اندرون سندھ خسرہ سے بہن بھائی سمیت 9 بچے چل بسے
شکارپور+ٹھٹھہ( نامہ نگاران) اندرون سندھ خسرہ سے بھائی بہن سمیت 9 بچے جاں بحق ہوگئے۔ ٹھٹھہ اور سجاول میں خسرہ تیزی سے پھیلنے لگا۔ دونوں اضلاع میں اس وقت تک200 سے زائد بچے خسرہ میں مبتلا ہوچکے ہیں جب کہ جھوک شریف ، چوہڑ جمالی، غلام اللہ اور دیگر شہروں گوٹھوں میں 7 سے زائد بچے ہلاک ہوچکے ہیں ڈاکٹروں کے مطابق شدید گرمی کے باعث خسرہ پھیل رہا ہے۔ والدین متاثرہ بچوں کو اسپتال لانے کے بجائے دیسی علاج کراتے ہیں بچوں کی حالت مزید خراب ہونے پر اسپتال لایا جاتا ہے۔ ڈی ایچ او ڈاکٹر خدا بخش میمن کے مطابق خسرہ کے علاج کے لئے متاثرہ گوٹھوں میں ڈاکٹرز کی ٹیمیں روانہ کی جارہی ہیں۔ دریں اثنا ء شکارپور میں خسرہ نے ڈیرہ جمالیاایک ہی روز میں بھائی بہن سمیت چار بچے جاں بحق ہوگئے، گزشتہ تین ماہ کے دوران شکارپور کے مختلف علاقوں کے 35سے زائد بچے اس مہلک مرض کے باعث اپنی زندگیاں گنوا چکے ہیں سینکڑوں بچے علاج کے منتظرہیں۔ تحصیل خانپور کے گاؤں تھانہریو میں دو سالہ لڑکی جویریہ بنت عبدالقیوم اور دو سالہ لڑکا عتیق الرحمٰن ولد طاہر مہر خسرہ کے باعث ہلاک ہوگئے۔ مذکورہ گاؤں میں قربان،ثناء اللہ،ساجدہ،وزیراں،حمیرہ اور ظہیراں سمیت متعدد بچے مرض میں مبتلا ہونے کے باعث علاج کے منتظر ہیں۔جبکہ دوسری جانب تحصیل لکھی غلام شاہ کے گاؤں منظور شاہ کے رہائشی شیر دل جتوئی کا 5سالہ بیٹا نور محمد اور 3سالہ بیٹی رشیدہ خسرہ کے باعث جاں بحق ہوگئے۔دونوں واقعات کے میں بچوں کی اموات کے بعد ان کے ورثاء عبدالقیوم،مولا بخش،عبدالشکور و دیگر نے احتجاج کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ محکمہ صحت کے افسران کی مجرمانہ غفلت اور ضلعی انتظامیہ کی عدم توجہی کے باعث روز بہ روز ہمارے بچوں کی اموات میں اضافہ ہورہا ہے۔ ہم اپنے بچوں کی لاشیں اٹھا اٹھا کر تھک گئے ہیں لیکن کسی بہتری کی امید نظر نہیں آرہی۔انہوں نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیاکہ جلد از جلد خسرہ پر قابو پاکر بچوں کی جانیں بچائی جائیں۔