نیویارک (نمائندہ خصوصی) امریکہ میں قائم اسلامک لیڈرشپ کونسل کے زیراہتمام گراﺅنڈ زیرو پر اسلامی مرکز اور مسجد کی تعمیر کے حق میں ایک ریلی نکالی جس میں ڈیموکریٹ رکن کانگرس چارلس رینگل اور نیویارک سٹی کونسل کے رکن رابرٹ جیکسن نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر چارلس رینگل نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اگر نیویارک کو مذہبی آزادی کا آئینی حق عزیز ہے تو اسے قوم کیلئے اچھی مثال قائم کرنے کی غرض سے تعمیر کی اجازت دیدینی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ نیویارک ہر مذہب، رنگ و نسل اور ثقافت کو برداشت کرتا ہے اور ہمارے سیاستدانوں اور رواداری کے بارے میں مسلمانوں کا جو تصور قائم ہوگا وہ حقیقت میں امریکہ کے بارے میں ان کا تصور ہوگا اس لئے یہ مسلمانوں کا مسئلہ نہیں بلکہ خود امریکہ کا مسئلہ ہے کہ وہ صحیح کام کرے اور اپنے آئین کا احترام کرے۔ سٹی کونسل ممبر جیکسن نے کہا کہ اسلامی مرکز اور مسجد کی تعمیر کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ میں نیویارک کے ایک لیڈر کے طور پر کہہ رہا ہوں کہ مسلمان بنیادی طور پر امن لوگ ہیں۔ وہ جب ایک دوسرے سے ملتے ہیں تو پہلے ”السلام علیکم“ کہتے ہیں جس کا مطلب ہے تم پر سلامتی ہو جو بہت اہم بات ہے۔ اسلامک لیڈرشپ کونسل کے صدر امام اے لطیف نے کہا کہ اسلامی مرکز اور مسجد کی تعمیر کے مسئلہ پر امریکہ میں مسلمانوں کیخلاف نفرت کی مہم شروع کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب مسئلہ محض مسجد کی تعمیر کا نہیں بلکہ یہ بھی ہے کہ نیویارک میں مسلمانوں اور اسلام کیخلاف مذہبی منافرت اور عدم رواداری کی لہر چل رہی ہے۔ انہوں نے امریکی سیاستدانوں اور مذہبی لیڈروں پر زور دیا کہ وہ نفرت کو ہوا دینے کی بجائے لوگوں کو دوسرے کے احترام اور اپنے اپنے مذہب کے مطابق زندگی بسر کرنے کے حق کا درس دیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے مذہب اور اسلامی شعائر کا تمسخر اڑانے کی اجازت نہیں دینگے۔ دریں اثناءامریکی مسلمانوں نے قانون نافذ کرنیوالے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ اسلامی مرکز اور مسجد کی تعمیر پر امریکہ کیخلاف پیدا ہونیوالے اسلام فوبیا کے پیش نظر انہیں زیادہ تحفظ دیا جائے۔ انہوں نے مجوزہ مسجد کی تعمیر کیخلاف احتجاج اور 11 ستمبر کو فلوریڈا کے چرچ میں قرآن پاک کے نسخے جلائے جانے کے منصوبوں کا ذکر کیا اور کہا لگتا ہے کہ مسلمانوں کیخلاف منظم مہم شروع کردی گئی ہے۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024