پی ٹی آئی کی مذاکرات کی مشروط پیشکش
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے بالآخر حکومت کو مشروط مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت عام انتخابات کی تاریخ دے ورنہ اسمبلیاں توڑ دیں گے۔ لاہور میں پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (قائداعظم) مکمل طورپر ہمارے ساتھ کھڑی ہے، جو ہمیں پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کا یقین دلا چکی ہے۔ جیسے ہی کہوں گا پرویزالٰہی اسمبلی تحلیل کر دیںگے۔ دوسری طرف، وزیراعظم محمد شہبازشریف کی زیر صدارت پاکستان مسلم لیگ (نواز) کے سینئر رہنماؤں کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزرائ، سینئر لیگی رہنما، وزیراعظم کے معاونینِ خصوصی اور ارکانِ پنجاب اسمبلی شریک ہوئے ۔ اجلاس میں پنجاب اسمبلی کی تحلیل روکنے کے لیے اقدامات پر غور کیاگیا اور وزیراعظم کو اسمبلی میں نمبر گیم اور گورنر راج کے نفاذ کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کیا گیا ۔ ادھر، وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے عمران خان کی دعوت پر مذاکرات کے جواب میں کہا ہے کہ کہتے تھے ہمارے ساتھ بیٹھنے سے مرنا بہتر ہے، اسمبلیاں توڑنی ہیں تو توڑ دیں الیکشن وقت پر ہوں گے۔ ہم وفاق میں ہوئے تو الیکشن جیتنے کی پوزیشن میں ہوں گے۔ مذاکرات کا حتمی فیصلہ پاکستان جمہوری تحریک (پی ڈی ایم) کی قیادت کرے گی۔ ملکی سیاست میں گزشتہ چند ماہ سے بالخصوص جو رویے دیکھنے میں آرہے ہیں وہ انتہائی تکلیف دہ ہی نہیں مایوس کن بھی ہیں۔ بے بنیاد الزامات نے اہلِ سیاست کے اعتبار اور ساکھ کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ سب سے زیادہ خرابی سیاست میں غیر جمہوری رویوں کے اپنانے سے پیدا ہوئی ہے۔ حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں اور پی ٹی آئی کے درمیان لفظی جنگ نے جس قسم کے ماحول کو جنم دیا ہے اس سے سیاست میں بدمزگی در آئی ہے۔ گو کہ اب عمران خان نے حکومت سے مذاکرات کی بات تو کی ہے لیکن یہ بھی غیر مشروط نہیں بلکہ الیکشن کی تاریخ کے مطالبے سے جڑی ہوئی ہے جس پر سردست حکومتی جماعتیں آمادہ و تیار دکھائی نہیں دیتیں۔ اگر ملک کے وسیع تر مفاد کو پیش نظر رکھا جائے تو یہ معاملات کچھ لو کچھ دو کی بنیاد پر طے ہو سکتے ہیں، یعنی حکومت اگر مقررہ تاریخ سے چند ماہ پہلے پر الیکشن کروانے کے لیے تیار ہو جائے تو یہ الجھائو اور تنائو ختم ہو سکتا ہے اور ملک میں سیاسی استحکام کے امکانا ت پیدا ہوسکتے ہیں۔