مقبوضہ کشمیر: نوجوانوں کی شہادت، شوپیاں میں 10 ویں روز بھی ہڑتال، مظاہرے
سرینگر (ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں بیگناہ نوجوانوں کی حالیہ شہادت پر ضلع شوپیاں میں ہفتے کو مسلسل 10ویں روز بھی مکمل ہڑتال کی گئی۔ دکانیں اور کاروباری مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک معطل تھی۔ بھارتی فوجیوں نے 24 جنوری کو شوپیاںکے علاقے چائی گنڈ میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران تین نوجوانوں فردوس احمد، سمیر احمد اور شاکر میر کو شہید کر دیا تھا۔ قابض فوجیوںنے 27جنوری کو شوپیاں کے ایک اور علاقے گونی پورہ میں ایک تلاشی آپریشن کے دوران پرامن مظاہرین پر اندھادھند فائرنگ کر کے دو نوجوانوں جاوید احمد بٹ اور سہیل احمد لون کو شہید جبکہ متعدد نوجوانوں کو زخمی کر دیا تھا۔ دریں اثنا بھارتی پولیس کی طرف سے گھر گھر تلاشی کے دوران متعدد نوجوانوں کی گرفتاری کیخلاف ضلع بڈگام کے علاقے سوئیہ بگ میں بھی مکمل ہڑتال کی گئی۔ مقافی لوگو ں نے بتایا کہ بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے علاقے میں گھر گھر تلاشی کے دوران قیمتی گھریلو اشیا کی توڑپھوڑ کی اورکھڑکیوں کے شیشے توڑ دئیے جبکہ خواتین اور بچوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ وسطی کشمیر کے بڈگام ضلع کے سویہ بگ علاقے میں فورسز نے چھاپوں کے دوران 12نوجوانوں کو گرفتار کرلیا۔ ادھر ہفتے کو ترال کے بٹہ گرائونڈ علاقت میں سی آر پی ایف کی گشتی پارٹی پر نامعلوم افراد نے دستی بم حملہ کیا جس سے 2 ایف اہلکار زخمی ہو گئے۔ دریں اثنا بھارتی ریاست بھوپال کی پولیس نے ایک کشمیری طالب علم کو محمد ادریس گرفتار کر لیا ہے ۔ گرفتار طالب علم بھوپال کا دورہ کرنے والے کشمیریوںطلباء کے ایک گروپ میں شامل تھا۔ یہ دورہ کشمیر یونیورسٹی آف ایگری کلچر اینڈ ٹیکنالوجی نے سپانسر کیا تھا۔ زرعی یونیورسٹی کی17 لڑکیوں سمیت 24 رکنی طلبہ و طالبات کے گروپ کی بھوپال میں شناخت پریڈ اور بدتمیزی کے خلاف اپوزیشن ارکان نے مقبوضہ کشمیر اسمبلی میں احتجاج کیا اور واک آئوٹ کر دیا، اپوزیشن ارکان نے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا طلبہ کے گروپ کی مدد کی جائے اور گرفتار طالب علم کو رہا کرایا جائے۔ سید علی گیلانی میر واعظ عمر فاروق او محمد یاسین ملک نے شوپیاں چلو مارچ کو طاقت کے بل پر ناکام بنانے کے کٹھ پتلی انتظامیہ کے ناروا اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آمرانہ اور ظالمانہ اقدامات کے ذریعے کشمیریوں کو زیر کرنے کا بھارتی خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا۔ علاوہ ازیں مقبوضہ کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں بھارتی فوج کی جانب سے کشمیریوں کی نسل کشی کا بڑا منصوبہ ناکام۔ پانی میں زہر ملا کر لوگوں کو مارنے کی کوشش۔ پکڑے جانے پر معافی مانگ لی۔ نالہ مار کے پانی میں زہر سے ہزاروں ٹراؤٹ مچھلیاں ہلاک۔ معاملے کا پتہ چلنے پر سول انتظامیہ نے مار، قاضی آباد اور دیگر علاقوں میں پانی کی سپلائی روک دی۔ زہریلا مادہ بوگام فوجی کیمپ کے قریب پانی میں ملایا گیا۔ علاقے میں خوف و ہراس۔ پولیس نے مقدمہ درج کر لیا۔ ضلع کپواڑہ کی سرحدی تحصیل ہندوارہ کے ماور اور قاضی آباد علاقوں میں اس وقت پینے کے پانی کی سپلائی کو روک دیا گیا جب یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی کہ نالہ ماور کے پانی کو زہر آلودہ بنا دیا گیا ہے جس سے ہزاروں مچھلیاں ہلاک ہو گئیں۔ مقامی لوگوں نے سخت احتجاج کرتے ہوئے الزام لگایا کہ لائوسہ نہر میں فوج کی جانب سے کوئی زہریلی شئے ملا دی گئی۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر فشریز کپواڑہ شوکت احمد نے میڈیا کو بتایا کہ اطلاع ملی کہ کوٹلری ٹراوٹ یونٹ کے سر میں موجود مچھلیاں ہلاک ہورہی ہیں اور جب دیکھا گیا تو سر میں زہریلی پانی داخل ہو گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ فوج نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کی لاپرواہی سے کوئی زہریلہ کیمیکل پانی کے ساتھ مل گیا۔ ادھر عوامی اتحاد پارٹی کے سر براہ اور ممبر اسمبلی لنگیٹ ا نجینئر رشید نے پولیس اور سول انتظامیہ کے اعلی افسروں کے ہمراہ ماور پہنچ گئے اور متعلقہ حکام کے ساتھ فوج کے اعلیٰ افسروں کی موجودگی میں معاملے کے متعلق جانکاری حاصل کی۔ انجینئر رشید نے میڈیا کو بتایا کہ فوج کے اعلیٰ افسروں نے لا پرواہی کا اعتراف کیاہے اورکہا ہے کہ فوج نے یہ جان بوجھ کر نہیں کیا بلکہ یقین دلایا کہ آئندہ ایسے واقعات نہیں دہرائے جائیں گے‘ تاہم انجینئر رشید نے فوج کی معافی کو ناکافی کہہ کر سخت کارروائی کا مطالبہ کیا جس کے بعد واقعہ سے متعلق قلم آباد تھانہ میں ایف آئی آر زیر نمبر ایف آئی آر نمبر 6/2018 زیر دفعہ428 درج کی گئی۔ دریں اثناء حزب سربراہ اور متحدہ جہاد کونسل کے چیئرمین سید صلاح الدین نے کہا ہے کہ بھارت کی عسکری و سیاسی قیادت کشمیری عوام کی نسل کشی کی پالیسی پر گامزن ہے اور عالمی انسانی حقوق کے ادارے خاموش تماشائی کیوں ہیں؟