برطانوی سکولوں میں موبائل فون پر مکمل پابندی

انگلینڈ میں طلبہ کو جلد ہی سکولوں میں اپنے موبائل فون کے استعمال پر پابندی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ برطانوی وزیر تعلیم گیلین کیگن کے تیار کردہ منصوبوں کے تحت سکولوں میں موبائل فون پر پابندی عائد کی جارہی ہے۔ اس کا مقصد کلاسز کے دوران متوجہ رہنے کی سطح کو بہتر بنانا ہے۔
وزیرتعلیم نے مانچسٹر میں منعقد ہونے والی کنزرویٹو پارٹی کی کانفرنس کے دوران اس سلسلے میں اعلان کیا۔ انہوں نے سکول کے سربراہوں سے تعطیل کے دوران بھی اس پابندی پر عمل درآمد کرانے کا کہا اس تناظر میں کیگن نے کہا کہ سیل فون سکولوں میں خلفشار کا بڑھتا ہوا ذریعہ بنتا جا رہا ہے بعض صورتوں میں موبائل فون طلبہ میں غنڈہ گردی کا ذریعہ بھی بن رہا ہے۔واضح رہے کچھ سکولوں میں موبائل فون کے استعمال کو محدود کرنے کے کئی اقدامات پہلے سے کئے گئے ہیں۔ اسی حوالے سے حکومت نے تعلیمی اداروں کے ڈائریکٹرز کی مزید حوصلہ افزائی کی ہے۔نئے رہنما خطوط کے تحت طلبہ اب بھی اپنے موبائل فون سکول لے جانے کے قابل ہوں گے۔ وہ سکول جاتے اور واپسی کے دوران موبائل فون استعمال کر سکیں گے۔سکولوں میں پڑھائی پر موبائل فون کے استعمال کے اثرات کو لے کر بحث جاری ہے۔ ایک سروے کے مطابق والدین عام طور پر سیل فون پر پابندی کے خیال کی حمایت کر رہے ہیں۔ 2021 میں ویب سائٹ "Uswitch" پر کیے گئے ایک سروے میں پتہ چلا کہ رائے دہندگان میں سے آدھے سے زیادہ نے فون پر پابندی کی حمایت کی۔ 74 فیصد نے اس بات پر اتفاق کیا کہ موبائل فون کلاس روم میں خلفشار کا باعث بنتے ہیں۔
امتحان کے نتائج میں کمی کو دیکھ کر فن لینڈ بالآخر اس سال جون میں کلاس رومز میں فون کے استعمال پر پابندی پر عمل درآمد کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے۔ فرانس اور چین بھی ان ملکوں میں شامل ہیں جنہوں نے سب سے پہلے تعلیمی مراکز کے اندر اسی طرح کی پابندی عائد کی تھی۔اس پابندی کے صرف ایک ماہ بعد اقوام متحدہ نے ایک اہم رپورٹ جاری کی جس میں سکولوں میں سیل فون پر پابندی لگانے کی سفارش کی گئی تاکہ کلاس روم میں خلل کو کم کیا جا سکے اور سائبر دھونس سے منسلک مسائل کو حل کیا جا سکے۔