فیض آباد دھرنا کیس: خادم رضوی‘ افضل قادری سمیت دیگر رہنما اشتہاری
لاہور، اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار+نامہ نگار+ صباح نیوز) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے فیض آباد دھرنا کیس میں نامزد تحریک لبیک کے رہنمائوں خادم حسین رضوی، پیرافضل قادری، مولانا عنایت اللہ اور شیخ اظہر کو عدم حاضری پر اشتہاری قرار دے دیا ہے۔ انسداد دہشتگردی کی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے سماعت کی۔ وکیل نے موقف اختیار کیا خادم حسین رضوی سمیت 4 ملزموں کے خلاف مقدمات درج ہیں لیکن بار بار طلبی کے باوجود عدالت میں پیش نہیں ہو رہے۔ تمام ملزموں کو تھانہ آبپارہ میں درج مختلف تین مقدمات میں اشتہاری قرار دیا گیا۔ عدالت نے تھانہ آبپارہ میں درج تین مقدمات میں نامزد تحریک لبیک کے دیگر 43 کارکنوں کی ضمانت پیش ہونے پر منظور کر لی۔ تحریک لبیک کے کارکنان نے جوڈیشل کمپلیکس کے باہر شدید نعرے بازی کی۔ علاوہ ازیں مزار حضرت داتا گنج بخش کے سامنے تحریک لبیک کا احتجاجی دھرنا منگل کو دوسرے روز بھی جاری رہا جس کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ تحریک لبیک خادم رضوی گروپ نے عقیدہ ختم نبوت کے حلف نامہ میں تبدیلی کے معاملے کو لے کر فیض آباد انٹرچینج پر طویل دھرنا دیا تھا تاہم اب چار ماہ گزر جانے کے باوجود حکومت کی طرف سے معاہدے پرپوری طرح عمل نہیں کرنے کی وجہ سے تحریک لبیک نے لاہور سے احتجاج کے دوسرے مرحلے کا آغاز کر دیا۔ مولانا خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری نے اعلان کیا تھا کہ اگر مطالبات تسلیم نہ ہوئے اور معاہدے پرعملدرآمد کو یقینی نہ بنایا گیا تو پھر آج 4 اپریل کو ملک کے مختلف شہروں میں دھرنوں کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔ تحریک لبیک کے رہنما آج آئندہ کی حکمت عملی کا اعلان کرینگے۔ ترجمان پنجاب حکومت نے کہا ہے خادم رضوی کے ساتھ بہت سے لوگ ہیں انہیں گرفتار کرنا مشکل ہے۔خادم حسین رضوی کی گرفتاری میں مشکلات ہیں۔ پولیس نے کوئی ایکشن کیا تو فیض آباد جیسی صورتحال کا اندیشہ ہے۔ دھرنے والوں سے مذاکرات جاری ہیں۔ رانا ثناء اللہ مذاکرات میں مصروف ہیں۔کارکنان 36 گھنٹے سے زائد عرصہ سے یہاں موجود ہیں۔ لنگر اور دیگر ذرائع سے انواع و اقسام کے صبح ناشتے سے رات کے کھانے تک مختلف افراد کی جانب سے کھانے سمیت مختلف اشیاء خوردونوش کی ترسیل کا سلسلہ جاری رہا جبکہ دھرنا دینے والے افراد اپنے ساتھ ضرورت کی اشیاء لیکر بھی یہاں موجود ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ عدالت نے حکم دیا ہے تو خادم حسین رضوی کو گرفتار کرنا چاہئے، حکومت کو عدالتی فیصلے پر عمل کرنا چاہئے۔