بھارت نے کینیڈا کو فوری طور پر اپنے سفارتکاروں کی تعداد میں ایک تہائی کمی کا حکم دے دیا۔بھارت اور کینیڈا کے درمیان خالصتان تحریک کے رہنما ہردیپ سنگھ کے قتل کے بعد کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔خالصتان تحریک کے رہنما ہردیپ سنگھ کے کینیڈا میں قتل کے بعد جہاں کینیڈا نے بھارتی سفارتکار کو ملک بدر کیا تو اس کے جواب میں بھارت نے بھی کینیڈا کے سفارتکار کو ملک چھوڑنے کے احکامات جاری کیے تھے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان سفارتی سطح پر کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور بھارت نے اب کینیڈا کو اپنے سفارتخانے میں تقریباً ایک تہائی عملہ کم کرنے کا حکم دیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی حکومت نے کینیڈا کو بھارت میں موجود سفارتخانے سے 40 سفارتکاروں کو واپس بلانے کا حکم دیا ہے اور اس کے لیے 10 اکتوبر تک کی تاریخ دی گئی ہے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہےکہ بھارتی حکومت نے کینیڈا کو ساتھ دھمکی بھی دی ہے کہ اگر اس کی بتائی گئی تاریخ تک سفارتکاروں نے ملک نہیں چھوڑا تو ان کو حاصل سفارتی استثنیٰ ختم کردیا جائے گا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت میں کینیڈا کے 62 سفارتکار موجود ہیں جن کی تعداد 41 تک کم کرنے کا کہا گیا ہے۔واضح رہے کہ خالصتان کے حامی سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو کینیڈا میں 18 جون کو گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔18 ستمبر کو پہلی بار کینیڈا کی حکومت نے اس قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔اس موقع پر جسٹن ٹروڈو نے کہا تھا کہ کینیڈین انٹیلی جنس نے ہردیپ کی موت اور بھارتی حکومت کے درمیان تعلق کی نشاندہی کی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ جی 20 اجلاس میں بھارتی وزیراعظم مودی کے ساتھ اٹھایا تھا، کینیڈین سرزمین پرشہری کے قتل میں غیرملکی حکومت کا ملوث ہونا ہماری خودمختاری کیخلاف ہے۔اس کے بعد کینیڈا نے بھارتی سفارتکار کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا جبکہ کینیڈا میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کےسربراہ کو ملک بدر کر دیا۔بعد ازاں بھارت نے کینیڈا کا الزام مسترد کرتے ہوئے جوابی کارروائی میں سینئر کینیڈین سفارتکار کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