وزیراعظم نے کہا ہے کہ بھارت میں انتہا پسندوں کی حکومت ہے، 70 سال سے کشمیر بھارت اور پاکستان میں متنازعہ ہے، مسئلہ کشمیر کا حل فوجی طاقت نہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت اور فوج کے درمیان مکمل ہم آہنگی ہے، سول اورعسکری قیادت کے درمیان بہترین تعلقات ہیں، پالیسیوں کو مسلح افواج کی حمایت حاصل ہے اور مل کر کام کر رہے ہیں، آگے بڑھنے کیلئے کرپشن کا خاتمہ ضروری ہے، ہماری حکومت نے معیشت کو درست سمت پر گامزن کر دیا لیکن راتوں رات معیشت درست نہیں کی جا سکتی،پاکستان میں ایلیٹ کا قبضہ تھا جہاں امیر امیرتر ہو رہے تھے لیکن ہم نے پالیسیاں تبدیل کیں، 70 سال سے کشمیر بھارت اور پاکستان میں متنازعہ ہے، مسئلہ کشمیر کا حل فوجی طاقت نہیں ہے،جب حکومت سنبھالی تو بھارت کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھایا،بدقسمتی سے بھارتی وزیراعظم نے امن کی پیشکش کو قبول نہیں کیا، دنیا بھارت کی مارکیٹ کو دیکھتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو نظر انداز کر رہی ہے لیکن ہم اس مسئلے کو اجاگر کرتے رہیں گے، سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے بہترین برادرانہ تعلقات ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ مسلم ممالک کی تنظیم او آئی سی کشمیر کے مسئلے اٹھائے،کچھ ممالک کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے فلسطین کا مسئلہ حل نہیں ہوگا،پاکستان آزاد فلسطین کی حمایت کرتا ہے اور اسی موقف پر قائم ہے، ہمارا معاشی مستقبل چین کے ساتھ ہے، چین سے پہلے کی نسبت زیادہ بہتر تعلقات ہیں،پاکستان افغانستان میں امن و استحکام کا حامی ہے، افغان مسئلہ کا فوجی طاقت حل نہیں۔
الجزیرہ کو انٹرویو د یئے گئے انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ یہ جمہوری حکومت ہے جو الیکشن جیت کر آئی ہے، ہم جمہوری طریقے سے اقتدار میں آئے اور تمام سیاسی جماعتوں کو کہا کہ الیکشن میں دھاندلی کی نشاندہی کریں۔ ہم نے حکومت سنبھالی تو متعدد معاشی چیلنجز کا سامنا تھا لیکن ہم نے معاشی اصلاحات اور کاروبار میں آسانی کے لیے اقدامات کئے، قرض پر انحصار ہو تو معیشت نہیں چلتی اور ہم نہیں چاہتے کہ ملک قرض پر چلے، ملک کو درست سمت میں گامزن کردیا ہے ،راتوں رات معیشت کو ٹھیک نہیں کیا جا سکتا۔ایک سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں کورونا کے ساتھ عوام کو بھوک سے بھی بچانا تھا، پاکستان نے بہترین فیصلہ کیا، ہم نے آنکھیں بند کر کے مکمل لاک ڈائون کی پالیسی پر عمل نہیں کیا۔ ہم نے کورونا سے نمٹنے کیلئے تمام ممکن اقدامات کیے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک سے کرپشن کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں کیونکہ آگے بڑھنے کے لیے کرپشن کا خاتمہ بہت ضروری ہے۔پاکستان میں ایلیٹ کا قبضہ تھا جہاں امیر امیرتر اور غریب غریب تر ہوتا گیا لیکن ہم نے پالیسیاں تبدیل کیں ، ہماری تمام پالیسیوں کا محور پسماندہ طبقے کی ترقی ہے۔ عمران خان نے کہا تعلیم، معیشت، توانائی و دیگر شعبوں میں اصلاحات لا رہے ہیں ، آئندہ سال سے ملک میں یکساں نصاب تعلیم نافذ ہوگا، پہلی بار پاکستان میں عوام کو ہیلتھ انشورنش دی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ 20 سال برطانیہ میں رہا ہوں اس لیے جانتا ہوں کہ آزادی اظہار رائے کا کیا مطلب ہے، پاکستان میں میڈیا پر کوئی قدغن نہیں ہے، حکومت اظہار رائے کی آزادی پر یقین رکھتی ہے، میرے دور میں حکومت پر سب سے زیادہ تنقید ہوئی، ہماری حکومت نے خندہ پیشانی سے تنقید کا سامنا کیا، مجھے حکومت پر تنقید سے کوئی پریشانی نہیں لیکن ہماری حکومت کے خلاف پراپیگنڈہ کیا گیا ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت میں فوجی قیادت سے بہترین تعلقات ہیں جو ماضی میں بہتر نہیں رہے، ہم فوج کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں اور فوج حکومت کی تمام پالیسیوں کی حمایت کرتی ہے۔بھارت کے ساتھ تعلقات کے سوال پر جواب دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارت میں آر ایس ایس نظرئیے کی حکمرانی ہے۔ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان متنازعہ علاقہ ہے اور گزشتہ سال بھارت نے اس پر قبضہ کیا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ دنیا بھارت کی مارکیٹ کو دیکھتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو نظر انداز کر رہی ہے لیکن ہم اس مسئلے کو اجاگر کرتے رہیں گے۔ عمران خان نے کہا سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے بہترین برادرانہ تعلقات ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ مسلم ممالک کی تنظیم او آئی سی کشمیر کے مسئلے اٹھائے۔وزیراعظم نے کہا ہے کہ جب حکومت سنبھالی تو بھارت کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھایا۔ بدقسمتی سے بھارتی وزیراعظم نے امن کی پیشکش کو قبول نہیں کیا۔ عمران خان نے کہا کہ بھارت میں انتہا پسندوں کی حکومت ہے۔70 سال سے کشمیر بھارت اور پاکستان میں متنازعہ ہے، مسئلہ کشمیر کا حل فوجی طاقت نہیں ہے۔عمران خان نے کہا کہ بدقسمتی سے بھارت میں انتہاپسندوں کی حکومت ہے، پاکستان کے خلاف بھارت کچھ کرے تو ہم خاموش نہیں رہ سکتے۔اسرائیل کے ساتھ تعلقات پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کچھ ممالک کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے فلسطین کا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ ان کا مزید کہنا تھا فلسطین کے معاملے پر یکطرفہ فیصلوں سے مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ پاکستان آزاد فلسطین کی حمایت کرتا ہے اور اسی موقف پر قائم ہے۔پاک چین تعلقات کے سوال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا معاشی مستقبل چین کے ساتھ ہے۔ ہر ملک اپنے مفادات کو دیکھتا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے واضع کیا کہ چین سے پہلے کی نسبت زیادہ بہتر تعلقات ہیں۔مسئلہ افغانستان کے معاملے پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ افغان مسئلہ کے حوالے سے میراموقف یہی ہے کہ فوجی طاقت حل نہیں۔ پاکستان افغانستان میں امن و استحکام کا حامی ہے۔ مذاکرات اورافہام وتفہیم سے افغان مسئلے کاحل نکالا جاسکتا ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی19 سالہ جنگ میں بہت خون ریزی ہوئی۔ میں کہتارہا افغان مسئلے کاحل مذاکرات ہیں۔ بعض عناصرافغان امن عمل کو متاثرکرناچاہتے ہیں۔