آج ملک میں صاف پانی بلکہ پانی ہی نایاب ہوتا جا رہا ہے۔ لوگ آج مہنگے داموں منرل واٹر خریدنے پر مجبور ہیں لیکن ایسے لوگ چند فیصد ہوں گے۔ زیادہ تر لوگ پانی خرید کر پینا افورڈ نہیں کر سکتے۔ کسی کا اتنا بجٹ ہے ہی نہیں کہ وہ مہینے کے پانچ چھ ہزار صرف پینے کے پانی کے لئے خرچ کر سکے۔ اس ساری صورت حال میں مختلف ادارے اور لوگ انفرادی طور پر معاشرے کی بہتری میں اپنا اپنا حصہ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیںاور اپنی اپنی استطاعت کے لحاظ سے مختلف قسم کے کارخیر انجام دیتے ہیں۔ ان میں سے ایک رمضان چشتی صاحب ہیں۔ رمضان چشتی نے مفت صاف پانی کی صورت میں نہ صرف نیکی کا سرچشمہ جاری کر دیا ہے بلکہ اپنی آخرت کو بھی نیکیوں سے سیراب کرنے کا انتظام کر لیا ہے۔چند سال قبل خدا نے ان کے دل میںخیال ڈالا کہ غریب اور متوسط طبقے کے لئے صاف پانی کا بندوبست کیا جائے تاکہ وہ بیماریوں سے بھی بچ سکیں اور اضافی اخراجات سے بھی۔اس مقصد کے لئے انہوں نے داتا نگر،بادامی باغ کے علاقے میں صاف پانی کے حصول کیلئے سات سو فٹ گہرا بور کرایا۔ خطیر سرمائے سے امریکہ اور برطانیہ سے جدید ترین ساز و سامان منگوایا اور صاف پانی کی چھ ٹونٹیاں لگوا دیں۔ لوگوں کو پتہ چلا تو ٹھٹ کے ٹھٹ لگ گئے۔ یہ کم پڑیں تو مزید چھ لگوا دیں۔ وہ بھی کفالت کرتی نظر نہ آئیں تو پونے انچ کی چھ ٹونٹیوں کو سوا انچ کرا دیا۔ ان میں ایک ٹونٹی پندرہ سکینڈ میں بیس لٹر کا کین بھر دیتی ہے۔ صبح پانچ بجے سے لوگ پانی بھرنا شروع ہوتے ہیں اور رات دس بجے تک مسلسل پانی بھرتے رہتے ہیں۔ روزانہ یہاں سے ایک لاکھ لٹر پانی بھرا جاتا ہے۔ بجلی نہ ہونے کے سبب دو جنریٹر رکھے گئے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ چھت پر ہزار گیلن کی ٹینکی بنا دی گئی ہے، جبکہ نیچے تین ہزار گیلن کا سٹاک ہے۔ دونوں ٹینکیاں خالی ہونے پر خود کار طریقے سے بھر جاتی ہیں۔ رمضان المبارک میں شفاف پانی کے اس مفت مرکز سے ڈیڑھ لاکھ لیٹر سے زائد پانی روزانہ بھرا جاتاہے۔ پانی کا معیار پی سی ایس آئی آر لیبارٹری سے منظور شدہ ہے۔ اس عمدہ ترین پانی کی بلا رکاوٹ فراہمی کے لئے انجینئر، آپریٹر،گارڈ سمیت پانچ ملازمین رکھے گئے ہیں۔ دو دن کے بعد ٹینکیوں کی صفائی کی جاتی ہے۔قرب و جوار سے ہر روز سینکڑوں، ہزاروں لوگ گاڑیوں وغیرہ پر یہاں سے پانی بھرنے آتے ہیں۔ بادامی باغ کا تجربہ کامیاب رہا تو انہوں نے جوڑے پل، کینٹ کے گندے،آلودہ پانی سے رہائشیوں کو نجات دلانے کا منصوبہ بنایا۔ کچھ وقت ضرور لگا لیکن ایک بڑے فلتھ ڈپو والی جگہ کو منہ مانگی قیمت پر خریدا گیا۔ حسب ضرورت باہر سے بہترین مشینری منگوائی گئی اورپہلے پراجیکٹ سے کہیں زیادہ رقم خرچ کر کے روزانہ تین لاکھ لیٹر کی گنجائش والا یونٹ نصب کروا دیا جس کے بعد قرب و جوار سے لوگ روزانہ اوسطاً ایک لاکھ لیٹر پانی لے جا رہے ہیں۔ پراجیکٹ کیلئے آٹھ بندے بھرتی کئے گئے۔ کام اس خوبصورتی اور مہارت سے کرایا گیا جیسے کوئی اپنے گھر کیلئے محنت کرتا ہے۔ یہ پراجیکٹ انہوں نے اپنے بچوں کی مدد سے مکمل کیا جو انجینئر‘ ڈاکٹر اور آرکیٹیکٹ کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔
