اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر ہم قومی تعمیر نو میں اہم اور با مقصد کردار ادا کر سکتے ہیں
راولپنڈی (نیوزرپورٹر)انجمن فیض الاسلام کے 76 ویں یوم تاسیس کی خصوصی تقر یبات کے سلسلے میں ’’قومی تعمیر نو ‘‘ کے موضوع پر منعقدہ مجلس مذاکرہ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہاہے کہ افراد کے انفرادی رویوں ، سوچ اور کردار سے اجتماعی سوچ پروان چڑھتی ہے جو قومی تعمیر نوکو بنیاد فراہم کرتی ہے ۔ کم سے کم وسائل اور طاقت کے استعمال سے کام کو انجام دینا کائنات کا بنیادی اصول ہے جسے ہم نے بھلا دیا ہے اور ہم چیزیں ضائع کرنے کے عادی ہو چکے ہیں جو گناہ اور اللہ تعالی کی نافرمانی کے زمرے میں آتا ہے ۔ کم سے کم وسائل سے کام چلانا ہمارے دین کا سبق ہے ۔ اسلام کی اعلی اخلاقی اقدار پر عمل پیرا ہو کر ہم قومی تعمیر نو میں اہم اور با مقصد کردار ادا کر سکتے ہیں اس لئے ہمارے دانشوروں ، علماء اور اساتذہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ قومی تعمیر نو میں اپنا کردار افراد معاشرہ کی بہترین تربیت کرکے ادا کریں ۔۔ اس حوالے سے انجمن فیض الاسلام کا کردار نہایت شاندار اور داد و تحسین کے لائق ہے ۔ مجلس مذاکرہ میں سوشل ویلفئیر کونسل کے چئیرمین ڈاکٹر ندیم شفیق مہمان خصوصی تھے جبکہ تقریب کے صدر نشین ڈاکٹر نعیم غنی تھے ۔ آئی ڈونرز آرگنائزیشن کے جنرل سیکریٹری ہارون رشید، واپڈا کے سابق ڈی جی صلاح الدین الرفاعی اورمعروف شاعر و ادیب سید منصور عاقل، جنہوں نے بالترتیب ’’قومی تعمیر نو میں انجمن کا کردار ‘‘ ، ’’قومی تعمیر نو میں اسلامی اقدار اور قومی نظریہ کی اہمیت ‘‘ اور ’’قومی تعمیر نو میں قومی نظام تعلیم کی اہمیت ‘‘ پرپر مغز اظہار خیال کیا ، کے علاوہ انجمن فیض الاسلام کے صدر محمد صدیق اکبر میاں ، سنئیر نائب صدر ڈاکٹر ریاض احمد ، نائب صدر محترمہ اظہار فاطمہ ، جنرل سیکریٹری راجا فتح خان ، فنانس سیکریٹری راجا صابر حسین ، پروفیسر نیاز عرفان ، انجنئیر مظفر اقبال ، انجمن کے سیکریٹری نشر واشاعت محمد بدر منیر ،نعیم اکرم قریشی ، میڈم مسرت شفیق ، میڈم نسیم ، غلام جیلانی ، محمد اکمل ، انجمن کے پی آر او ٹی ایم جان ، خواتین و مرد اساتذہ اور طلبہ کی بڑی تعداداس موقع پر موجود تھی ۔ ہارون الرشید نے ’’قومی تعمیر نو میں انجمن کا کردار ‘‘ کے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس ادارے کی بانی شخصیت وہی ہے جو پاکستان کی بانی ہے ۔ 1943 ء میں قائد اعظم محمد علی جناح کی ہدایت پر قائم ہونے والے اس ادارے نے یتیم اور لاوارث بچوں کی پرورش اور تعلیم و تربیت جیسے بنیادی قومی تعمیر نو کے کام سے آغاز کیا اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ معاشرے کی اصلاح ، دینی اقدار اورقومی یک جہتی کے فروغ ، عام اور فنی تعلیم و تربیت کے فروغ و ترویج اور تحریک پاکستان ، قیام پاکستان اور بانیان پاکستان کی جدوجہد کو نسل نو تک پہنچانے جیسے اہم ترین امور بھی اپنے فرائض اولین میں شمار کئے رکھے اور انجمن کے تمام محسنین بالخصوص راجا غلام قادر ، میاں حیات بخش ، قاضی سید صغیر الحق اور ان کے تمام ساتھیوں نے پوری ایمانداری ، محنت و تندہی ، اخلاص اور قومی تعمیر نو کے جذبے کے ساتھ معاشرے کی خدمت کی جسے کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔۔