یہ 16اپریل 1926جمعۃ المبارک کا مبارک دن تھاجب پیر طریقت رہبر شریعت چشم و چراغ محقق ِ وقت مجدّ دِ ملّت تاجدارِ گولڑہ شریف ، مُرتد مرزا قادیانی کو ضربِ کاری لگا کر پاسبانِ ختمِ نبوت جناب پیر مہر علی شاہ ؒ کے عشقِ رسول ﷺ میں سرشار صاحبزادے جناب پیر سیّد محی الدّین گیلانی کے گھر حق کا چراغ لے کر جناب پیر سیّد عبدالحق گیلانی ؒ تشریف لائے جنھیں بعد ازاں "چھوٹے لالہ جی " کے نام سے بھی پہچانا گیا۔ وہ عشقِ رسول ﷺ میں ڈوبی ہوئی ہستی 94سال اس دنیائے فانی میں عشقِ رسول ﷺ کی شمعیں روشن کرتے ہوئے باقی ذمہ داری اپنے پیارے بیٹے اور دن رات محبت ِرسولﷺ اور محبت اہل ِبیت بانٹنے والے جناب پیر سیّدغلام معین الحق گیلانی صاحب کو اپنے جنازہ پڑھانے کی وصیّت کے ساتھ دنیا سے یہ کہتے ہوئے حاضر ہو گئے کہ :
یا رسول اللہﷺ
یا تیرا تذکرہ کرے ہرشخص
یا پھر مجھ سے کوئی گفتگو نہ کرے
جناب پیر سیّد عبدالحق گیلانی ؒ نے اپنی ساری عمر اللہ اور رسول اللہ ﷺ کی محبت بانٹتے ہوئے گزاری اور ہمیشہ یہ کہتے رہے کہ:
ریاضت بجر خدمت ِ خلق نیست
آپ ؒ نے 46سالہ دورِ سجادگی میںکبھی کوئی ناغہ نہیں کیا جب مخلوقِ خدا سے محبت ِ رسول ﷺ کا تذکرہ نہ کیا ہو اگر ہم حساب لگائیں تو آپ ؒ کی سجادگی کے کم و بیش 16700دن بنتے ہیں جس میں روزانہ تقریباً ایک ہزار مرتبہ آ پ کے ہاتھ مخلوقِ خدا کیلئے مالکِ کائنات کے سامنے اُٹھتے تھے ۔ہمارے بہت ہی پیارے بھائی خادم ِ گولڑہ شیخ عبدالحمید صاحب کہتے ہیں کہ میں نے اپنی عمر کا بہت بڑا حصہ پیر صاحب ؒ کے پاس گزارا ہے ہم کبھی کبھی ہاتھ اُٹھاتے ہوئے تھک جاتے تھے مگر پیر صاحب ہر آنے والے سائل کیلئے اللہ کریم سے محمد مصطفیﷺ مانگتے ہوئے نہیں تھکتے تھے اور اب بڑھاپے کے وقت جب کمزوری کی وجہ سے دونوں ہاتھ نہیں اٹھتے تھے تو ایک ہاتھ ضرور اُٹھاتے تھے۔
46سالہ دورِ سجادگی کے علاوہ دورِ فرزندگی میں آپ نے اپنے دادا جی سرکار ؒکی نسبت سے عشقِ رسول ﷺ کی شمعیں روشن کرتے ہوئے تاجدارِ ختم ِ نبوت حضرت محمد مصطفی ﷺ کی تعلیمات کو عام کرنے میں اپنے شب و روز بسر کیے اور اپنی ساری عمر گویا حضرت محمد مصطفی ﷺ کی امت کی خیر خواہی اور خلقِ خدا کی خدمت میں گزاری ۔اور دنیا کو سبق دے گئے کہ اگر دنیا ہاتھ سے نکل جائے تو انسان غریب ہوتا ہے اگر دنیا دل سے نکل جائے تو بندہ ولیٔ کامل بند جاتا ہے ۔
حُجت نہ پیش کیجئے کوئی فضول میں
ہم انتہا پسند ہیں عشقِ رسولؐ میں
اور یہی بات جناب اقبال ؒ نے بھی کہی ہے کہ :
کی محمد سے وفا تونے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں
وقت گزرتا گیا اور 94سال کے بعد 30جولائی جمعرات کا دن بوقتِ فجر رسول ﷺ پر جس دن حج ہونے جا رہا تھا عید سے ایک دن قبل یہ کہتے ہوئے روانہ ہوئے کہ:
لب پہ نعتِ پاک کا نغمہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے
میرے نبی ﷺ سے میرا رشتہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے
