رہبرِ ترقی و کمال
تو نشانِ عزمِ عالیشان
ارضِ پاکستان
مرکزِ یقین شاد باد
اے ارضِ وطن (پاکستان) تو ہمارے بلند اور عالیشان ارادوں کی علامت ہے، تو ہمارے ایمان اوریقین کا مرکز ہے، تو ہمیشہ قائم رہے، آباد رہے۔یہ اشعارہر دور میں ناامیدی اور بے یقینی کی فضا کو ختم کرتے ہیں۔ان اشعار کا پسِ منظر قرآن و حدیث کی روشنی میں نہایت جامعیت کے ساتھ سمجھ کر انھیں ایک بہترین لائحہ عمل میں ڈھالنا ضروری ہے۔ایسے لائحہ عمل کے لیے ایک لازوال عزم و استقامت کی ضرورت ہے جو ہر لمحے اْمید کو قائم رکھے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:ترجمہ: بے شک وہ (پْر عزم اور یقین یافتہ لوگ) جنہوں نے اعلان کیا کہ اللہ ہمارا رب ہے پھر اپنے قول و قرار پر عملی استقامت کا مظاہرہ کیا۔اْن کی نصرت کے لیے غیبی امداد یعنی ملائکہ اْتریں گے اور اْن کو بشارت دی جائے گی کہ خوف و حزن بالکل نہ کرو ۔دنیا و آخرت کی انتہائی
کامیابیاں تمہارے مقدور ہیں، جن کا تم سے وعدہ کیا جا رہا ہے۔اسی طرح سورہ الحجر میں بندگی اور یقین کا بہت ہی جامع ذکر ہے:بندگی کا کمال یہاں تک پہنچادو کہ تمہیں یقین کی دولت مِل جائے)۔ اس بندگی کو حکیم الامّت نے متاعِ بیبہا کہا ہے اور مقصدِ حیات کے طور پر واضح کیا ہے:
متاعِ بے بہا ہے درد و سوزِ آرزومندی
مقامِ بندگی دے کر نہ لوں شانِ خداوندی
یعنی مقصدِحیات کے حصول کے لئے تڑپ رکھنا متاعِ عظیم ہے اور بندگی سے بڑھ کر کوئی مقصدِحیات نہیں۔ دونوں جہانوں میں فلاح کی منزل کا حصول صرف اور صرف بندگی کے ذریعے سے ممکن ہے۔اسی نظم میں حکیم الامّت اْس فیضانِ نظر اور مکتب کی اہمیّت کو انتہائی خوبصورتی کے ساتھ اْجاگر کرتے ہیں :
یہ فیضانِ نظر تھا یا کہ مکتب کی کرامت تھی
سِکھائے کس نے اسمٰعیلؑ کو آدابِ فرزندی
چنانچہ فیضان کے حصول کے لیے مکتب اور اعلی تربیّت کی ضرورت ہے۔ ایسی تربیّت جو انسان کو بندگی کی معراج تک پہنچادیاوراس پاک سرزمین کے افرادِمِلّت میں یقین کا سرمایہ،نیت کی خوبصورتی اور اتّحاد کا جذبہ پیدا کردے۔ والدین اور اساتذہ کو بطورِخاص ایسا مکتب بننا ہوگا جسکی کرامت نئی نسل کو استقامت عطا کرسکے اور اسیقرآن و سنّت کے علمی اور عملی فضیلتوں سے بہرہ مند کرسکے۔قرآن نبی کریم کو سِراجًامّنیرًا کا لقب دیتا ہے،آپؐ کی تعلیمات ازل سے ابد تک بندگانِ خدا کے لیے بہترین روشنی ہیں۔آقائے نامدارؐ کا ایک ایک فرمان اپنے اندر کائنات کی وسعتوں کو سموئے ہوئے ہے،احادیثِ مبارکہ میں نیت اور عمل کے بارے میں دی جانے والی مختصر مگر انتہائی جامع تعلیمات انسان کویقین کی دولت سے مالامال کردیتی ہیں۔ فرمانِ رسولِ اکرمؐ ہے:مؤمن کی نیّت اس کے عمل سے بہتر ہے (المعجم الکبیر،طبرانی)۔ ایک اور حدیث میں ارشاد ہے: تمام اعمال کا دار و مدار نیتوں پر ہے(بخاری شریف)لہذا نیک نیتی عزمِ عالی شان اور استقامت کی بنیاد ہے۔ نیت اور یقین کا تعلّق پاک سوچ اور دلِ بینا سے ہے اور اْس نظر سے ہیجو چشمِ دل میں پیدا ہوتی ہے۔ یہی وہ بصیرت تھی جس نے پاکستان کا خواب دیکھا اور یہی وہ عزمِ عالی شان تھا جو اللہ تبارک و تعالیٰ نے مصوّرِپاکستان ،بانیِ پاکستان اور اْن کے لاکھوں ساتھیوں کو عطا کیا ۔ اسی عزم نے ارضِ پاکستان کو نہ صرف برِّصغیر کے مسلمانوں کے لیے بلکہ پوری دنیا کے امن پسندوں کے لئے یقینِ محکم کے مرکز کے طور پر قائم کردیا۔یہ ملک عالی ہمتی، مسلسل جدوجہد اور بے پناہ قربانیوں کے ذریعے معرضِ وجود میں آیا ۔جس یقین کے تحت اس کا حصول ممکن ہوا، اسی یقین کو لے کر ہی اس کو ترقی یافتہ بنانا ممکن ہے۔قرآن و حدیث کے تمام متعلقہ احکامات اور برکات کو حکیم الامتؐ نے بہترین تاثر کے ساتھ ایک ہی شعر میں یوں واضح کیا ہے کہ مضبوط یقین اورمتواتر عمل کی لازوال قوت سے جنم لینے والی محبت ہی انسان کو عارضی اور دائمی زندگیوں میں کامیابیوں سے ہمکنار کر سکتی ہے۔بقول حکیم الامت:
یقیں محکم ، عمل پیہم، محبت فاتحِ عالم
جہادِ زندگانی میں ،ہیں یہ مردوں کی شمشیریں
ارض پاکستان ایک عظیم الشّان عزم کا نشان اور یقیں محکم کا مرکز ہے۔یہ اْس مرکز(مدینہ منورہ)کی بھی شاخِ نو ہے جو ''لاَ اِلٰہَ اِلَّا '' کے نام پر چودہ سو سال پہلے رحمت للعالمین ؐکی رہنمائی میں قائم ہوا تھا۔اِ س مرکز کا خواب حبِّ رسولؐ سے سرشار حکیم الامت نے دیکھا اور اللہ نے انعام کے طور پر اپنے خاص لوگوں کو عطا کیا۔اس ملک کی نظریاتی سرحدیں نہایت مضبوط اور وسیع ہیں۔لہذا اس مرکزِیقین کے ہر خیر خواہ خصوصًا والدین اور اساتذہ کی اوّلین ذمہ داری ہے کہ ایک عالیشان عزم کے ساتھ اس کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کریں اور نئی نسل کو اِس قابل بنائیں کہ ملّتِ ابراھیم کی رہنمائی کے اہل بن سکیں۔رہنمائی کے جوہر پیدا کرنے کے لیے متاعِ گم گشتہ کا حصول لازم ہے اور بقول حکیم الامت صداقت، شجاعت اور عدالت کا سبق پھر سے دہرانا ہو گا۔
سبَق پھر پڑھ صداقت کا، عدالت کا، شجاعت کا
لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا.
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024