  صوبائی اسمبلیاں کیوں توڑیں؟

    Mar 30, 2023
  •  ہر شخص کا گریبان دوسرے کے ہاتھ میں

    Mar 30, 2023
  • دہشت گردی اور سیاسی قیادت کی ذمہ داریاں

    Mar 29, 2023
  • نور بصیرت
  • قائد اعظم نے فرمایا
  • فرمودہ اقبال
  • 1

    آیت الکرسی کا مفہوم

  • 2

    رمضان اورمغفرت

  • 3

    برکاتِ رمضان

  • 1

    اتحاد ایمان نظم وضبط

  • 2

    اتحاد ایمان نظم وضبط

  • 3

    کوئٹہ میونسپلٹی کی استقبالیہ میں 15جون 1948ئ

  • 1

    ارمغان حجاز

  • 2

    ضرب کلیم

  • 3

    بالِ جبریل

  • حالیہ تبصرے
  • زیادہ پڑھی گئی
  • نوائے وقت گروپ
  • رابطہ
  • اشتہارات
Powered By
Copyright © 2023 | Nawaiwaqt Group