افغانستان سے فائر کیا گیا گولہ باجوڑ کی تحصیل سلار زئی کے علاقہ بنگڑو ہاٹوار میں ایک گھر کو جا لگا جس کے نتیجہ میں گھر مکمل طور پر تباہ ہو گیا جبکہ گھر میں موجود 4بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 7افراد جاں بحق ہو گئے۔
یہ پہلا واقعہ نہیں ‘افغانستان کی طرف سے پاکستانی علاقوں میں ایسے واقعات اور بے گناہ پاکستانی شہریوں کی شہادتیں معمول بن چکی ہیں۔ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان سمیت تمام ہمسایہ ملکوں کی طرف محبت اور دوستانہ تعلقات کے لئے نہ صرف ہاتھ بڑھایا بلکہ متعدد ہمسایہ ملکوں کی طرف سے ہونیوالی سرحدی حدود کی خلاف ورزیوں پر بھی تحمل کا مظاہرہ کیا جس کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے ہمسایہ ملک جب چاہتے ہیں پاکستان کے سرحدی علاقوں میں رہائش پذیر پاکستانی شہریوں کو نشانہ بنانا شروع کر دیتے ہیں۔ جس طرح گزشتہ روز باجوڑ کے علاقے میں افغانستان سے فائر کئے گئے گولے نے گھر تباہ کر دیا اور ہنستے بستے خاندان کو موت کے منہ میں دھکیل دیا۔ اس پر حکومت پاکستان کو خاموش نہیں رہنا چاہئے بلکہ سخت ترین موقف اختیار کرتے ہوئے افغان ناظم الامور کی دفتر خارجہ طلبی کر کے بھر پور ردعمل دینا چاہئے کہ ایسے واقعات سے پاکستان افغان تعلقات پر منفی اثر پڑ سکتا ہے لہٰذا افغانستان پاکستان کی سرحدوں کا احترام ہر صورت یقینی بنائے تاکہ ایسا کوئی واقعہ دوطرفہ تعلقات میں دراڑ ڈالنے کا باعث نہ بن سکے۔ افغان سرحد سے دہشت گردی کے ایسے واقعات دراصل بھارت کے ایماء پر ہوتے ہیں جس کیلئے کابل انتظامیہ عملاً کٹھ پتلی کا کردار ادا کرتی ہے۔ اس تناظر میں کابل انتظامیہ کو شٹ اپ کال دینا ضروری ہے اور ساتھ ہی اسے یہ بھی باور کرایا جائے کہ آئندہ ایسے کسی بھی ممکنہ واقعہ پر پاکستان اپنے شہریوں کا تحفظ یقینی بنانے کے لئے دفاعی اقدامات اور جوابی کارروائی کا حق بھی محفوظ رکھتا ہے۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024