
گلزار ملک
پورے ملک میں ہر سال کی طرح 5فروری کو کشمیر میں ہونے والے بھارتی ظلم و تشدد کیخلاف اور کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے طور پر یوم یکجہتی کشمیر بڑے زور و شور و جوش و جذبے کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ یہ کشمیریوں پر ہونیوالے مظالم اور بھارتی جبر کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کا واحد مہذب اور پرامن طریقہ ہے۔برسوں سے پاکستان یہ مہذب انداز اختیار کیے ہوئے احتجاج کر رہا ہے اور پانچ فروری کو اس کیلئے مختص کر رکھا ہے.مگر کئی سالوں سے ہم یہ دن لگتا ہے صرف اپنے آپ کو اور مظلوم کشمیریوں کو جھوٹی تسلی دینے اور پوری دنیا کو دکھانے کے لئے منا رہے ہیں افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارے پاس مظلوم کشمیریوں کو بھارت کے ظلم و تشدد سے نکالنے کے لئے کیا صرف اور صرف یہ اظہار یکجہتی کشمیر ہی کا دن منانے کو رہ گیا ہے.؟ جس کو ہم 5فروری کو منا کر سمجھتے ہیں کہ ہم نے اپنی ذمہ داری پوری کر دی ہے افسوس کہ جنہوں نے ان مظلوموں کا ساتھ دینا تھا وہ تمام کے تمام سیاستدان اور حکمران اپنے اقتدار کی جنگ کی وجہ سے ایک دوسرے سے لڑ رہے ہیں جن کی آپس کی لڑائیوں نے پورے ملک کا خانہ خراب کر کے رکھ دیا ہے میں نہیں کہتا کہ اس کا ذمہ دار فلاں ہے اور فلاں نہیں ہے پوری قوم یہ جان چکی ہے کہ اس ملک کا بیڑہ غرق کرنے کی تقریبا ہر کسی نے کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی ہے ہر کوئی اپنے پیٹ پر ہاتھ مار رہا ہے. کیا یہ لوگ کشمیر کو لے سکیں گے.؟
اس موقع پر روزنامہ نوائے وقت گروپ اس لحاظ سے بھرپور تحسین کا مستحق ہے جو ہر روز پورا سال آنیوالے نئے دن کے اضافہ کے ساتھ اپنی اشاعت میں گذشتہ کئی سالوں سے فرنٹ پیج پر ایک اشتہار کے ذریعے بھارتی غیر قانونی زیر قبضہ فوجی محاصرہ اور کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ہر لمحہ دعاگو ہے آخری سانس تک ساتھ دینے کا عمل قابل ستائش ہے یہ اخبار پورے ملک کے اخبارات میں واحد اخبار ہے جو کشمیریوں کے دکھ میں برابر کا شریک ہے اسکے علاوہ اس اخبار میں ہر روز بھارتی حکمرانوں کے ظلم کیخلاف اور کشمیریوں کی آزادی کیلئے کالم شائع ہوتے رہتے ہیں جس پر ہم نوائے وقت گروپ کی اس جرأت کو سلیوٹ اور خراج تحسین پیش کرتے ہیں مظلوم کشمیریوں کے ساتھ یہ ایک اظہار یکجہتی کا ایسا عمل ہے جس کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔
اسکے ساتھ ہی ملک گیر سیاسی و مذہبی تنظیم جماعت اسلامی کا ذکر کرنا بھی یہاں ضروری سمجھتا ہوں یہ جماعت اسلامی ملک کی واحد نظریاتی جماعت ہے جو آزادی کشمیر پر ایمان رکھتی ہے اس جماعت نے باتوں کی حد تک ہی نہیں بلکہ اس جماعت کے نوجوانوں کی کشمیریوں کے شانہ بشانہ کاوش کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا جماعت اسلامی کی اس روشن جدوجہد کو کوئی دیکھے نہ دیکھے یہ صرف اللہ کی رضا کیلئے ان مظلوموں کا ساتھ دے رہی ہے ۔ باوجود اسکے کہ لوگ جماعت اسلامی کو ایک چھوٹی سی جماعت خیال کرتے ہیں۔