وفاقی بجٹ برائے مالی سال 2017-18 یکم جولائی 2017ء سے لاگو بھی ہو چکا۔ حزب اختلاف نے اس کے مختلف پہلوئوں پر اپنی طرف سے سیر حاصل بحث کی اور نکتہ چینی کی لیکن انہیں وفاقی بجٹ میں کچھ اچھی باتیں نظر نہیں آئیں کیونکہ انہوں نے صرف خرابیاں ہی ڈھونڈیں اور چند اچھی باتیں نہ دیکھ پائے اور وہ چند باتیں جن کے ذریعے معاشرہ کے مختلف طبقوں کی بالواسطہ اور بلاواسطہ بھلائی ہے۔ وہ اعداد و شمار کے گورکھ دھندے میں گم ہو گئیں حزب اختلاف کا حق ہے کہ وہ حکومتی اقدامات پر نکتہ چینی کریں لیکن ایمانداری کی بات تو یہ ہے کہ اگر کچھ اچھا ہو تو اسے اچھا کہنے سے بھی گریز نہیں کرنا چاہئے کیونکہ حزب اختلاف کا کام محض نکتہ چینی ہے لیکن وفاقی بجٹ پر بحث مباحثہ کے دوران حکومتی ارکان بھی ان اچھی باتوں کی نشان دہی نہ کر سکے جن کا ذکر ان چند سطور میں کرنا مقصود ہے تاکہ معاشرے کے ان طبقوں کو معلوم ہو سکے جن کے لئے چند اچھے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔وفاقی بجٹ میں تمام حاضر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے اور ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں بھی 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ تنخواہوں اور پنشن میں محض 10 فیصد اضافہ کے بارے میں یہ کہا جا سکتا تھا کہ مہنگائی کے پیش نظر یہ اضافہ ناکافی ہے اور اضافہ کی شرح کم از کم 20 فیصد ہونی چاہئے۔
یہاں یہ … کرنا بھی ضروری ہے کہ ہر وفاقی حکومت حاضر سرکاری ملازمین اور ریٹائرڈ ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں ہر سال ایک شرح سے اضافہ کرتی ہے جو کہ مناسب نہیں ہے ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کے مقابلے میں زیادہ نہیں تو کم از دو گنا اضافہ ضرور ہونا چاہئے کیونکہ حاضر سرکاری ملازمین کو ت نخواہ کے ساتھ بہت سی سہولتیں حاصل ہوتی ہیں جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کو صرف پنشن ملتی ہے۔ افواج پاکستان کے افسران اور جوان وطن عزیز کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت اور دہشت گردی کے خلاف جاری وطن کی سالمیت کی جنگ میں بے شمار عظیم قربانیاں دے رہے ہیں۔ اب تک محدود اندازے کے مطابق 25 ہزار سے زائد افسران اور جوان اپنی جانوں کی وطن کی حفاظت کے لئے قربانیاں پیش کر چکے ہیں اور جسمانی طور پر معذور ہونے والوں کی تعداد اس سے بھی زیادہ ہے۔اگر افواج پاکستان کے افسران اور جوانوں کو 10 فیصد کی شرح سے سپیشل الائونس اضافی طور پر دیا گیا ہے تو یہ ایک اچھی بات ہے اور اسے بہر طور اچھا کہنا چاہئے۔ جانوں کی عظیم قربانیوں کا کوئی صلہ نہیں ہو سکتا لیکن اس طرح سے ان کی قربانیوں کا اعتراف اور انہیں خراج عقیدت تو پیش کیا جا سکتا ہے اور کیا جا رہا ہے۔مزید برآں بنیادی تنخواہ کے سکیل 5 تک کے ملازمین کے لئے ہائوس رینٹ کے طور پر ادائیگی جو وہ 5 فیصد کی شرح سے کر رہے تھے بھی ختم کر کے ایک طرح سے انہیں مزید ریلیف دیا گیا ہے۔ تھوڑی سی بچت یا تھوڑی تنخواہ میں تھوڑا سا اضافہ اس طرح سے بھی بہت اچھا ہے کہ کچھ نہ ہونے سے تو کچھ تھوڑا ہی بہتر ہے۔
