حکومت نے عید الاضحی سے ایک روز قبل پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں چار روپے سے چھ روپے فی لٹر تک اضافہ کردیا جس کا 31 جولائی 2020ء کی شب باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔ اسی طرح ایل پی جی کے نرخوں میں بھی 1.56 روپے فی کلو اضافہ کردیا گیا ہے۔ نئے نرخوں کے ساتھ اب پٹرول 103.97 روپے‘ ڈیزل 106.46 روپے‘ مٹی کا تیل 65.29 روپے اور لائٹ ڈیزل 62.28 روپے فی لٹر ہوگیا ہے جبکہ ایل پی جی گھریلو سلنڈر کے نرخ میں 18.48 روپے اضافہ ہوا ہے۔
حکومت کی جانب سے 30 مئی 2020ء کو پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں 15 روپے فی لٹر تک کمی کی گئی تو اسے عوام کو ریلیف دینے والا بہت بڑا کریڈٹ گردانا گیا مگر پٹرولیم مافیا نے پٹرول کی مصنوعی قلت پیدا کرکے حکومت کا فراہم کردہ یہ ریلیف عوام تک پہنچنے ہی نہ دیا۔ وزیراعظم نے پٹرولیم کی قلت کی تحقیقات کا بھی حکم دیا اور حکومت کی جانب سے مختلف تادیبی اقدامات کا بھی اعلان کیا گیا مگر پٹرولیم مافیا نے حکومت کی ایک نہ چلنے دی جس سے حکومتی رٹ کی کمزوری کا تاثر اجاگر ہوا اور پھر ماہ جون کے اختتام سے پانچ روز قبل حکومت نے اوگرا کی سمری کے بغیر ہی پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں یکدم 25 روپے فی لٹر تک اضافہ کر دیا جس سے مافیاز کیخلاف ایکشن میں حکومت کے عملاً بے بس ہونے کا تاثر قائم ہوا۔ یہ امر واقع ہے کہ گزشتہ 9 ماہ سے عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم نرخ انتہائی کم سطح پر چل رہے ہیں‘ ایک موقع پر تو یہ نرخ منفی صفر سے بھی نیچے چلے گئے تھے جس کے تناسب سے اوپیک سے وابستہ ممالک پٹرولیم نرخ بتدریج کم ہوتے رہے۔ پاکستان میں پہلے ماہ اپریل میں پٹرولیم نرخوں میں چھ سے سات روپے فی لٹر تک اور پھر ماہ مئی میں 15 روپے فی لٹر تک کمی کی گئی۔ اس وقت عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم کے نرخ 35 سے 38 ڈالر فی بیرل تھے اور اس مناسبت سے پاکستان میں پٹرولیم نرخوں میں مزید کمی ہو سکتی تھی مگر حکومت دو ماہ میں پٹرولیم نرخوں میں کی گئی مجموعی 22 روپے کی کمی بھی لاگو نہ کراسکی۔ عالمی مارکیٹ میں اس وقت بھی پٹرولیم نرخ 40 ڈالر فی بیرل تک ہیں جس کی بنیاد پر پٹرولیم نرخوں میں مزید اضافے کا کوئی جواز نہیں بنتا تھا مگر عوام پر عین عیدالاضحی کے موقع پر پٹرولیم بم چلا کر ’’مرے کو مارے شاہ مدار‘‘ کی عملی مثال قائم کی گئی۔ عوام تو مہنگائی کے ہاتھوں پہلے ہی عملاً زندہ درگور ہوچکے ہیں‘ اب پٹرولیم نرخوں میں مزید اضافے سے ملک میں مہنگائی کے نئے سونامی اٹھیں گے تو عوام کیلئے جسم و تنفس کا سلسلہ برقرار رکھنا بھی مشکل ہو جائیگا۔ اس وقت جبکہ اپوزیشن جماعتیں متحد ہو کر مختلف ایشوز پر حکومت مخالف تحریک کی صف بندی کرچکی ہیں اور عیدالاضحی کے بعد یہ تحریک چلانے کا عندیہ بھی دیاجا چکا ہے‘ پٹرولیم مصنوعات میں ناقابل برداشت اضافہ کرنا عوام کو اپوزیشن کی حکومت مخالف تحریک کی جانب دھکیلنے کے مترادف ہے۔ اس حوالے سے جو حکومتی مشیر حکومت کو عوام دشمنی والے فیصلوں کی جانب مائل کررہے ہیں‘ وہ حکومت کے کسی صورت خیرخواہ نہیں ہو سکتے۔ اس کا وزیراعظم عمران خان کو خود ادراک ہونا چاہیے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024