اس صاف پانی سے لوگوں کو ہیپاٹائٹس جیسی بیماریوں سے بھی نجات مل رہی ہے۔ ملک کے دیگر حصوں کی طرح داتا نگر بادامی باغ میں صاف پانی کا شدید فقدان تھا۔ ناقص سیوریج کی وجہ سے زیر زمین پانی بھی آلودہ تھا جس سے بڑے ہی نہیں بچے بھی تیزی سے مختلف امراض کا شکار ہو رہے تھے۔ اب علاقے کے مکین یہاں سے روزانہ کین یا برتنوں میں اپنے حصے کا صاف پانی مفت لے رہے ہیں اور رمضان صاحب کو صدق دل سے دعائیں دے رہے ہیں اور کیوں نہ دیں کہ اگر لوگوں کو پینے کا صاف پانی مل جائے تونوے فیصد بیماریاں خود بخود ختم ہو سکتی ہیں۔ لوگ دل‘ جگر اور گردے کی بیماریوں سے بچ سکتے ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک میں لوگ بیماریوں کا شکار اس لئے کم ہوتے ہیں کہ وہاں صاف پانی‘ صاف ہوااوراشیائے خورونوش اپنے اصل رُوپ میں دستیاب ہیں۔ ہماری صورتحال یہ ہے کہ یہاں پینے کے صاف پانی کا تصور ہی ختم ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے نئے یونٹ کااضافہ بھی کیا ہے۔ پہلے لوگ چودہ نلکوں سے پانی لیتے تھے اب ان کی تعداد بیس ہو گئی ہے جبکہ بیس لیٹر کی بوتل پندرہ سکینڈ میں بھر جاتی ہے۔لوگ روزانہ ہزاروں لیٹر فی گھنٹہ پینے کا صاف پانی اپنے کین میں بھر کر لے جا رہے ہیں۔پی سی ایس آئی آر کی رپورٹ کے مطابق اس پلانٹ کے پانی کا عالمی معیار ٹی ڈی ایس 145 ہے اور اس پلانٹ کے سارے پانی کے ٹینک سٹین لیس سٹیل کے ہیں۔ رمضان چشتی کہتے ہیں کہ محض 50پیسے فی لیٹر ادائیگی سے شہریوں کو شفاف ترین پانی مہیا کیا جا سکتا ہے۔ حکومت ان کے ساتھ اس نیکی میں شریک ہو جائے تو وہ لاہور اور دیگر شہروں کو انتہائی جدید مشینری اور کم خرچ کے ساتھ صاف اور شفاف پانی فراہم کر سکتے ہیں۔
ہر بڑا کارنامہ کسی ایک چھوٹی سی کوشش سے شروع ہوتا ہے۔ رمضان چشتی اپنی محدود استطاعت کے باوجود دو پلانٹ بنا کر نیکی کی اس بلندی پر پہنچ گئے ہیں جس کا حکمران اور ارب پتی اشرافیہ تصور بھی نہیں کر سکتے۔ پانی اللہ کی نعمت ہے اور اس دور میں صاف پانی غریبوں کو مفت مہیا کرنا ایک عبادت۔ رمضان چشتی اس عبادت میں سب سے آگے نکل گئے ہیں۔ انہوں نے علاقے کے لوگوں کا اتنا بڑا مسئلہ حل کر دیا ہے جسے بڑی بڑی حکومتیں بھی حل نہیں کر سکیں۔ لوگ آتے ہیں صاف پانی لے جاتے ہیں اور انہیں دعائیں دیتے ہیں۔ لوگ روز محشر اپنے اپنے اعمال کے ساتھ پیش ہوں گے اور رمضان چشتی کے ساتھ آخرت میں غریب عوام کی دعائوں کا ایک سمندر ہو گا جو وہ اپنے رب کے حضور پیش کریں گے اور مجھے یقین ہے مخلوق خدا کی یہ دعائیں ان کیلئے جنت کے اعلیٰ مقام کا باعث بن جائیں گی۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38