عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کی طرف سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ سے متعلق نام نہاد امن منصوبےڈیل آف دی سنچری کے مسترد کیے جانے کے بعد فلسطینی اتھارٹی نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی سے اسرائیل سے مذاکرات ہوسکتے ہیں۔عرب ٹی وی کے مطابق فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی نے ایک بیان میں کہا کہ او آئی سی کی طرف سے تعاون کے اعلان نے ہمارے لیے عالمی تحریک چلانا آسان ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں اسرائیل سے مذاکرات سے انکاری نہیں ہیں۔ریاض المالکی نے مزید کہا کہ امریکی حکومت کے سینئر مشیر جیرڈ کشنر نے امن منصوبہ تیار کرتے وقت فلسطینیوں سے کوئی رابطہ نہیں۔ اس لیے صدر محمود عباس نے امریکی صدر کے ساتھ بات کرنے سے انکار کردیا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہودی آباد کاری اور اسرائیل کا ناجائز قبضہ فلسطینیوں کے لیے اربوں ڈالر کے خسارے کا باعث بن رہا ہے۔ صہیونی ریاست ہمارے خلاف انتقامی حربوں کا استعمال مسلسل جاری رکھے ہوئے ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم اپنے وطن کی آزادی تک اپنی جدو جہد جاری رکھے گی اور ہم مشرق یروشلم کو فلسطین کا دارالحکومت بنائیں گے۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024