الیکشن کمیشن میں ارکان کی نامزدگی کیلئے پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بے نتیجہ ختم ہو گیا۔ تعطل برقرار ہے۔ اپوزیشن نے ارکان کی نامزدگی کو چیف الیکشن کمشنر کی نامزدگی کے ساتھ مشروط کر دیا ہے جبکہ حکومت اپوزیشن میں عدم اتفاق رائے کے باعث الیکشن کمیشن عدم فعال ہو کر رہ جائے گا پارٹی فنڈنگ کیس کے فیصلے میں تاخیر ہو جائے گی۔ حکومت نے تاحال چیف الیکشن کمشنر کی نامزدگی کے لئے تیاری ہی شروع نہیں کی ہے۔ وزیر پارلیمانی امور نے اس بات کا اعتراف بھی کیا ہے۔الیکشن کمیشن میں ارکان کی نامزدگی کیلئے سپیکر قومی اسمبلی کی صدارت میں اجلاس بھی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوا۔ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بدھ کو چیئرپرسن ڈاکٹر شیریں مزاری کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں راجہ پرویز اشرف، مشاہد اللہ خان، وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر پارلیمانی امور اعظم خان سواتی، علی محمد خان اور دیگر ارکان شریک ہوئے۔ بلوچستان اور سندھ میں ارکان کی نامزدگی کیلئے حکومت اپوزیشن میں تعطل برقرار ہے۔ اپوزیشن نے ارکان اور چیف الیکشن کمشنر کی ایک ساتھ نامزدگی کا موقف اختیار کیا ہے جس سے الیکشن کمیشن عدم فعال ہو کر رہ جائے گا جبکہ پارٹی فنڈنگ کے فیصلے کے پیش نظر دوسری طرف سے بھی عدم فعالیت کی کوشش ہو رہی تھی۔ معاملے کو کو ایک ہفتے کے لئے موخر کر دیا گیا ہے۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ ایک ہفتے کے بعد بات چیت ہو گی۔ اسلام آباد کی کورٹ سے بھی پندرہ دنوں کی مہلت لی جائے گی اور پارلیمانی کمیٹی کی درخواست ہے عدلیہ کو آگاہ کیا جائے۔ اپوزیشن چاہتی ہے کہ چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے ارکان کی نامزدگی ایک ساتھ ہو۔ قبل ازیں سپیکر اسد قیصر کی صدارت میں بھی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مشاورتی اجلاس کا کوئی نتیجہ نہ نکل سکا۔ وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے میڈیا کے استفسار پر اعتراف کیا کہ چیف الیکشن کمشنر کے نام کے لئے مشاورت شروع نہیں ہوئی۔ حکومت میں جب ہوم ورک مکمل ہو جائے گا اپوزیشن لیڈر کو آگاہ کر دینگے۔ ادھر کمیٹی میں بعض ارکان میں ردوبدل کر دیا گیا۔ حکومت کی طرف سے چیئرمین کشمیر کمیٹی فخر امام کی جگہ پرویز خٹک جبکہ مسلم لیگ (ن) کی طرف سے مرتضیٰ جاوید عباسی کی جگہ شیزہ فاطمہ کو نامزد کیا گیا ہے۔
یران-اسرائیل کشیدگی اور مہنگائی کی لہر
Apr 15, 2024