پاکستان میں چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں کا ملکی اسٹاک مارکیٹ میں داخل ہونے کا طریقہ کار کچھ عرصہ پہلے مشکل اور کٹھن تھا۔ اسٹاک مارکیٹ میں رجسٹر کرانے اور رجسٹر ہونے کے بعد کاروبار کی سخت شرائط نے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی حوصلہ شکنی کی۔ تاہم بعد میں صورت حال میں تبدیلی آئی جب پاکستان میں اسٹاک مارکیٹ کے نگرانی کرنے والے ادارے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن یعنی ایس ای سی پی نے کاروباری اداروں کی نمو کی مارکیٹ یعنی جی ای ایم ہر لسٹنگ کے قواعد و ضوابط منظور کیئے۔ ان قواعدو ضوابط کے ذریعے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں، گرین فیلڈ منصوبوں، ٹیکنالوجی کے نئے اداروں وغیرہ کی حوصلہ افزائی ہوئی کہ وہ پاکستان کی کیپیٹل مارکیٹ میں داخل ہو سکیں اور وہاں موجود سرمائے کو استعمال کر کے ترقی کر سکیں۔ پاکستان میں چھوٹے اور درمیانی کاروباری اداروں کا ملک میں مجموعی کاروبار میں ایک بڑا حصہ ہے جو تقریباً نوے فیصد بنتا ہے۔ ان کا ملک کی سالانہ جی ڈی پی میں چالیس فیصد ہے اور غیر زرعی شعبے میں کام کرنے والی لیبر فورس میں سے اسی فیصد چھوٹے اوردرمیانے کاروباری اداروں سے منسلک ہے۔ اگرچہ حکومت کا کام بھی لوگوں کو ملازمتیں دینا ہوتا ہے تاہم اصل میں یہ نجی شعبہ ہے جو کسی بھی ملک میں ملازمتوں کا بندوبست کرتا ہے۔ نجی شعبہ نا صرف ملازمتیں فراہم کرتا ہے بلکہ یہ مختلف مصنوعات بھی پیدا کرتا ہے، تحقیق اور ترقی میں سرمایہ کاری کرتا ہے، منڈیوں تک رسائی اور اس میں داخل ہوتا ہے، اپنے اسٹرکچر میں بہتری لاتا ہے اور پیداوار میں اضافہ کرتا ہے۔ وہ اپنی منصوعات میں جدت لاتا ہے اور اس کی قدر میں اضافہ کرتا ہے تاکہ انہیں بیرون ملک بر آمد کیا جا سکے۔ ایسے کامیاب کاروباری شعبوں میں خدمات فراہم کرنے والے ادارے جیسے میڈیا ہاوسز اور ان کی پراڈکشن اور ڈیجیٹل میڈیا میں کام کرنے والے ادارے ہیں۔ اسی طرح زرعی شعبے سے وابستہ پھلوں کی پیکنگ کرنے والے اور برآمد کرنے والے ادارے شامل ہیں۔ ان اداروں دودھ سے بننے والی مصنوعات کے پیکنگ کرنے والے اداروں کے ساتھ ٹیکسٹائل یونٹس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی کمپنیاں بھی شامل ہیں۔ ان اداروں کو کامیاب ہونے کے لیے مناسب سرمائے کی ضرورت ہوتی ہے تاہم مختلف ذرائع سے حاصل ہونے والا یہ سرمایہ بہت مہنگا ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج جی ای ایم بورڈ کو شامل کر رہا ہے تاکہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی ترقی اور سرمائے کی فراہمی کے ساتھ ملک کی کیپٹل مارکیٹ کو بھی ترقی دی جا سکے تاکہ تجارت اور کاروبار کی نمو ہو سکے۔ یہ بورڈ سرمایہ
