کراچی کے علاقے ڈیفنس میں گزشتہ روز ہونے والے کار بم دھماکے کا مقدمہ سی ٹی ڈی تھانے میں نامعلوم افراد کے خلاف درج کرلیا گیا۔سرکار کی مدعیت میں درج کی گئی ایف آئی آر میں ایکسپلوزو ایکٹ اور انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ایف آئی آر کے متن کے مطابق دہشت گردوں نے بڑی واردات کی تیاری کر رکھی تھی، دیسی ساختہ بم دھماکا آئی ای ڈی ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا تھا اور بم کو 6 گیس سیلنڈرز سے منسلک کیا گیا تھا۔ایف آئی آر کے مطابق دھماکے کی جگہ سے بارودی مواد کے 2 پیکٹ بھی ملے، جن میں سے ایک پیکٹ 2 کلوگرام اور دوسرا 6 کلوگرام وزنی تھا۔واضح رہے کہ گذشتہ روز ڈیفنس کے علاقے خیابان مجاہد میں خالی پلاٹ میں کھڑی ایک گاڑی کو دیسی ساختہ وی بی آئی ای ڈی کے ذریعے اڑا دیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں کار ٹکڑے ٹکڑے ہوگئی تھی، تاہم واقعے میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔ابتدا میں پولیس نے موقف اختیار کیا تھا کہ گاڑی میں دھماکا گیس سلینڈر پھٹنے سے ہوا، تاہم بم ڈسپوزل اسکواڈ نے سلینڈر دھماکے کا امکان مسترد کردیا تھا۔مزید تحقیقات کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ دھماکا دیسی ساختہ دیسی ساختہ وی بی آئی ای ڈی کے ذریعے کیا گیا تھا۔ڈی آئی جی ساو¿تھ جاوید عالم اوڈھو کے مطابق دھماکے میں 8 سے 10 کلو گرام بارودی مواد اور 6 میٹر لمبی ڈیٹونیٹنگ کورڈ استعمال کی گئی تھی، تاہم خوش قسمتی سے پورا بم نہیں پھٹ سکا۔انہوں نے مزید بتایا کہ جس مقام پر دھماکا کیا گیا وہاں کوئی ہائی ویلیو ٹارگٹ نہیں، دھماکے کا مقصد خوف و ہراس پھیلانا تھا۔تفتیشی ذرائع کے مطابق تباہ ہونے والی گاڑی ثنا اللہ نامی شہری کے نام پر ہے، جو ایک روز قبل ہی جمشید کوارٹر سے چوری ہوئی تھی، گاڑی کی چوری کی شکایت حنا نامی خاتون نے درج کروائی تھی۔واضح رہے کہ یہ گاڑی اس سے قبل 2007 میں بھی بوٹ بیسن سے چوری ہوئی تھی اور پانچ روز بعد میٹروول ولیکا اسپتال کے پاس سے ملی تھی۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024