بابری مسجدمتنازعہ فیصلہ اور رام مندر کا سنگ بنیاد

بابری مسجد بارے بھارتی عدلیہ کے فیصلے کے بعد بھارت میں آباد 26 کروڑ سے زائد مسلمان شدید مایوسی اور اضطراب کا شکارہوئے جبکہ دوسری طرف انتہا پسند ہندوؤں نے خوشی سے بھنگڑے ڈالے کیونکہ عدالت کے اس فیصلے نے رام مندر کی تعمیر کی راہ ہموار کردی جس کو عملی جامہ وزیر اعظم مودی نے رواں برس 5 اگست کو عین اس وقت پہنایا جب مقبوضہ کشمیر میں بھارتی محاصرے کو ایک سال پورا ہوا۔ اسی دن رام مندر کا سنگ بنیاد رکھ کر مودی نے نہ صرف مسلمانوں کا دل دکھایا بلکہ اپنے ملک کا سیکولر ازم بھی گنگا جمنا میں ڈبو ڈالا۔گزشتہ برس نو نومبر کو ہندوستانی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی سربراہی میں پانچ ججوں کی ایک آئینی بنچ نے28 سال بعدتعصب پر مبنی فیصلہ سناتے ہوئے تاریخی بابری مسجد کی متنازع زمین ہندوئوں کے حوالے کر دی جبکہ مسلمانوں کو مسجد تعمیر کرنے کے لیے متبادل کے طور پر علیحدہ زمین فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ مسلم فریق کو ایودھیا کے اندر کسی نمایاں مقام پر مسجد کی تعمیر کے لیے ایک متبادل پانچ ایکڑ زمین دی جائے۔ عدالت نے مرکز اور اتر پردیش کی ریاستی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس متبادل زمین کا انتظام کریں۔ جسٹس گوگوئی کا کہنا تھا کہ 1949 میں بابری مسجد کے اندر مورتی رکھنا عبادت گاہ کی بے حرمتی کا عمل تھا اور 1992 میں اسے منہدم کیا جانا قانون کی خلاف ورزی تھی۔ 1949 میں مسلمانوں کو مسجد سے بے دخل کیا جانے کا عمل قانون کے تحت نہیں تھا۔ مسلمانوں کے بابری مسجد اندرونی حصوں میں نماز پڑھنے کے شواہد ملے ہیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہندوؤں کی جانب سے یہ دعویٰ کہ دیوتا رام کا جنم بابری مسجد کے مقام پر ہوا تھا غیر متنازع ہے جبکہ مذکورہ زمین کی تقسیم قانونی بنیادوں پر ہونی چاہیے۔ بھارتی سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ عدالت کے لیے مناسب نہیں کہ وہ مذہب پر بات کرے۔ عبادت گاہوں کے مقام سے متعلق ایکٹ تمام مذہبی کمیونٹیز کے مفادات کا تحفظ کرتا ہے۔ مسلمانوں کا عدالت سے رجوع کرنے کا مقصد یہ تھا کہ مسجد کی شہادت جو لوگ ملوث ہیں انہیں سزائیں دی جائیں اور مسجد کی ازسرنو تعمیر کی اجازت دی جائے ۔ بھارتی عدلیہ نے قانون کے بجائے مذہبی بنیاد پر فیصلہ کیا جوہندوؤں کی قیاس آرائیوں پر مبنی ہے۔ فیصلے میں قانون اور انصاف کے تقاضوں کو نظر انداز کرکے انتہا پسند ہندوؤں کی خوشنودی حاصل کی گئی ہے جبکہ دوسری طرف مسجد کے لئے زمین دینے کی بات کر کے مسلمانوں کو خاموش کرنے کی ناکام کوشش کی گئی ہے۔ بھارتی عدالت کا فیصلہ ایک سیاسی فیصلہ ہے جو قانون کے بجائے مذہبی بنیاد پر کیا گیا ہے۔ عدالتوں کے فیصلے اگر سیاسی بنیاد پر ہونے لگیں تو پھر ان کا زوال شروع ہوجاتا ہے۔ (جاری ہے)