سرکاری افسران کے اثاثے ڈکلیئر کرنے کا مطالبہ
پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔ مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف نے ایک جائز اور درست مطالبہ یہ کیا ہے کہ گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے تمام افسران اور ان کے اہل خانہ کے اثاثے ڈکلیئر کیے جائیں۔ اس سلسلے میں سٹیٹ بینک، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور ایف بی آر مل کر کام کریں گے۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے 2019ء میں آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے میں یہ طے کیا تھا کہ گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے تمام افسران اور ان کے اہل خانہ کے اثاثے ظاہر کیے جائیں گے تاہم اس سلسلے میں پیشرفت نہ ہوسکی اور اب آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ اس حوالے سے اقدامات کیے جائیں۔ آئی ایم ایف اگر یہ مطالبہ نہ بھی کرے تو حکومت کو خود اس حوالے سے اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ سرکاری افسران اور ان کے اہل خانہ کے اثاثہ جات پر نظر رکھی جاسکے اور یہ اندازہ لگایا جاسکے کہ کس سرکاری افسر نے ملازمت کے دوران ناجائز طریقے سے اثاثہ جات اکٹھے کیے ہیں۔ بدعنوانی کی روک تھام اور مؤثر احتساب کے لیے یہ ضروری ہے کہ ہر سرکاری ملازم اور اس کے اہل خانہ کے اثاثہ جات کی تفصیل حکومت کے نگران اداروں کے سامنے ہو۔