بلوچستان کے عوام سازشوں کو ناکام بنا کر اپنے بچوں کا مستقبل محفوظ بنا لیں:صدر مملکت ممنون حسین
صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ بلوچستان پاکستان کا مستقبل اور نوجوان اس کے معمار ہیں، پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ اپنے قدرتی وسائل کی بدولت تاریخ کا دھارا بدلنے والا ہیجس کے بعد صوبے پر خوشحالی کے دروازے کھل جائیں گے اس لیے بلوچستان کے عوام سازشوں کو ناکام بنا کر اپنے بچوں کا مستقبل محفوظ بنا لیں۔صدر مملکت نے یہ بات کوئٹہ میں سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی کوئٹہ کے نویں کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی نے بھی خطاب کیا جبکہ صدر مملکت نے جامعہ سے فارغ التحصیل ہونے والی طالبات کو ڈگریاں اور نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی طالبات میں اعزازات تقسیم کیے۔صدر مملکت نے اس موقع پر اپنے خطاب میں مزید کہا کہ حقیر مفادات سے بلند ہو کر قومی ترقی کے لیے کام کیا جائے اور ماضی کی تلخیوں کو فراموش کر کے اپنے بچوں کے مستقبل کے لیے آگے بڑھا جائے۔انھوں نے کہاکہ پاکستانی بچیاں تعلیم کے لیے دنیا بھر میں جائیں لیکن اجنبی تہذیبوں کی اندھی تقلید سے بچیں۔ انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں سو فیصد امن بحال کردیا گیا ، دہشت گردی کے بچے کھچے اثرات کا بھی جلد خاتمہ کردیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ بلوچستان کے لوگوں نے امن کے لیے بہت قربانیاں دیں ہیں۔ پاک چین اقتصادی راہداری کی فعالی کے بعد وطنِ عزیز اور خاص طور پر بلوچستان کے لیے ترقی اور خوشحالی کے جو دروازے کھلنے والے ہیں، وہ تاریخ کا دھارابدل ڈالیں گے۔مجھے بلوچستان کامستقبل انتہائی شاندار ، تابناک اور تابندہ دکھائی دیتاہے جہاں روزگار کے لاکھوں مواقع لوگوں کو ان کے گھر کی دہلیز پرمیسر آئیں گے۔ صدر نے کہا پاک چین اقتصادی راہداری جیسے عظیم الشان منصوبوں کے تناظر میں بلوچستان کے نوجوانوں اور خاص طور پر بچیوں کو اپنے علم وہنر کے بل پر کلیدی کردار ادا کرنا ہے ۔ اقتصادی راہداری کی شکل میں جو مواقع پیدا ہونے جا رہے ہیں ، ان سے فائدہ اٹھانے کے لیے ماضی سے کہیں بڑ ھ کر علم، اہلیت اور کارکردگی کی ضرورت ہوگی۔ مجھے خوشی ہے کہ سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے قابلِ قدر کردار ادا کر رہی ہے ۔ حالیہ برسوں کے دوران مختلف قومی اداروں،خاص طور پر پبلک سروس کمیشن کے امتحانات میں اس جامعہ کی طالبات نے نہایت شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے جس پر میں انھیںِ مبارک باد دیتا ہوں ۔ انہوں نے کہا آپ جانتے ہیں کہ پاکستان اور خاص طور پر بلوچستان بری، بحری اور فضائی راستوں سے پوری دنیا کے ساتھ منسلک ہونے جا رہا ہے جس کے نتیجے میں کاروبار جدید شکل میں منظم ہوں گے، روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے اور تجارت و سیاحت کے لیے بڑی تعداد میں غیر ملکی یہاں آئیں گے، انھیں وطن عزیز اور خاص طور پر بلوچستان کی تاریخ، ثقافت، ورثے اور کاروباری مواقع سے آگاہ کرنے کے لیے بہترین منصوبہ بندی اور افرادی قوت تیارکرنے کی ضرورت ہے۔ اس لیے میں چاہوں گا کہ بلوچستان کے تعلیمی ادارے، خاص طور پر آپ کی جامعہ سیاحت، ہوٹلنگ، خوردونوش کے مقامی رجحانات اور ثقافت کو پیشہ ورانہ طریقے سے ترقی دینے کے لیے اپنا کردار ادا کرے تاکہ پاک چین اقتصادی راہداری کی فعالی کے بعدپیدا ہونے والے مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکے۔ یہی وجہ تھی کہ میں نے ایوانِ صدر کے اخراجات میں بچت کر کے ایک خطیر رقم نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز (NUML) کے حوالے کی تاکہ گوادر میں کیمپس قائم کر کے بلوچستان کے بچوں کو چینی زبان سکھائی جا سکے۔ اقتصادی راہداری کی فعالی کے بعد مقامی آبادی کو اس کے ثمرات پہنچانے کے لیے اس طرح کے اقدامات مسلسل کرنے کی ضرورت ہے۔ مجھے خوشی ہو گی کہ سردار بہادر خان یونیورسٹی سمیت بلوچستان کے دیگر تعلیمی ادارے بھی اس جانب توجہ دیں۔ وطنِ عزیز کے مختلف حصے ، خاص طور پر بلوچستان گزشتہ چند برسوں کے دوران میں بہت مشکلات کا شکار رہا ہے جس کا ایک سبب یقینا سیاسی مسائل رہے ہیں۔ یہ ایسے مسائل ہیں جن کی وجہ سے صرف بلوچستان ہی نہیں بلکہ ملک کے دیگر حصوں میں بھی بہت سی پیچیدگیاں پیدا ہوئیں ۔ قومی سیاسی قیادت اور دیگر قومی ادارے ان مسائل پر قابو پانے کے لیے تندہی سے کام کر رہے ہیںجس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں ۔ بلوچستان میں اس بہتری کے آثار خاص طور پر نظر آتے ہیں ۔ بلوچستان کی سیاسی قیادت، علما، دانشوروں ،ماہرین تعلیم اور خاص طور پر نوجوانوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ حقیر مفادات سے بلند ہو کرقومی اور بین الاقوامی معاملات پر گہری نظر رکھیں۔ خطے میں رونما ہونے والی تبدیلیوں اور ان کے محرکات کو سمجھنے کی کوشش کریں تاکہ ملک و قوم کی ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے علاوہ آئندہ کے لیے اس طرح کے مسائل کا راستہ بھی روکا جاسکے کیونکہ اس طرح کے حالات معاشرے کے مختلف طبقوں کے درمیان دوری اور بد مزگی پیدا کرنے کا سبب بن جاتے ہیں لیکن جو قومیں ایسی مشکلات اور تلخیوں سے اوپر اٹھ کر جذبے کے ساتھ آگے بڑھنے کی کوششیں کرتی ہیں، کامیابی ان کے قدم چومتی ہے۔ ضروری ہے کہ آنے والی نسلوں کے بہترین مستقبل کے لیے ایسا ہی کیا جائے۔ صدر نے کہا اپنے طویل سیاسی مشاہدے کی بنا پر میں پورے اعتماد کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ بلوچستان کا سیاسی شعور بہت بلند ہے ۔ اس صوبے کے سیاست دان ، دانشور ، صحافی اور نوجوان حتی کہ عام آدمی بھی سیاسی حالات اور بین الااقوامی سازشوں کو خوب اچھی طرح سمجھتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ قومی تاریخ میں باربار آنے والے بحرانوں کے دوران میں بلوچستان کے عوام نے انتہائی دانشمندانہ کردار ادا کر کے وطن عزیز کے استحکام اور صوبے کی ترقی اور خوشحالی کے ضمن میں شاندار کردار ادا کیا ۔ مجھے خوشی ہوگی کہ قومی تاریخ کے اس مرحلے پر بھی بلوچستان انتہائی مثبت اور تاریخی کردارادا کرتے ہوئے ملک و ملت کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ بلوچستان کی موجودہ صورت ِ حال کے پسِ پشت چند مفاد پرست عناصر ہی کارفرما نہیں رہے ہیں بلکہ اس میں ہمارے کھلے اور چھپے دشمنوں نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے تاکہ اس صوبے اور پاکستان کو اللہ تعالی نے جن انعامات سے نوازا ہے ، ان سے بھرپور استفادہ نہ کیا جاسکے۔ بلوچستان کے غیرت مند عوام کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ان سازشوں کو ناکام بنا کر اپنے بچوں کا مستقبل محفوظ کریں۔ اس کے ساتھ ہی میں پاکستان کے کھلے اور چھپے دشمنوں پر بھی واضح کرتا ہوں کہ اپنے داخلی، سیاسی وغیر سیاسی اختلافات کے باوجود پاکستانی قوم سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہے جس سے ٹکرانے والی ہر قوت پاش پاش ہو جائے گی، اِ نشا اللہ !