کوشش ہے کہ میڈ ان پاکستان کلچر فروغ دیا جائے
کراچی(کامرس رپورٹر)وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن سید امین الحق نے کہا ہے کہ ہماری کوشش ہے کہ "میڈ ان پاکستان" کلچر کو فورغ دیا جائے اس سلسلے میں وزارت آئی ٹی بھرپور کوششیں کررہی ہے موبائل فون مینوفیکچرنگ اور ٹیلی کمیونیکیشن کے آلات کی مقامی سطح پر تیاری کے علاوہ آئی ٹی ممصنوعات کے حوالے سے ہمارے اقدامات کے ثمرات سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں خواہش ہے کہ تاجر برادری بھی اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرے۔ کراچی اسلام آباد اور لاہور سمیت پاکستان کے بڑے شہروں میں دسمبر 2022 تک فائیو جی متعارف کرادیا جائے گا جبکہ کراچی میں جون سے قبل ڈیٹا سینٹر بھی قائم کردیا جائے گا۔ انھوں نے یہ بات جمعہ کو کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے دورے کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وزارت آئی ٹی کے ممبر سید جنید امام سمیت کراچی چیمبر کے عہدیداران اور تاجر برادری کی بڑی تعداد موجود تھی۔سید امین الحق نے کہا کہ وزارت آئی ٹی کے ادارے یونیورسل سروس فنڈ کے تحت پاکستان کے طول و عرض میں موبائل فون و انٹرنیٹ سروسز کی فراہمی کیلئے گذشتہ دو برسوں میں 37 مختلف منصوبے شروعد کیئے گئے جس کیلئے 30 ارب روپے سے زائد خرچ کیئے جارہے ہیں اسی طرح پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ مختلف شہروں میں سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارکس کے قیام کیلئے تیزی سے کام کررہا ہے اب تک پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت 22 ٹیکنالوجی پارکس قائم کیئے جاچکے ہیں جبکہ 2023 تک یہ تعداد 40 تک پہنچائیں گے انھوں نے بتایا کہ 30 ارب کی لاگت سے کراچی میں آئی ٹی پارک کی تعمیر کا کام بھی جلد شروع کردیا جائے گا۔وفاقی وزیر نے بتایا کہ آئی ٹی ایکسپورٹ 47 فیصد اضافے کے ساتھ 2 ارب 10 کروڑ ڈالرز سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ جون 2022 تک ہم 3 ارب 60 کروڑ روپے کا ہدف بھی پورا کرلیں گے انھوں نے کہا کہ 60 اور 70 کی دہائی کی وہ غلطیاں جس میں پاکستان میں بین الاقوامی مصنوعات کی تیاری کا کام ہونا چاہیئے تھا نہیں ہوا جس کا خمیازہ آج قوم بھگت رہی ہے ہم چاہتے ہیں کہ دنیا بھر میں میڈ ان پاکستان کی برانڈنگ کی جائے ہماری وزارت اس ضمن میں ہر ممکن کام کررہی ہے۔ سید امین الحق نے کہا کہ کراچی کی تاجر برادری کے مسائل سے آگاہ ہیں اور ان کے حل کیلئے نہ صرف ان کی وزارت بلکہ ان کی جماعت متحدہ قومی موومنٹ پاکستان بھی ہر ممکن تعاون کرے گی۔ سید امین الحق نے کہا کہ آج دنیا جانتی ہے کہ سندھ میں ایک نااہل حکومت ہے جسے عوام، تاجروں اور ملازمت پیشہ افراد کے مفادات سے کوئی سروکار نہیں یہ حکومت اپنے کالے اقدامات سے صوبے کو پتھروں کے دور تک پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کررہی ہے ہمیں اپنے صوبے کو بچانے کیلئے آگے آنا ہوگا، بلدیاتی نظام کو سبوتاڑ کرنے اور جمہوریت کی روح بلدیاتی حکومتوں کو بے اختیار کرنے سے لے کر سندھ کے شہری و دیہی علاقوں کی تباہی، اسکولوں اور اسپتالوں کو کھنڈر بنانے سے لے کر ٹرانسپورٹ اور صفائی و بنیادی سہولیات کی فراہمی میں رکاوٹیں ڈالنے تک کے تمام اقدامات سندھ حکومت کے کارنامے ہیں۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر محمد ادریس نے کہا کہ 30 ہزار ڈگری ہولڈرز میں سے صرف 2 ہزار طلبہ ہی ایسے ہیں جو کراچی چیمبر کے ساتھ کام کرپارے ہیں کراچی سندھ کے ریونیو کا 95 فیصد جبکہ پاکستان کے مجموعی ریونیو کا 65 فیصد حصہ دیتا ہے اس کے باوجود اس شہر کے ساتھ سوتیلے پن کا مظاہرہ کیا جارہا ہے، انھوں نے کراچی اور اندرون سندھ وزارت آئی ٹی کے منصوبوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس وزارت کی طرح دیگر منصوبے بھی وفاق کی جانب سے ایمرجنسی بنیادوں پر شروع کیئے جانے چاہیے۔ کراچی کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا ازالہ کیا جانا اب ناگزیر ہوچکا ہے۔ تقریب سے معروف تاجر رہنما زبیر موتی والا نے بھی خطاب کیا۔
امین الحق