سلام
شبِ حرا کی عبادت سلام کہتی ہے
تجھے حسین نبوتؐ سلام کہتی ہے
فروغِ رازِ گلستاں ھے گریہء شبنم
عروسِ لالہ کی نکہت سلام کہتی ہے
فلک کے بلبلے روتے ھیں خالی جام لئے
سبو سبو کی ندامت سلام کہتی ہے
ترے مقدمے کی بازگشت ھے محشر
تجھے خدا کی عدالت سلام کہتی ہے
حسین اٹھے ھیں سجدے سے سرخرو ھو کر
نمازِ عشق کی ھمت سلام کہتی ہے
دئیے ہیں سر جو بہتر خدا کے رستے میں
زمانے بھر کی سخاوت سلام کہتی ہے
تری پناہ میں تھی دینِ مصطفیٰ کی حیات
تجھے نبی کی شریعت سلام کہتی ہے
اٹھا کے لاشہ اصغر کو جب چلے ھیں حسین
علی کی تیغِ شجاعت سلام کہتی ہے
زبانِ موجِ قلم سے گہر نکلتے ھیں
غمِ حسین کی دولت سلام کہتی ہے
(محمد نصیر زندہ)