18 فروری کے مینڈیٹ کی توہین ہوئی تو ذمہ داروں کو عوام کے سامنے جوابدہ ہونا پڑے گا : شہباز شریف
لاہور (انٹرویو سلمان غنی) وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے واضح کیا ہے کہ 18 فروری کے مینڈیٹ کی توہین ہوئی تو ذمہ داروں کو عوام کے سامنے جوابدہ ہونا پڑے گا۔ صلاحیتیں اور وسائل کی توڑ جوڑ پر نہیں صوبے اور عوام کی بہتری اور فلاح کیلئے بروئے لا رہے ہیں۔ منتخب اراکین کسی اپ سیٹ کا حصہ نہیں بنیں گے۔ پنجاب حکومت اکثریت کی بنیاد پر قائم ہے قائم رہے گی۔ عدلیہ اور ججز کے حوالے سے اصولی موقف ملک کو ہمیشہ کیلئے مارشل لائوں سے نجات دلا دے گا۔ غیرقانونی غیرآئینی عمل بے ضابطگیوں اور لوٹ مار سے نجات کیلئے اپنا ضمیر مطمئن ہے جدوجہد کیلئے پرعزم ہیں۔ عوامی طاقت ساتھ ہو تو انقلاب کا ساتھ نہیں روکا جاسکتا میں نہیں سمجھتا کہ پیپلزپارٹی اس کے وزراء اور اراکین اسمبلی ایسے کسی عمل کا حصہ بننے کو تیار ہوں جس سے سسٹم غیرمستحکم جمہوری ادارے کمزور اور جمہوریت کو نقصان پہنچے۔ میں سیاسی طور پر نقصان برداشت کر سکتا ہوں لیکن گڈگورننس عوام کی حالت زار میں تبدیلی اور عدل و انصاف کی فراہمی کے عمل پر کمپرومائز کرنے کو تیار نہیں۔ خدا کے فضل و کرم سے آج ایوانوں کے اندر ایسی ٹیم موجود ہے جو ملک و قوم کیلئے ہر طرح کی قربانی کا عزم رکھتی ہے۔ لندن روانگی سے قبل ایوان وزیراعلیٰ میں نوائے وقت سے خصوصی بات چیت کے دوران شہباز شریف نے اپنی حکومت کے مستقبل کے حوالے سے ایک سوال پر واضح کیا کہ زندگی‘ موت‘ عزت‘ ذلت‘ اقتدار‘ اختیار سب کچھ من جانب اللہ ہے۔ جو کچھ کیا ہے کر رہے ہیں خدا کی رضا عوام سے وفا کیلئے کر رہے ہیں اگر کوئی عدلیہ کی آزادی اور معزول ججز کی بحالی کے ہمارے مطالبہ کو جرم سمجھتا ہے تو ہم مجرم ہیں اگر کوئی چاہے کہ نظام کی تبدیلی اداروں کی مضبوطی عدلیہ کی آزادی کے اپنے مطالبے سے دستبردار ہوجائیں اور جنرل مشرف کی پالیسیوں اور اقدامات کے سامنے سرنڈر کر دیں تو یہ کسی کو بھول ہے تو وہ بھول دل سے نکال دے۔ ہم نے ڈکٹیٹرز کے سامنے سرنڈر کرنا ہوتا تو صعوبتیں کیوں برداشت کرتے۔ انہوں نے کہا کہ ڈکٹیٹر اپنا انجام کو پہنچا ہے تو اس کی پالیسیاں اور اقدامات کیوں ختم نہیں ہو رہے ہم نے اپنی پالیسیوں کے خلاف لڑنا ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ میں چیلنج سے کہتا ہوں کہ آج عدلیہ آزاد ہوجائے‘ پی سی او ججز کی جگہ‘ جرات مند ججز بٹھا دیں تو یہاں جمہوری عمل کو کوئی خطرہ رہے گا نہ حکومتیں گرنے کی افواہیں جنم لیں گی اور نہ اداروں میں ٹوٹ پھوٹ ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ چارٹر آف ڈیموکریسی کی دستاویز آج مئوثر بنا دیں ساری بے چینی مایوسی اور بے یقینی دفن ہوجائیگی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت میں رہیں نہ رہیں جمہوری سسٹم کو غیرمستحکم نہیں ہونے دینگے۔ عدلیہ کی آزادی کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت میں آکر اصول نہیں بھلائے وعدوں سے روگرداری نہیں کی۔ لوگوں کے جذبات و احساسات سے منہ نہیں موڑا۔ انہوں نے کہا کہ 9 مارچ کے لانگ مارچ کی حمایت کا فیصلہ ہمارے اصولی موقف کا آئینہ دار ہے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ پیپلزپارٹی اپنے ہی وعدوں کی تکمیل کر دے یہ مشکل کام نہیں۔ انہوں نے ایک اور سوال پر کہا کہ خدانخواستہ جمہوری عمل کو کوئی نقصان پہنچا تو ہم ذمہ داری سے جان نہیں چھڑا سکیں گے میں اب کہتا ہوں کہ گیند حکمرانوں اور سیاستدانوں کی کورٹ میں ہے ہمیں فکر کرنی چاہئے کہ ہم نے کس طرح عوام اور خدا کی عدالت میں سرخرو ہونا ہے کس طرح جمہوریت کے ثمرات عام آدمی تک پہنچانے ہیں کس طرح عدل و انصاف کا دور دورہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف پر اعتراضات کرنے والے انہیں یہ کریڈٹ تو دیں کہ انہوں نے ڈکٹیٹر سے سمجھوتہ نہیں کیا اور اسے اس کے انجام تک پہنچانے کیلئے سب سے مئوثر کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ نواز شریف کے اصولی موقف پر کاربند ہو کر ہی اب ملک میں بنیادی تبدیلی لائی جاسکتی ہے۔ ہمارا قوم سے وعدہ ہے اقتدار کو اپنے اصولوں وعدوں اور نظریات میں آڑے نہیں آنے دینگے۔ شہباز شریف نے واضح کیا کہ ملک میں جاری جمہوری سسٹم 18 فروری کے انتخابی مینڈیٹ سے مشروط ہے خلاف ورزی ہوئی تو سسٹم کے مستقبل کی گارنٹی نہیں دی جاسکے گی۔ اس لئے کہ آج عدلیہ 2 نومبر والی عدلیہ نہیں ڈوگر عدلیہ کسی کا تحفظ نہیں کر سکے گی کیونکہ انہیں کسی کا اعتماد حاصل نہیں۔ شہباز شریف نے کہا میں تسلیم کرتا ہوں کہ پیپلزپارٹی نے جمہوریت کیلئے جدوجہد کی عدلیہ کی آزادی کی تحریک میں حصہ لیا۔ معزول ججز کی بحالی کا قوم سے وعدہ کیا لیکن اب انہیں قوم کو یہ بھی بتانا پڑے گا کہ آخر ان پر عملدرآمد سے گریزاں کیوں ہیں۔ ایک اور سوال پر شہباز شریف نے کہا کہ جب تک دم میں دم ہے کرپٹ عناصر کے خلاف لڑوں گا آخر ان مافیاز کو بھی تو کسی نے ہاتھ ڈالنا ہے۔ میں یقین سے کہتا ہوں کہ ایک مرتبہ کرپشن کے خلاف بڑا آپریشن ہوجائے تو آنے والے سالوں میں کوئی قومی سرمایہ لوٹنے قومی املاک پر قبضہ کرنے اور قومی مفادات قربان کرنے کا تصور نہیں کریگا۔ مسلم لیگ کے اتحاد کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اس سے کوئی انکاری نہیں لیکن اگر ڈکٹیٹر سے مل کر تباہی و بربادی کے عمل کا حصہ بننے والوں سے یہ کہا جائے کہ اس پر ندامت ظاہر کر دی جائے تو کیا یہ جرم ہے۔ علاوہ ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میاں شہباز شریف نے کہا کہ اگر حکومت عدلیہ بحال کر دے تو لانگ مارچ کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ میثاق جمہوریت کا احترام کرنے سے ہی پارلیمنٹ مضبوط ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ججز کی بحالی کیلئے متفق ہیں اگر حکومت عدلیہ بحال کر دے تو لانگ مارچ کی ضرورت نہیں رہتی۔