ہم نے تکمیل پاکستان کیلئے ہمیشہ یہ نعرہ بلند ہوتے دیکھا ہے کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ۔جبکہ مکار ہندو زہنیت اس پر کار بند رہی ہے کہ کشمیر ہمارا اٹوٹ انگ ہے۔ جبکہ آج راجہ ہر ی سنگھ کا بیٹا بھی کہہ رہا ہے کہ کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو کو بھی UNسکیورٹی کونسل میں کہتے ہوے سنا گیا کہ ہم انڈیا سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں مگر عزت کے ساتھ۔ جموں کشمیر جغرافیائی ، مذہبی کلچر، بلڈ ، لائف ہر لحاظ سے پاکستان کا حصہ ہے۔ ہم لڑیں گے اپنے وقار اور حق کیلئے۔ پاکستانUN کے چارٹر کے مطابق کام کر رہا ہے۔سیکورٹی کونسل UNکا اہم آرگن ہے ۔ UNسے آخری دفعہ کہہ رہے ہیں کہ ہمیں ٹائم فریم دیا جائے ہمیں Respect کیا جائے۔ UNکی قراردادوں کے مطابق اس مسئلے کو حل کیا جائے اور اگر سیکورٹی کونسل ٹائم پر اس مسئلے کا حل نہیں نکالتی تو ہمارا حق ہے کہ ہم UN سے علیحدگی اختیار کریں۔پچھلی دہائیوں سے ہزاروں شہادتیں ہو چکیں مگر UNنے اس مسئلے کا حل نہیں نکالا ۔ آج یہی بات ترکی کے جذبہ ایمانی سے لبریز صدر جناب طیب اردگان بھی کہہ رہے ہیں کہ عالمی دنیاکو مسلمانوں کی ایک ایک لاش ایک ایک خون کے قطرے کا حساب دینا ہوگا ورنہ ہم مسلمان اپنی علیحدہ یونائیٹڈ نیشن بنائیں گے۔آج ہمارے وزیر خارجہ کہتے ہیں کہ 1947کی طرز پر مسلمانوں کے قتل عام کی تیاری کی جاری رہی ہے ۔ با ادب عرض کرنا چاہتا ہوں کہ تیاری نہیں قتلِ عام شروع ہو چکا ہے ۔ بچوں سے لیکر عورتوں، نوجوانوں، بوڑھوں سب کو RSS کے غنڈے انڈین فوج کے ساتھ ملکر قتل کر رہے ہیں ۔ جموں کے تھانوں میں تلواروں ، تیروں اور خنجروں کے انبار لگے ہوئے ہیں ۔ جو کہ سرکاری سرپرستی میں RSS کے وادی میں قتل و غارت کیلئے بلائے گئے غنڈو ں میں تقسیم کئے جا رہے ہیں ۔مودی نے گجرات میں جس طرح ہزاروں مسلمانوں کو زندہ جلایا، عورتوں کی عزتیں لوٹی گئیں اور انتہائی بے دردی سے قتل عام کیا گیا وہ سب کچھ کشمیر میں ہو رہا ہے۔ وزیر خارجہ صاحب فرما چکے ہیں کہ جنگ آخری آپشن ہے ۔ جناب عالی !مودی نے جنگ کے بغیر ہماری شہ رگ پر قبضہ کر لیا ہے۔ تقریباً 90 لاکھ کشمیریوں کو قیدکیا ہوا ہے ۔ ہزاروں نوجوانوں کو گرفتار کرلیا گیاہے اور ان میں سے بہت سوں کو شہید کر دیا گیاہے۔ اپنے گھروں میں محصور لوگ کتنے دن زندہ رہ سکیں گے ؟ 27 ستمبر تک 54دن ہو چکے ہوں گے ۔ UNمیں 27ستمبر کو اگر وزیر اعظم کی تقریر کے بعد اگر کرفیو اٹھا بھی دیا جائے تو ذرا دل پر ہاتھ رکھ کر سوچیں کہ بند گھروں سے زندہ لوگ نکلیں گے یا بھوک اور پیاس کی وجہ سے شہید بچوں اور بوڑھوں کی لاشیں جو آپکے انتظار میں اللہ کے حضور پیش ہو چکی ہوںگے پھر اس کی ذمہ داری آپ پر عائد ہو گی یانہیں؟ آج کشمیری ہماری جنگ لڑ رہے ہیں تو شاید ساری ذمہ داری بھی ہم پر عائد ہوگی۔ آپکی پہلی ڈیفنس لائن ٹوٹی نہیں بلکہ مودی نے توڑ دی ہے جناب عالی !ہماری شہ رگ پر ہاتھ ڈال دیا گیا ہے ۔آج لیڈرز کا یہ کہنا کہ ہمارے اوپر حملہ ہوا تو اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے۔ حملہ تو ہو چکا ہے۔شہ رگ پر قبضہ ہو چکا ہے ۔یاد رکھو دنیا تب ہی آپکے ساتھ کھڑی ہو گی جب آپ بحیثیت ایٹمی پاور ہر خوف سے بے خطر کھڑے ہونگے۔ قوم کو شاید UNسے وہ امیدیں نہیں لگانی چاہئیں جو وہ لگائے بیٹھے ہیں کیونکہ ماضی کا سبق یہی ہے ۔ ہندوستان کے بے شرم وزیر ایٹمی جنگ میں پہل کرنے کی بات کر کے انتہائی حیران کن حد تک جانے کا عندیہ دیتے ہیں ۔ ہم اسمبلی میں کھڑے ہو کر یہ کہتے ہیں کہ کیا ہم جنگ کر لیں۔ پورے جوائنٹ سیشن کو جسے دنیا اور خاص طور پر انڈین Monitorکر رہے تھے وہاں ہماری اپوزیشن اور حکومت کے کچھ وزراء کی جانب سے مضحکہ خیز فقروں نے بھی ہمیں کمزور کیا ہے۔ وزیر خارجہ آپ کہتے ہیں کہ انڈیا کسی غلط فہمی میں نہ رہے جبکہ انڈیا آپکو پریکٹیکل طور پر پیغام دے چکا کہ آپ کسی غلط فہمی میں نہ رہیں ۔ صدر ٹرمپ سے ہماری دوستی آپ سے زیادہ ہے۔ جب فرانس میں مودی اور ٹرمپ ہاتھوں پر ہاتھ مار رہے تھے تو آپ نے دیکھا نہیں کہ وہ کیا پیغام تھا آپکے لیے ؟ وہ فاتحانہ طریقہ تھا بالکل ایسے لگ رہا تھا کہ ہم نے اپنا ایجنڈا پورا کر لیا ہے اب اگلے مرحلے کی تیاری ہے۔ سب کو سمجھ جانا چاہیے کہ اگلا حدف کیا ہے۔ ہم پر جنگ مسلط کر دی گئی ہے اب انتظار کا سارا فائدہ ہندوستان اور نقصان ہمیں ہو گا۔ آسیہ اندرابی کی دردبھری آہوں اور سسکیوں میں ڈوبی آواز نہیں آرہی۔ کشمیری نوجوان ہماری بہنیںا ور بیٹیاں اور نوجوان ظلم سہہ کر بھی کشمیر بنے گا پاکستان کہتے نظر نہیں آرہے چھوٹے چھوٹے بھوک پیاس سے بلکتے ضرورکشمیری ہمارے منتظر ہیں ۔ وزیر خارجہ صاحب جنگ آخری حل ضرورہے۔ نوے لاکھ کشمیریوں کی سانسیں بند کر دی گئی ہیں ہم فضائی راستے بند نہیں کر سکتے۔ کیا ہم سے کشمیر کی وہ بیٹی بہادر نہیں ہے جو کہہ رہی ہے کہ ہمارے پاس نہ کھانے پینے کو کچھ ہے نہ ہمارے ماں باپ کا کچھ پتہ ہے مگر مودی سن لوہم تیری خون کی بلی چڑھائیں گے۔ عالم اسلام خاموش ہے ۔پاکستانی قوم تیار ہے22کروڑ پتھر جب غوری کے ساتھ انڈیا کی طرف جائینگے تو پھر ہی کشمیر بنے کا پاکستان کا نعرہ اپنی حقیقت کو پہنچے گااور تکمیل پاکستان ہوگی۔ جناب وزیر اعظم کشمیریوں کے آنسو اور خون کا پیغام ہے کہ ہمارے خون کے پہلے قطرے سے آخری قطرے تک پاکستان کی امانت ہیں ۔جنابِ وزیر اعظم مجھے کہنے کی اجازت دیں کہ :
اٹھو وگرنہ حشر نہ ہوگا پھر کبھی
دوڑو زمانہ چال قیامت کی چل گیا
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38