عمران خان کو عدالت لانے کیلئے سکیورٹی کا کوئی خدشہ تو نہیں

سائفر کیس کی سماعت کل خصوصی عدالت میں ہو گی یا اڈیالہ جیل میں؟،عدالت نے خط کے ذریعے وزارتِ قانون سے قانونی رائے طلب کر لی۔ تفصیلات کے مطابق آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے وزارتِ قانون کو خط لکھ دیا،عدالت نے خط کے ذریعے وزارتِ قانون سے قانونی رائے طلب کر لی۔ خط میں کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو عدالت لانے کیلئے سکیورٹی کا کوئی خدشہ تو نہیں۔ عمران خان اہم شخصیت اور سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں،چیئرمین پی ٹی آئی کی سکیورٹی بھی عدالت کے مدِ نظر ہے۔ جج ابو الحسنات ذوالقرنین کی جانب سے خط میں کہا گیا کہ اگر سکیورٹی خدشات نہیں تو سائفر گمشدگی کیس کی سماعت آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت میں ہی ہو گی۔ یاد رہے کہ عدالت نے سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو پیش کرنے کی ہدایت کر رکھی ہے۔ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کو 4 اکتوبر کیلئے نوٹس جاری کیا۔ جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو پیش کرنے کے احکامات جاری کئے۔ جبکہ اس سے قبل ایف آئی اے نے سائفر کیس کا چالان آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت میں جمع کروایا تھا۔
چالان میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کو قصور وار قرار دیا گیا۔ ایف آئی اے نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو ٹرائل کر کے سزا دینے کی استدعا کی۔ ذرائع نے بتایا کہ اسد عمر ایف آئی اے کی ملزمان کی فہرست میں شامل نہیں ہیں۔ سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان ایف آئی اے کے مضبوط گواہ بن گئے،اعظم خان کا 161 اور 164 کا بیان چالان کے ساتھ منسلک کیا گیا۔