افغان مہاجرین کا قیام بڑھانے کیلئے امریکہ دباؤ ڈال رہا ہے: احسن اقبال
اسلام آباد (صباح نیوز‘آئی این پی) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان آج تک افغان جنگ کے اثرات کو بھگت رہا ہے ، پاکستان کے چپے چپے سے دہشت گردوں کا خاتمہ کر دیا، کامیاب جنگ اپنے وسائل سے لڑی، امریکا افغان مہاجرین کی واپسی کا عمل سست کرنا چاہتا ہے اور پاکستان پر افغان مہاجرین کو مزید رکھنے کے لئے دبا ئوڈالا جا رہا ہے مگر عالمی برادری ہمارے مسائل کی وجوہات سمجھے، بین الاقوامی برادری کو مشرقی تیمور اور سوڈان میں تو مسئلہ نظر آیا لیکن کشمیر کی کوئی پرواہ نہیں، دہرا معیار چھوڑنا ہو گا ورنہ انتہا پسندی پنپتی رہے گی۔اسلام آباد میں نیکٹا کے زیراہتمام تین روزہ انسداد دہشت گردی کانفرنس سے خطاب کے دوران احسن اقبال نے کہا پاکستان چند سال قبل دہشت گردی سے متاثر ملک تھا، دہشت گردوں نے پاکستانی معاشرے کو یرغمال بنارکھا تھا، دہشت گردوں نے پاکستان کے تمام طبقات کو نشانہ بنایا۔ اس جنگ میں 60ہزار پاکستانیوں نے جانیں دیں۔دہشتگردوں نے پاکستان کے تمام طبقات کو نشانہ بنایا۔ مساجد، چرچز، ہسپتال، پارکس اور درگاہوں پرحملے کیے۔ لیکن آج ہم فخر سے کہہ سے سکتے ہیں کہ ہم دہشت گردی کی جنگ کے فاتح کے طور پر سامنے آئے ہیں،ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ ہونے سے امن بحال ہو چکا ہے۔ دہشتگردی کے خلاف ملک اور عوام کا بیانیہ بالکل واضح ہے۔ انہوں نے کہا انتہا پسندوں نے دہشتگردی اور فساد کے لیے اسلام کا نام استعمال کیا، مسلمان علماء نے دہشتگردی کے خلاف فتوے جاری کئے۔ اسلام امن کا دین ہے۔ دہشت گردی اور انتہا پسندی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔چند سال قبل تک پاکستان کودنیا کا خطرناک ترین ملک قرار دیا جاتا تھا لیکن آج دنیا کا ہر ادارہ پاکستان کو ابھرتی ہوئی معیشت قرار دے رہا ہے۔ پاکستان دنیا کی پانچ ابھرتی ہوئی معیشتوں میں شامل ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان سرحد پر مسائل کو حل کرنے کے لیے پرعزم ہے، آج کوئی جہادی تنظیم پاکستان میں آ کر کام نہیں کر سکتی۔ پاک فوج نے دہشتگردی کے خلاف بہادری سے جنگ لڑی ہے۔احسن اقبال نے کہا مغربی ایجنسیوں نے اسامہ بن لادن اور دیگر جنگجو پاکستان بھجوائے اور جب افغان جنگ ختم ہوئی تو سب ہاتھ جھاڑ کر چلے گئے۔ جنگ زدہ افغانستان کی ترقی کے لیے کوئی نظام واضح نہیں کیا گیا۔ پاکستان آج تک افغان جنگ کے اثرات کو بھگت رہا ہے۔ پاکستان ابھی تک لاکھوں افغان مہاجرین کا بوجھ اٹھائے ہوئے ہے۔پاکستان پر افغان مہاجرین کو مزید رکھنے کے لئے دبائو ڈالا جا رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر سے متعلق احسن اقبال نے کہا کہ عالمی برادری کو مشرقی تیمور اور سوڈان میں تو مسئلہ نظر آیا لیکن کشمیر کی کوئی پرواہ نہیں۔ عالمی برادری کو دہرا معیار چھوڑنا ہو گا ورنہ انتہا پسندی پنپتی رہے گی۔ ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز میجر جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا ہے کہ افغانستان میں داعش شمال اور شمال مشرق میں سرائیت اختیار کر رہی ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے 76 ہزار افراد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شہید ہوئے۔ میجر جنرل ساحر شمشاد مرزا نیکٹا کا نفرنس میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ دنیا کے لئے نائن الیون کے بعد شروع ہوئی ہو گی۔پاکستان کے لئے دہشت گردی کے خلاف جنگ 1979 میں شروع ہوئی۔دہشت گردی کے خلاف جنگ چار مرحلوں میں شروع کی۔ پہلا مرحلہ 2002 سے 2007 ہے۔دوسرا مرحلہ 2009 سے 2013۔ تیسرا مرحلہ 201 3 سے 2014 اور چوتھا مرحلہ جاری ہے ۔پاکستان کے 76 ہزار افراد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شہید ہوئے۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 127 ارب ڈالر کا مالی نقصان، 5700 فوجی افسر اور جوان شہید ہوئے ۔18ہزار فوجی افسر اور جوان زخمی ہوئے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 46370کلومیٹر کا ایریا بازیاب کرایا گیا۔ 17614 دہشت گرد ہلاک کئے گئے۔افغانستان میں داعش شمال اور شمال مشرق میں سرائیت اختیار کر رہی ہے۔دہشت گرد عناصر افغانستان فرار ہو گئے ہیں جو دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔افغان سر زمین سے حالیہ عرصے میں 862 دہشت گرد حملے پاکستان میں ہوئے ہیں۔ان حملوں میں سے 483 ناکام بنائے گئے ہیں۔پاکستان نے 975 جبکہ افغانستان نے 218 چیک پوسٹیں بارڈر پر قائم کی ہیں۔27لاکھ افغان مہاجرین کی آبادی سے دہشت گردی کے لئے لوگ بھرتی کئے جاتے ہیں۔پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دہشت گردوں کی قیادت اور مالی امداد کو نشانہ بنایا۔ دہشت گردوں کا انفرا سٹرکچر مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے۔پاکستان امن اور ترقی کی جانب گامزن ہے۔قبائلی علاقوں میں ستر کروڑ امریکی ڈالر سے ترقیاقی منصوبے اور نوجوانو ں کے لئے روز گار کی سکیمیں شروع کی گئی ہیں۔ کانفرنس سے خطاب کرتے صدر آزاد کشمیر مسعود خان نے کہا امریکہ میں 11 ستمبرواقعہ کے بعد دباؤ بڑ ھنے پر پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکی اتحاد میں شامل ہوا۔ اس کے بعد پاکستان کو بہت کم مالی امداد ملی۔بھارت نے پاکستان کے خلاف بیک وقت تین محاذ پر جنگ شروع کر رکھی ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ کے دور میں پاکستان امریکہ سٹرٹیجک تعلقات منجمد ہو گئے۔ نیکٹاکی طرف سے منعقد کردہ کانفرنس 5 اپریل تک جاری رہے گی۔کانفر نس میں دنیا بھر سے سرکاری و غیر سرکاری ماہرین،ریسرچر اور سکالرز اور اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں کے حکام شریک ہیں۔کانفرنس کے آغاز پر دہشت گردی میں جاں بحق ہونے والوں کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔کانفرنس میں کوآرڈینیٹر نیکٹا احسان غنی نے خطبہ استقبالیہ دیا اور مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔احسان غنی نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں پر روشنی ڈالی۔