امیر جماعت اسلامی جناب سراج الحق نے بھارتی جابر حکومت کے سامنے کلمہ حق کہنے اور کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی جو مثال قائم کی ہے اسے بھی کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ تاریخ ہمیشہ یاد رکھے گی امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کشمیریوں کی آزادی کے لیے اور بھارتی ظلم و تشدد کے خلاف ملک گیر احتجاجی ریلیوں اور جلسے جلوسوں کا اہتمام کر کے یہ ثابت کر دیا ہے کہ ہم صرف خالی اظہار یکجہتی منانے والے لوگ نہیں ہیں ہم چاہتے ہیں کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔ اور ہم اسے حاصل کرکے رہیں گے امیر جماعت اسلامی سراج الحق اکثر اپنی پریس کانفرنس میں کہتے رہتے ہیں کہ باتوں سے ملک نہیں چلا کرتے ہر کام کے لئے انسان کو عملی طور پر سچے دل سے نیک نیتی کے ساتھ عملی جامہ پہنانے کی کوشش کرنی چاہیے کشمیر کی آزادی کے لئے ہم سب کو متحد ہونا چاہیے اس کام کو بھی عملی جامہ پہنانے کی ضرورت ہے۔ان کے اس نیک مشورے پر ہم سب کو عمل کرنا چاہیے۔ بہرحال اس جماعت کے علاوہ کسی دوسری سیاسی جماعت کو کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کی توفیق بہت کم رہی۔قومی مفاد ہر جماعت ہر ادارے اور ہر فرد سے اپنی اپنی ذمہ داری کا تقاضہ کرتا ہے۔
گزشتہ 75 سالوں سے کشمیر کا مسئلہ ایسے ہی چلتا آرہا ہے مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کے لوگ جو ہر دور میں چہرے بدل بدل کر اس ملک کے اقتدار پر قابض رہے مگر کسی نے بھی ذاتی دلچسپی لیکر اس شہ رگ کو پاکستان کا حصہ بنانے پر غور نہیں کیا۔ ہم لوگ 5فروری کو یوم یکجہتی کشمیر منا کر کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کرکے یہ سمجھتے ہیں کہ بس ہماری ذمہ داری صرف اتنی اور یہی تھی ویسے تو سال بھر میں جب بھی موقع ملتا ہے پاکستانی دنیا بھر میں انفرادی و اجتماعی طور پر بھی کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے رہتے ہیں۔ دنیا بھر میں ایسے پر امن اور مہذب احتجاج کو آج تک اسکی اصل روح کے مطابق سمجھا نہیں گیا نہ ہی دنیا نے کشمیر کو بڑا انسانی مسئلہ سمجھ کر حل کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے ہیں۔ بھارت نے آج تک انہیں اس بنیادی حق سے محروم رکھا ہوا ہے کشمیر کے اس سنگین مسئلہ پر ہم غیروں سے کیا شکوہ کریں ہم خود آج تک اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے ٹھوس پالیسی نہیں اپنا سکے۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو شہہ رگ قرار دیا تھا اور امام صحافت جناب مجید نظامی مرحوم فرمایا کرتے تھے کہ مسئلہ کشمیر کے حل تک ہر قسم کے تعلقات ختم کر دینے چاہئیں لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ نہ ہم قائد اعظم کی زبانی اپنی شہہ رگ کی اہمیت کو سمجھ سکے نہ ہی انکے بعد پاکستان میں نظریہ پاکستان اورقومی نظریے کی سب سے توانا اور مضبوط آواز جناب مجید نظامی مرحوم کی کشمیر پالیسی پر عمل کر سکے۔