کاروں کی کامیاب ہوتی کمپنیوں میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرے گا۔ ایسی کمپنیوں میں سرمایہ لگانے سے سرمایہ کاروں کو بھی فائدہ ہو گا۔ اس پالیسی کی وجہ سے دو فائدے حاصل ہوں گے۔ ایک سرمایہ کاروں کو ان کمپنیوں میں سرمایہ کاری سے منافع حاصل ہوگا دوسرا ان کمپنیوں کو کاروبار کے لیے سرمائے کی ضرورت بھی پوری ہو گی۔ یہ معاشی عمل کا ایک اہم جز وہے کہ جس میں سرمایہ کار کو بھی نفع ملے گا اور کمپنی کی ضرورت بھی پوری ہو گی۔ اس بورڈ پر رجسٹر ہونے کے لیے پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے کچھ قواعد تشکیل دیئے ہیں تاکہ چھوٹے اور درمیانے کاروباری اداروں کے حصص کی تجارت ہو سکے۔ ان کی وضاحت کرنے سے پہلے یہ بتانا ضروری ہے کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی اسٹاک مارکیٹ میں لسٹنگ کیوں ضروری ہے یا انہیں ہر صورت میں یہ کام کیوں کرنا چاہیئے۔ یہ بتانا یہاں ضروری ہے کہ ایسا کرنے سے ان کمپنیوں کو بے پناہ فوائدحاصل ہو سکتے ہیں۔ یہ کم لاگت پر کاروباری سرمایہ حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ تمام کمپنیوں خصوصاً چھوٹی اور درمیانی کمپنیوں کے لیے سرمائے کا حصول بہت ضروری تاکہ یہ کمپنیاں اپنے آپ کو مضبوط بنیادوں پر استوار کر سکیں اور اپنی منصوعات میں تنوع پیدا کر سکیں۔ اپنے کاروبار میں ترقی اور اسے پھیلا سکیں۔ اپنی موجودہ استعداد کو بڑھا سکیں۔ اپنی کام کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کر سکیں۔ نئی منصوبوں میں سرمایہ کاری کر سکیں۔ اپنی مصنوعات کو کو بہتر بنا کر انہیں بر آمد کر سکیں اور کاروباری سرمائے کی ضرورت کو پورا کر سکیں۔ اسٹاک مارکیٹ پر لسٹنگ کے ذریعے سرمائے کے حصول کے بہت دور رس اور بے حد زیادہ فوائد ہوتے ہیں کیونکہ اس کے ذریعے کثیر سرمایہ کم شرح منافع کی ادائیگی پر حاصل کیا جا سکتا ہے۔ موجودہ دور میں دوسرے ذرائع یعنی بنکوں اور مالیاتی اداروں سے بلند شرح سود پر حاصل کیئے جانے والے سرمائے کے مقابلے میں یہ زیادہ فائدہ مند ہے۔اداروں سے سرمایہ حاصل کرنے کا ماحول اس وقت کاروباری اداروں کے لیے سازگار نہیں کیونکہ ماہانہ بنیادوں پر اس سرمایے کی واپسی ایک مشکل عمل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بنکوں اور مالیاتی اداروں سے سرمایہ حاصل کرنے کے لیے کمپنیوں کو کچھ گروی رکھنا پڑتا ہے۔ اس کے مقابلے میں اسٹاک مارکیٹ سے سرمایہ حاصل کرنا مالی طور پر بہت فائدہ مند ہوتا ہے اور اس کے ذریعے بنکوں سے قلیل مدتی اور کثیر مدتی قرضوں سے بچا جا سکتا ہے۔ اسٹاک مارکیٹ کے ذریعے سرمایہ حاصل کرنے سے کمپنی کا عمومی تاثر اور پروفائل بھی بڑھتا ہے جس سے یہ عام افراد کے ساتھ ساتھ سرمایہ کا انتظام چلانے والے افراد کی نظروں میں بھی آجاتی ہے۔ اس سے بیرون ملک افراد اور سرمایہ کاروں بھی اس کمپنی کے بارے میں جانچ پڑتال کر کے اس میں سرمایہ کاری کرتے ہیں۔ اگر کوئی کمپنی بی ٹو بی کٹیگری کی ہے اور صارف مارکیٹ میں اس کی موجودگی نہیں ہے تاہم اسٹاک مارکیٹ میں اس کی لسٹنگ مقامی اور بیرونی سرمایہ کاروں کی توجہ اس کی جانب مبذول کردیتی ہے۔ اسٹاک مارکیٹ میں لسٹنگ سے کمپنی نا صرف مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کی توجہ حاصل کر لیتی ہے بلکہ اس کی قدر و قیمت میں بھی اضافہ ہوتا ہے کہ یہ قواعد و ضوابط کی پابندی کرتی ہے جو بین الاقوامی معیار اور بہترین طریقہ کار اور کارکردگی سے منسلک ہوتے ہیں۔ لسٹڈ کمپنیوں کو اپنے شعبے کی بہترین کمپنیاں سمجھا جاتا ہے۔ یہ کمپنیاں ریگولیٹری، مطابقت اورکارپوریٹ گورننس کی شرائط پر پورا اترتی ہیں۔ جس کی وجہ سے ان کی قدر مقامی سرمایہ کاروں، مارکیٹ کے تجزیہ کاروں، تحقیق کاروں اور فنڈ مینجروں کی نظروں میں بڑھ جاتی ہے۔ اس عمل سے یہ کمپنیاں ذرائع ابلاغ کی نظروں میں بھی آجاتی ہیں جو انہیں عام افراد اور سرمایہ کاروں کی نظروں میں لے آتا ہے جو ان کمپنیوں کی مارکیٹنگ کے لیے سود مند ہوتا ہے۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے جی ای ایم بورڈ پر آنے سے ان کمپنیوں کو لسٹنگ کے پہلے اور دوسرے سال میں بیس فیصد ٹیکس رعایت کا فائدہ حاصل ہوتا ہے اور اگلے دو مسلسل سالوں میں دس فیصد ٹیکس کا فائدہ ملتا ہے۔ یہ ایک ایسا مالی فائدہ ہے جو ایک کمپنی اسٹاک مارکیٹ میں لسٹنگ سے اٹھا سکتی ہے۔ ایک اور بڑا فائدہ ایک کمپنی کی ملکیت کے وراثت اور جانشینی کے امور کا ایک ضابطہ کار میں بھی آجا نا بھی ہے جب کمپنی کے انتظامی امور ایک شفاف طریقے سے متنقل ہو سکتے ہیں۔ خاندانی ملکیتی کمپنیوں میں انتظامی امور کی منتقلی کے امورمناسب طریقے سے طے نہیں ہوتے جس کی وجہ سے کمپنی کا انتظام سنبھالنے کے لیے جانشینوں میں لڑائی جھگڑے ہوتے ہیں۔ ان کا مسائل کا حل لسٹنگ کے قواعد و ضوابط پر عمل در آمدسے نکالا جا سکتا ہے۔ اسٹاک مارکیٹ میں لسٹنگ سے ایک کمپنی مارکیٹ میں موجود بہترین افرادی قوت کو حاصل کر سکتی ہے کیونکہ عام افراد اور کام کرنے والے اس کمپنی میں کام کرنا چاہیں گے جو اچھی شہرت کی حامل ہو۔ اب ہم جی ایم بورڈ پر کمپنیوں کی لسٹنگ کے طریقہ کار کو سہل بنانے پر بحث کریں گے۔ جی ایم بورڈ کے موجودہ قواعد و ضوابط کے مطابق تمام لائسنس یافتہ شیئر بروکرز مشیر بننے کے اہل ہیں جس کی وجہ سے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو اپنے مشیر اور کنسلنٹ کے انتخاب میں ایک آسانی حاصل ہوتی ہے۔ موجودہ قوانین کے تحت ایک کمپنی کے کم از کم دس فیصد شئیرز کو فروخت کے لیے پیش کیا جا سکتا ہے جو کہ لسٹنگ کے لیے شیئرز کی ایک قلیل مقدار ہے جس کی وجہ سے مالکان اور ڈائریکٹروں کی کمپنی کے کثیر شیئرز پر دسترس ہوتی ہے۔ چھوٹی اور درمیانی کمپنیوں کے لیے شیئرز پیش کرنے کی کوئی کم سے کم حد مقر ر نہیں ہے جس کی وجہ سے وہ زیادہ سے زیادہ شیئرز مارکیٹ میں ڈال سکتے ہیں۔ اسی طرح لسٹنگ کی فیس بھی بہت کم ہے۔ ایک کمپنی کی لسٹنگ کی فیس پچاس ہزار روہے ہے جو سمندر میں قطرے کے برابر ہے کیونکہ لسٹنگ کے ذریعے کمپنی جو مالی فوائد سمیٹتی ہے اس کے سامنے یہ کچھ بھی نہیں ہے۔ پچاس ملین روپے کے پیڈ اپ سرمائے پر سالانہ فیس پچاس ہزار روپے ہے اسی طرح پچاس سے سو ملین روپے کے پیڈ اپ سرمائے پر فیس ایک لاکھ روپے سالانہ ہے اور ایک سو ملین کے پیڈ اپ سرمائے سے زیادہ پر سالانہ فیس دو لاکھ روپے ہے۔ یہ فیس اس مالی فائدے کے مقابلے میں بہت کم ہے جو ایک کمپنی اسٹاک مارکیٹ پر لسٹنگ کے زریعے حاصل کر سکتی ہے۔ جی ای بورڈ پر لسٹنگ کے لیے کچھ لازمی شرائط ہے جو ایک کمپنی کو پوری کرنی ہوتی ہیں جس میں کمپنی کے آخری دو سالوں کے آڈٹ شدہ مالی گوشوارے شامل ہیں جو اگر مزید کم عرصے کے بعد ہو سکتے ہیں اگر کمپنی کو قائم ہوئے دو سال سے کم عرصہ ہوا ہو۔ یہ مالیاتی گوشوارے کوالٹی کنٹرول ریویو کے مستند ادارے سے تیار کرائے گئے ہوں۔ اسی طرح ایک معلوماتی یاداشت بھی تیار کرنی ہو گی جو پیسہ لگانے والوں سرمایہ کاروں کو دی جا ئے گی تاکہ وہ اس میں نجی طور پر سرمایہ لگا سکیں۔ کمپنی کو اپنے مال گوشوارے اپنی ویب سائٹ پر لگانے ہوں گے جب کہ اس پر کمپنی کی بنیادی معلومات، معلوماتی یاداشت، شش ماہی کارکردگی وغیرہ بھی ڈالی جائیں۔ یہ یاد دہانی رہے کہ جی ای ایم پر لسٹ ہونے والی کمپنیوں کے لیے بہت کم قواعد و ضوابط کا اطلاق کیا گیا ہے اور اس میں ادارہ جاتی سرمایہ کار اور نیشنل کلیئرنگ کمپنی آف پاکستان سے اہل یافتہ سرمایہ کار ہی سرمایہ لگا سکیں گے۔ لسٹنگ سے پہلے معلوماتی یادداشت کے لیے کچھ شرائط ہیں۔ یہ معلوماتی یادداشت ادارہ جاتی سرمایہ کاروں اور دوسرے اہل سرمایہ کاروں میں تقسیم کیا جائے گا۔ یہ ویب سائٹ پر موجود ہو تو ایکسچینج اور مشیر اور کنسلٹنگ کے پاس بھی موجود ہو۔ اس میں بنیادی معلومات شامل ہوں جو پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی قواعد کی کتاب کے باب پانچ اے کے شیڈول ایک میں درج ہیں۔ لسٹنگ کے بعد بھی کچھ شرائط ہیں جو کمپنی کو پوری کرنا ہوں گی جس میں حساس قیمت معلومات کی فراہمی اور کمپنی کے چیف ایگزیکٹو افسر کو شش ماہی شرائط پر عمل درآمد کر رپورٹ پیش کرنا شامل ہے۔ اگر لسٹنگ کا ایک اجمالی خاکہ پیش کیا جائے تو وہ کچھ یوں ہو گا کہ کمپنی ایک کنسلنٹ کا انتخاب کرے گی جو کمپنی کی مالی، کارپوریٹ ساخت، قانونی اور ریگولیٹری جانچ پڑتال کر کے ایک بزنس پلان بنائے گا۔ اس بزنس پلان میں وہ مختلف طریقہ کار سے ایک ایسی حتمی پیش کش مقرر کرے گا جس کے ذریعے مارکیٹ میں شیئرز کی زیادہ سے زیادہ قیمت وصول کی جاسکے۔ سنٹرل ڈیپازٹری کمیٹی اپنے نظام میں اس کی اہلیت اور شمولیت کا طریقہ کار بنائے گی اور اس کے لیے مطلوبہ دستاویزات اور ضروری منظوری حاصل کرے گی۔ اس کے لیے وہ روڈ شوز، مارکیٹنگ اور دوسرے طریقے استعمال کرے گی تاکہ آنے والی پیش کش کے بارے میں آگاہی پیداکی جا سکے جس کے بعد اس کی جی ای ایم پر لسٹنگ کے بعد خرید و فروخت شروع ہو جائے گی۔ جی ای ایم پر لسٹنگ کمپنیوں کی کامیابی کے لیے ایک بہترین طریقہ ہے جس کے ذریعے وہ کم لاگت پر طویل مدت کے لیے سرمایہ حاصل کر سکتے ہیں۔