ناصر علی۔ ایڈووکیٹ ہائیکورٹ
انتہائی دردکے ساتھ مجھے ارباب بست و کشاد کی توجہ ملک کی موجودہ صورتحال کی طرف دلانے کی ضرورت اس لئے پیش آئی کہ اس محدود مدت میں ملک کے معاشی حالات جتنی تیزی سے تنزلی کا شکار ہوئے ہیں‘ وہ ہر محب وطن پاکستانی کا دل دہلا دینے کیلئے کافی ہیں۔ یہ انتہائی غور طلب نقطہ ہے کہ ہمارے وہ دوست ممالک جو اپنے تمام وسائل ضرورت پڑنے پر ہمارے حوالے کر دینے کو اعزاز سمجھتے تھے‘ انہوںنے ہماری فوری معاشی مشکل کے حل میں مدد دینے کو مختلف شرائط سے مشروط کر دیا ہے جو ہم سب کیلئے لمحۂ فکریہ ہے۔ ہمارے پیارے وطن پاکستان میں معاشی استعداد کھنے والے افراد کی کمی نہیں۔ جن کی مہارت سے اگر ہم چاہیں تو بھرپور فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ اس وقت حکومت جو میرے نزدیک تقریباً ملک کی تمام بڑی چھوٹی ملکی اور علاقائی سطح کی نمائندگی پر مشتمل ہے‘ ماسوائے جماعت اسلامی/ پی ٹی آئی یا چند ایک مذہبی گروپس اس قومی مسئلے کے حل میں ناکام ثابت ہو چکی ہے جس کا بین ثبوت ہمارے وزیرخزانہ کا یہ بیان ہے کہ اللہ کی مدد ہمارے معاشی حالات سنبھال سکتی ہے تو مجھے یہاں رب کائنات کا فرمان یاد آرہا ہے جس کا مفہوم ہے کہ ’’اللہ اس قوم کی حالت تبدیلی نہیں فرماتے جو اپنی حالت بدلنے کیلئے خود کوشش نہ کرے۔‘‘ یعنی:
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا
ایسی مایوسی میں نے اپنی 67 سالہ زندگی میں نہیں دیکھی۔ ہمارے ملک کے موجودہ سیاسی/ معاشی حالات اس نہج پر آگئے ہیں جہاں مکالمہ ہوتا نظر نہیں آرہا ہے جبکہ بڑے سے بڑا مسئلہ ہمیشہ مکالمہ سے ہی حل ہوتا ہے۔ ظلم و جبر اور انتقام کسی مسئلے کا حل نہیں ہوتے۔ اس سے ہمیشہ معاشرے میں انارکی اور نفرت جنم لیتی ہے۔ میرے منہ میں خاک آنے والے حالات اسی طرف اشارہ کر رہے ہیں کہ ایک بڑی سیاسی جماعت کے کارکنوں کے اذہان تو پہلے ہی بگاڑ دیئے گئے ہیں‘ رہی سہی کسر ملک پر حکمرانی کرنے والی دیگر سیاسی جماعتوں نے پوری کر دی ہے۔ ایسے میں میرے ذہن میں ایک آخری امید کے طورپر اس مسئلے کوحل کرنے کیلئے ایک ہی تجویز ہے کہ آئین کی پاسداری کا حلف اٹھانے والے تمام آئینی ادارے (قطع نظر سیاستدانوں کے) قومی سطح کا ایک اجلاس بلائیں جس کی صدارت صدرمملکت اور چیف جسٹس آف پاکستان مشترکہ طورپر کریں اور ملک کو بدترین معاشی حالات سے نکالنے اور بہتری کی طرف لانے کیلئے ایک متفقہ لائحہ عمل طے کریں اور ایک غیرجانبدار‘ محب وطن معاشی اور قانونی ماہرین پر مشتمل ( جن پر ملکی اور بین الاقوامی قوتوں کی جانبدارانہ چھاپ نہ ہو ) ڈھانچہ تشکیل دیا جائے تاکہ قابل قبول عوامی نمائندہ حکومت وجود میں آئے جس کی مدت محدود ہو اور اس کی تشکیل کے وقت ہی اگلے عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان بھی کر دیا جائے جو بالکل شفاف اورمنصفانہ ہوں۔ جو جماعت اس سے اتفاق نہ کرے‘ اس کو عدالت عظمیٰ پاکستان کے ذریعے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے کالعدم قرار دیا جائے ورنہ ہماری داستاں بھی نہ ہوگی داستانوں میں۔ خاکم بدہن کیونکہ جوہری قوتیں کبھی بھکاری نہیں ہوا کرتیں۔