گوجرہ/ لاہور (نامہ نگار+ وقائع نگار خصوصی+ ایجنسیاں) وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے گذشتہ روز دورہ گوجرہ ملتوی کر دیا اور مسیحی برادری نے حکومتی بے حسی پر اپنا احتجاج دوبارہ شروع کر دیا جبکہ صوبائی وزیر اقلیتی امور کامران مائیکل‘ پارلیمانی سیکرٹری اقلیتی امور پنجاب طاہر خلیل سندھو اور اقلیتی ایم پی اے عامر جوئیل سہوترا نے احتجاجاً اپنے استعفے بشپ کے حوالے کر دئیے اور کہاکہ وزیراعلیٰ 11اگست تک گوجرہ نہ آئے تو وہ اپنے استعفے سپیکر پنجاب اسمبلی کو پیش کر دینگے۔ وزیراعلیٰ کی بجائے ٹی ایم اے آفس میں صوبائی وزیر بلدیات سردار دوست محمد کھوسہ پہنچے جہاں انہوں نے صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ اور پولیس کے اعلیٰ حکام کے ہمراہ میٹنگ شروع کر دی جبکہ دوسری طرف مسیحی برادری نے سمندری روڈ پر واقع پاک دل کتھولک چرچ میں اپنا احتجاج کرتے ہوئے حکومت کے خلاف زبردست نعرے لگائے۔ کرسچین کالونی میں بینر لگائے گئے ہیں کہ پاکستان بھر کی مسیحی برادری 14اگست کو یوم سیاہ کے طور پر منائے گی۔ وقائع نگار خصوصی کے مطابق سانحہ گوجرہ کی جوڈیشل انکوائری کیلئے ہائیکورٹ کے جسٹس اقبال حمید الرحمن اپنے عملے کے ساتھ گوجرہ پہنچ گئے۔ وہ دو ہفتوں میں انکوائری مکمل کرکے اپنی رپورٹ پیش کرینگے۔ انہوں نے متاثرہ فریقین سمیت اس صورتحال سے متعلق رضاکارانہ بیان دینے کے خواہش مند افراد کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنے نام درج کرائیں۔ فاضل جج کل سے باقاعدہ انکوائری شروع کرینگے۔ اے پی پی کے مطابق سانحہ گوجرہ کے مقدمہ کے اندراج کے بعد ڈی سی او اور ڈی پی او ٹوبہ ٹیک سنگھ کو فوری طور پر او ایس ڈی بنا دیا گیا ہے۔ رینجرز کی بھاری نفری نے شہر میں مسلسل گشت جاری رکھا جبکہ پولیس کی بھاری نفری بھی حساس مقامات پر تعینات رہی جبکہ مسیحی برادری کے متاثرین نے دوست محمد کھوسہ سے چیک وصول کرنے سے انکار کر دیا اور کہاکہ جب تک وزیراعلیٰ پنجاب گوجرہ نہیں آتے وہ اس وقت تک چیک وصول نہیں کریں گے جبکہ کشیدہ صورتحال کے بعد پیر کے روز شہر کے تمام کاروباری مراکز کھلے رہے اور سخت حفاظتی اقدامات کے باعث شہر میں کسی قسم کا کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہیں ہوا۔ اے این این کے مطابق وزیراعلیٰ کا دورہ سکیورٹی کلیئر نہ ہونے کے باعث ملتوی کیا گیا۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38