اسی طرح ڈومیسٹک روزانہ الائونس میں بھی 60 فیصد تک اضافہ کر دیا گیا ہے۔ آرڈرلی الائونس بھی 12,000 روپے سے بڑھا کر 14,000 روپے کر دیا گیا ہے۔ وفات پا جانے والے ملازمین کے جسد خاکی کو لے جانے اور مقامی طور پر دفنانے کے اخراجات بھی بالترتیب 1600 روپے سے بڑھا کر 4800 روپے اور 5000 روپے سے بڑھا کر 15000 روپے کر دیئے گئے ہیں یعنی دونوں میں تین تین گنا اضافہ کیا گیا ہے جو مہنگائی کے اضافے کے مقابلے میں بہت مناسب ہے۔
مسلح افواج اور سول آرمڈ فورسز کے لئے Contantattendant Allowang بھی 3000 روپے سے بڑھا کر 7000 روپے یعنی دو گنا ہے ذرا زیادہ کر دیا گیا ہے۔
پاکستان بحریہ کے افسران اور ٹیلرز کے لئے بھی مختلف الائونسز پر بھی نظر ثانی کر کے ان میں مناسب طور پر اضافہ کیا گیا ہے۔ اسی طرح ڈیزائن الائونس میں بھی 50 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔پاکستان پوسٹ کے ملازمین کے لئے بھی بعض الائونسوں کی شرح میں اضافہ کیا جا رہا ہے اس بارے میں تفصیلات فوری طور پر حاصل نہیں ہیں۔ بہر حال کچھ نہ کچھ اضافہ تو ہوگا اور یہ اچھا ہے۔
فرنٹیئر کانسٹیبلری کے جوان ملک کے مختلف حصوں میں فرائض انجام دیتے ہیں ان کی تنخواہوں کے ڈھانچے میں مناسب اضافہ کے طور پر ان کو 8000 روپے ماہانہ الائونس دینے کا فیصلہ بھی ان اچھے اقدامات میں شامل ہے جو وفاقی بجٹ میں کئے گئے ہیں لیکن بوجوہ یہ نظر انداز ہو گئے ہیں۔ اس اضافی الائونس کا ایک تہائی حصہ مارچ 2017ء سے ان کی تنخواہوں میں شامل ہو چکا ہے دوسرا ایک تہائی جولائی 2017ء اور تیسرا ایک تہائی حصہ جولائی 2018ء سے ان کی تنخواہوں میں شامل ہو گا۔ بہر حال یہ بات تو سب کو معلوم ہے کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کے ساتھ ساتھ مزدوروں کی کم از کم ماہانہ اجرت 14000 روپے سے بڑھا کر 15000 روپے کر دی گئی ہے۔ یہ اضافہ اگرچہ اتنا زیادہ نہیں ہے مگر پھر بھی کچھ نہ ہونے سے بہتر ہے۔
مزید برآں بیوہ خواتین کے لئے پانچ لاکھ روپے تک کا ہائوس بلڈنگ فنانس کارپوریشن کا قرضہ معاف کر دیا گیا ہے اور یہ فلاحی قدم پہلی بار اٹھایا گیا ہے۔
شہداء کے خاندانوں کے لئے اور معذور افراد کے لئے قومی بچت سکیموں میں سرمایہ کاری پر ترجیحی شرح پر منافع دیا جائے گا۔ اس بارے میں متعلقہ سرکاری ادارے ضروری تفصیلات طے کر رہے ہیں۔ یہ تھیں وہ چند باتیں جو راقم اطروف وفاقی بجٹ میں اعداد و شمار کے گورکھ دھندے کے ڈھیر میں دیکھ پایا اور یہاں مختصر طور پر یہاں کی جا رہی ہیں کیونکہ یہ ساری باتیں وفاقی بجٹ پر بحث کے دوران میں اور نہ ہی بعد میں نہ تو حکومتی ارکان کی طرف سے ذکر کیا گیا حالانکہ یہ سب بڑھ چڑھ کر بیان کی جانی چاہئیں تھیں اور نہ ہی حزب اختلاف کے ارکان کو یہ سب کچھ نظر آیا اگرچہ اچھی بات کو اچھا کہنا اچھی بات ہے۔ چاہے وہ حکومت کی طرف سے ہو یا حزب اختلاف کی طرف سے کیونکہ تمام اچھی باتوں کا فائدہ بالآخر عوام الناس کے مختلف طبقوں کو ضرور ہوتاہے۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024