خوش قسمتی سے مجھے ایک ولیٔ کامل اور اور سیّدہ فاطمۃ الزہرہ ؓ کے گلشن کے ایک پھول کے سفر آخرت میں شامل ہو کر اپنے گناہوں کو دھونے کا ایک نادر موقع حاصل ہوا۔تا حدّ ِ نظر انسانوں کا ایک سمندر تھا ہر شخص درود و سلام پڑھ رہا تھا۔ میںنے اپنی پچھلی صف میں کھڑے ایک بزرگ جو کالے رنگ کا لباس اور سبزرنگ کی چادر اوڑھے ہوئے تھے انہیں اپنے ساتھ کھڑا کیا اور پوچھا بابا جی جنازے میں کتنے لوگ ہونگے وہ کہنے لگے کہ جو نظر آرہے ہیں وہ تعداد بتائوں یا جو نظر نہیں آرہے انکی تعداد پوچھ رہے ہو ۔ میں خود یہی سوچ رہا تھا اور اپنے ساتھیوں ڈاکٹر یار محمد اور بھائی اکرم کو پہلے ہی کہہ چکا تھا کہ یہاں با ادب رہنا آج پیر صاحب کو الوداع کرنے کیلئے اللہ کریم کے بہت سے ولیٔ کامل یہاں آئیں گے اور سپیکر میں یہی کہا جا رہا تھا کہ کسی کو دھکا نہ دیں ۔میں نے اپنی زندگی میں اتنا بڑا جنازہ نہیں دیکھا جہاں درود و سلام کی صدائیں بلند ہو رہی ہوں اور سٹیج سے یہ آواز بلند ہو رہی ہو :
اَ ج سِک متراں دی ودھیری اے
کیوں دلڑی اُداس گھنیری اے
لُوں لُوں وچ شوق چنگیری اے
اَ ج نیناں لائیاں کیوں جھڑیاں
ادھر سے آواز آتی ہے راستہ دے دیں پیر صاحب اپنے حضور ﷺ کی خدمت ِ اقدس میں پیش ہونے کیلئے آرہے ہیں آج وہ بہت تیار ہو کر خوشبوئوں سے مہکتے ہوئے ایمبولینس میں لیٹ کر بھی اپنے سفر کے مناظر دیکھتے ہوئے آرہے ہیں ۔ راستہ چھوڑ دیں ۔ ذرا جلدی بھی ہے کہ قبر کے ساتھ بڑے بابا جی پیر سیّد مہر علی شاہ صاحب بھی اپنے بیٹے کے منتظر ہیں اور آقا کریم ﷺ بھی تشریف لانے والے ہیں ۔
لوگ ابھی جوق در جوق سفرِ آخرت میں شامل ہونے کیلئے آرہے تھے ۔ انسان ، جنات اور فرشتے صفیں بنا چکے تھے سورج غروب ہونے جا رہا تھا کہ شیخ عبدالحمید صاحب نے اعلان فرمایا کہ جنازے کی نیت کر لیں پیر صاحب کا جنازہ آپ کی وصیّت کے مطابق آپ کے پیارے بیٹے پیر سیّدغلام معین الحق گیلانی صاحب پڑھائیں گے۔ یاد رہے کہ جس وقت یہاں پیر صاحب کی نمازِ جنازہ کیلئے اعلان ہو رہا تھا جنازے کی نیت ہو رہی تھی تو ایگزیکٹ اسی ٹائم پر مکہ مکرمہ میں خطبہ حج ہو رہا تھا اللہ کی خاص رحمت کی بدولت یہ دونوں وقت مل گئے تھے اور اس بار حج پر لوگ صرف ہزاروں کی تعداد میں تھے جبکہ یہاں اللہ کے ایک بندے ایک ولیٔ کامل کے جنازے پر اللہ نے لاکھوں لوگوں کو بھجوا دیا یہ اللہ کی خاص کرم نوازی تھی۔
جنازے کا ایسا منظر جس میں لاکھوں کی تعداد میں اُمت ِ رسول ﷺ کی شرکت ہو اور مقبول بارگاہِ الہی ولیٔ کامل سیّدہ پاک کی آل اولاد کے ایک نورانی چہرے والے بچے کا جنازہ آپ کے پیارے بیٹے عاشق رسول ﷺ ولیٔ کامل پیر طریقت رہبر شریعت جناب پیر سیّد غلام معین الحق گیلانی صاحب پڑھا رہے ہوں وہ منظر لفظوں میں بیان نہیں ہو سکتا۔
جنازہ پڑھ لیا گیا تو ہم دیوانہ وار اس گاڑی کی طرف لپکے جس میں پیر سیّد عبد الحق گیلانی دنیاسے محبت رسول ﷺ بانٹتے ہوئے اپنی منزل کی طرف رواں دواں تھے ا ور آپکے پیارے بیٹے آپ کو لے کر آپ کی منزل کی طرف جا رہے تھے ۔ ہم نے ایمبولینس کا بوسہ لیا پیر صاحب کی نظروں سے نظریں ملیں جو ایمبولینس کی فرنٹ سیٹ پر تھے ۔ وچھوڑے کے درد سے چور آنکھیں تھیں مگر آج کوئی چھوٹے لالہ جی سرکار کو روکنے والا نہیں تھا کہ وہ آج دنیا سے کامیاب محبوب خدا ﷺ کی زیارت کیلئے بے تابی کے ساتھ رواں دواں تھے کہ آج فانی دنیا سے پردہ کر کے اپنے محبوب کو پالیا تھا۔اُ ن کا اس شانِ بے نیازی سے پُروقار سفر کہہ رہا تھا کہ :
زمیں میلی نہیں ہوتی زمن میلا نہیں ہوتا
محمد ﷺ کے غلاموں کا کفن میلا نہیں ہوتا
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024