انہوں اس موقع پر اعلان کیا کہ وہ میٹرک کے امتحان میں ٹاپ پوزیشن لینے والے انجمن کے بچے کو ایک لاکھ روپے انعام دیں گے اور تمام بچوں کے میڈیکل چیک اپ کیلئے انجمن فیض الاسلام میں جلد ہی خصوصی کیمپ لگائیں گے۔ صلاح الدین الرفاعی نے انتہائی پر مغز اور مدلل گفتگو کی اور کہا کہ پاکستان کی تشکیل اسلام کے نام پر ہوئی تھی اور اب اس کی تعمیر نو کیلئے بھی اسلام کی تعلیمات ازبس ضروری ہیں ۔ جھوٹ ، فریب ، بد اخلاقی ، بد دیانتی اور اسی طرح کی دیگر معاشرتی برائیاں ہماری قومی تعمیر نو کی راہ میں رکاوٹ ہیں ۔ انہو ںنے کہا کہ یہ اسلامی تعلیمات کے بھی منافی ہے ۔ لہذا ان برائیوں کے خاتمے کیلئے ہر صاحب فکر و دانش کو اپنا کردار ادا کرنا چائییے تاکہ قومی تعمیر نو کے کام کو آگے بڑھایا جا سکے ۔ انہو ںنے مزید کہا کہ ہمارا قومی نظریہ ، جس کی بنیاد پر پاکستان معرض وجود میں آیا تھا ، اسلامی اقدار کو بچانے اور انہیں معاشرے میں رائج کرنے کا متقاضی ہے ۔ ہماری قوم قرآن اور صاحب قرآن کے ساتھ جڑ کر ہی مضبوط و توانا ہو سکتی ہے ۔ ۔ سید منصور عاقل نے اپنے خطاب میںکہا کہ یکساں نظام تعلیم ہی ہمارے مسائل کا حل ہے ۔ انہو ںنے کہا کہ یہ ضرورت سوائے انجمن فیض الاسلام کے کہیں پوری نہیں ہو رہی اور ضرورت اس امر کی ہے کہ دیگر اکابرین کے ساتھ ساتھ قائد اعظم کے نظریات کو فروغ دینے کیلئے جس طرح انجمن فیض الاسلام اپناکام کر رہا ہے اسے قومی سطح پر پھیلانے کی ضرورت ہے ۔مہمان خصوصی ڈاکٹر ندیم شفیق اورتقریب کے صدر نشین ڈاکٹر نعیم غنی نے اپنے خطاب میں کہا کہ گفتار اور کردار قوموں کی تعمیر اور تخریب کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا نظام تعلیم بے شمار خامیوں سے بھرا ہوا ہے ۔ ہم نے بچوں کو نمبروں سے ناپنا شروع کر دیا ہے ۔ تعلیم اور تربیت اور سیکھنے کے عمل کا شدید فقدان ہے جس کی وجہ سے ہر آنے والے دن ہمارا معاشرہ تنزلی کا شکار ہے ۔ ۔ انہوں نے کہا کہ سب سے مشکل کام اپنے گرد لوگوں کو جمع کرنا ہے اور جس نے یہ کر لیا وہ کامیاب ہے جس کی سب سے اعلی مثال ہمارے پیارے نبی کریم ﷺ کی ذات اقدس ہے ۔ہمارے قائد محمد علی جناح بھی اسی وصف کی بنیاد پر کامیاب ہوئے ۔ قبل ازیں صدر انجمن محمد صدیق اکبر میاں نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں تمام مہمانان گرامی کو خوش آمدید کہا اور انجمن کی تاریخ مختصر طور پر بیان کی ۔ انجمن کے سنئیر نائب صدر ڈاکٹر ریاض احمد نے اظہار تشکر کے کلمات کہے اور میاں محمد صدیقی نے ملک و قوم اور انجمن کی فلاح و بہبود کیلئے خصوصی دعا کرائی ۔